برطانوی وزیراعظم نے لاک ڈاؤن میں پارٹی میں شرکت کرنے پرمعافی مانگ لی

مجھے لگ رہا تھا کہ تقریب کام کے ایک حصے کے طور پر منعقد کی گئی ہے, بورس جانسن

[فائل-فوٹو]

ISLAMABAD:
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنے دفتر کے باغیچے میں پارٹی میں شرکت کرنے پر عوام سے معافی مانگ لی ہے تاہم اپوزیشن کی جانب سے استعفی کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بورس جانسن نے بیان دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھ سکتا ہوں کہ عوام کن مشکلات سے گزر رہی ہے اور اس دوران حکومتی عہدیداروں کی جانب سے ایسا فعل سرزد ہوجانا غم و غصے میں اضافے کا باعث ہے تاہم جو سمجھ رہے ہیں کہ پارٹی میں کورونا احتیاطی تدابیر کو نہیں اپنایا گیا، یہ غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں لوگ اپنے پیاروں کی میت کی آخری رسومات ادا نہیں کرپارہے اور جو عزیز ایک دوسرے سے مل نہیں پارہے وہاں اصول بنانے والے خود جب اصولوں کی خلاف ورزیاں کریں تو عوام کا ناراض ہونا فطرتی امر ہے جس پر میں معذرت خواہ ہوں تاہم مجھے پارٹی کا پہلے سے کوئی علم نہیں تھا۔


بورس جانسن نے بتایا کہ جب میں اپنے اسٹاف کے ایک گروپ کو ان کے کام پر شکریہ ادا کرنے کیلئے گیا تو مجھے یہی لگ رہا تھا کہ تقریب بھی کام کے ایک حصے کے طور پر منعقد کی گئی ہے۔

برطانیہ میں اپوزیشن لیبر پارٹی کے صدر کیئر اسٹیمر نے وزیر اعظم کے لاعلمی والے بیان کو انتہائی نامعقول قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کا بیان وہ شخص دیتا ہے جس کے پاس عرصے سے دے رہے دھوکے پر مبنی بیانات کی کمی ہوگئی ہو۔

اسٹیمر نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وزیر اعظم 25 منٹ تک پارٹی میں شریک رہے ہوں اور انہیں اس بات کا پتہ بھی نہ چلے۔ انہوں نے قانون توڑا، جھوٹ بولا اور اپنے دفتر کو بدنام کیا۔ اب وہ سمجھ چکے ہیں کہ بات چھپائے نہیں چھپ سکتی۔ اب وہ عقلمندانہ کام کریں اور مستعفی ہوجائیں۔

وزیر اعظم نے مستعفی ہوجانے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے اور حکومتی عملے کی متعدد مبینہ پارٹیوں کی نجی تحقیقات کے مکمل ہونے تک اپوزیشن کو انتظار کرنے کو کہا ہے۔
Load Next Story