حکومت کی غفلت سے چاول کی برآمدات میں کمی ہوجائے گی رائس ایکسپورٹرز

رائس ایکسپورٹ کے مسائل پر حکومت سے کئی بار رابطہ کیا لیکن حکومت ابھی تک خاموش ہے، رائس ایکسپورٹرز


Staff Reporter January 11, 2022
[فائل-فوٹو]

حکومت کی عدم توجہی اور کنٹینرز کے زائد کرایوں پر بھی عدم دستیابی کے سبب رواں سال چاول کی برآمدات میں کمی کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نمائندوں رحیم جانو انورمیاں نور اور رفیق سلیمان نے ریپ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ گزشتہ سال اور رواں برس ملا کر تقریبا 5 لاکھ ٹن چاول ایکسپورٹ نہیں ہوسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت جہاز رانی کا تو پتہ ہی نہیں ہے، وفاقی وزیر علی زیدی تو اپنے حلقے میں بھی نہیں جاتے۔ ایکسپورٹرز کے پاس چاول ایکسپورٹ کرنے کے لئے کنٹینرز دستیاب نہیں ہیں، شپنگ لائنز من مانے کرائے وصول کررہے ہیں اور ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔

ریپ کے سنئیر نائب صدر انور میاں نور نے کہا کہ منسٹری آف میری ٹائم کو تو پتہ ہی نہیں ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے شپنگ لائنز کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ پڑوسی ملک بھارت میں خالی کنٹنرز لیجانے پر پابندی کو 3 ماہ سے بڑھا کر پہلے 6 اور اب 9 ماہ کر دیا گیا ہے اور ہمارے بارہا مطالبات پر بھی اس ضمن میں نوٹس نہیں لیا جارہا ہے۔

رحیم جانو نے کہا کہ لبنان میں رائس ایکسپورٹرز کے 9 ملین ڈالرز پھنسے ہوئے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے گورنر سے کئی بار وقت مانگا لیکن انہوں نے ٹائم نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیٹ بینک تعاون کرے تو ہمارے 9 ملین ڈالر فوری پاکستان آسکتے ہیں۔

رفیق سلیمان نے کہا کہ وفاقی وزیر علی زیدی کو ایک درجن سے زائد خط لکھے ہیں کہ وہ رائس ایکسپورٹر کے مسائل کے حل کے لئے ملاقات کریں لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ اس وقت محکمہ کسٹمز کے پاس ضبط شدہ 12 ہزار کنٹینرز موجود ہیں اگر یہ ضبط شدہ کنٹینرز رائس ایکسپورٹ کے لئے فراہم کردئیے جائیں تو چاول کی ایکسپورٹ کا ٹارگٹ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں