پی ایس ایل کرکٹرز کو کڑی پابندیوں کی زد میں رہنا پڑے گا

بائیو ببل کے اندر ہر ٹیم کا اپنا ببل تیار،دوسرا کوئی داخل نہ ہو سکے گا

کوئی دوسرا نہیں آ سکے گا، ٹیموں کی20 جنوری سے شہر قائد آمد،3 روزہ روم آئسولیشن میں کوئی کسی سے نہیں ملے گا ۔ فوٹو : فائل

پی ایس ایل میں کرکٹرز کوکڑی پابندیوں کی زد میں رہنا پڑے گا جب کہ بائیو ببل کے اندر ہر ٹیم کا اپنا ببل ہوگا جس میں دوسرا کوئی داخل نہیں ہو سکے گا۔

پی ایس ایل کے گذشتہ دونوں ایڈیشنز کو کورونا کیسز کی وجہ سے درمیان میں روک کر پھر بعد میں مکمل کرنا پڑے گا، اس بار اومی کرون ویرینٹ نے سب کو تشویش کا شکار کیا ہوا ہے، لیگ کا ساتواں ایڈیشن27جنوری کو کراچی میں شروع ہوگا، پی سی بی کی کوشش ہے کہ ایونٹ کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اس لیے سخت ترین بائیو ببل پلان تشکیل دیا گیا ہے۔

کراچی میں مکمل ہوٹل بک ہے جبکہ لاہور کے ہوٹل کا ایک ونگ پی ایس ایل اسکواڈز کیلیے مختص ہوگا،کورونا وائرس کی وجہ سے کھلاڑیوں کی موومنٹ انتہائی محدود رکھی جائے گی،ببل کے اندر ایک اور ببل ہو گا، ہر ٹیم اپنے ببل سے باہر نہیں جا سکے گی، کسی کو دوسرے اسکواڈ کے رکن سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔

لائزن آفیسر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ٹیموں کا ہوٹل میں ایک دوسرے سے سامنا نہ ہو۔آرمی میڈیکل کور سے تعلق رکھنے والے بائیو ببل انٹیگریٹی منیجر معاملات کی نگرانی کریں گے۔


لاہور کے ہوٹل میں باقاعدہ رکاوٹیں کھڑی کر کے غیرمتعلقہ افراد کو روکا جائے گا، اسکواڈز کیلیے الگ لفٹ، ڈائننگ ایریاز ہوں گے،ذرائع کے مطابق لاہور میں مکمل ہوٹل مختص کرنا ممکن نہیں تھا اس لیے فائیواسٹار ہوٹل کا ایک ونگ لے لیا گیا جو کہ بالکل الگ ہے۔

روزانہ اسکواڈز کے ریپیڈ انٹیجن جبکہ ہر 2،3 روز میں پی سی آر ٹیسٹ لیے جائیں گے۔کھلاڑی باہر سے کھانا نہیں منگوا سکیں گے، البتہ انھیں تینوں وقت کا کھانا فراہم کیا جائے گا، گزشتہ برس تک صرف ناشتہ پی سی بی کی جانب سے ہوتا ہے باقی دو وقت وہ ڈیلی الاؤنس میں سے رقم خرچ کر کے کھانا کھاتے تھے،ہوٹل کا اسٹاف بھی ببل میں ہی رہے گا۔

دوسری جانب اہل خانہ کو ساتھ رکھنے کی اجازت نہ ملنے پر کھلاڑی سخت ناخوش ہیں،کئی نے اپنی ٹیموں سے سخت احتجاج بھی کیا، البتہ حکام کا کہنا ہے کہ شائقین کرکٹ کیلیے ٹورنامنٹ کا انعقاد زیادہ ضروری ہے، سب بے چینی سے میچز کا انتظار کر رہے ہیں، پاکستان ٹیم کا شیڈول بہت مصروف ہے، اگر ان تاریخوں میں لیگ مکمل نہ ہو سکی تو اسے رواں برس ختم کرنا پڑے گا جس سے سب کو بیحد نقصان ہوگا، غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

جب تک 2 ٹیمیں ایک ساتھ وائرس کی زد میں نہیں آئیں ٹورنامنٹ جاری رہے گا، جب مجبوراً روکنا پڑا تو7 دن کے وقفے سے میچز دوبارہ شروع ہوں گے، ایک دن میں 2 مقابلے کرائے جائیں گے، کم پڑے تو ریزرو پول سے لیے جا سکیں گے۔
Load Next Story