بارودی سرنگوں کی کامیاب کھوج لگانے والا گولڈ میڈلسٹ چوہا مر گیا
چوہے کا نام ’مگاوا‘ تھا جو ایک عرصے سے کمبوڈیا میں سونگھ کر بارود کا کھوج لگا رہا تھا
LONDON:
بارودی سرنگوں کی کامیاب کھوج لگانے والا گولڈ میڈلسٹ چوہا 8 سال کی عمر میں مر گیا۔
چوہے کا نام ''مگاوا'' تھا جو ایک عرصے سے کمبوڈیا میں سونگھ کر بارود کا انکشاف کررہا تھا اور اب تک 100 سے زائد بارودی سرنگوں اور دھماکا خیز مواد کی نشاندہی کرچکا تھا۔
اس کے اعتراف میں جانوروں کی برطانوی فلاحی تنظیم پی ڈی ایس اے نے کمبوڈیا میں جان لیوا بارودی سرنگوں کی نشاندہی پر اس جانور کو سونے کے تمغے سے نوازا تھا۔ اس ضمن میں 30 جانوروں کو ایوارڈ دیئے گئے تھے جن میں پہلا میڈل مگاوا کوملا ۔
اے پی او پی او نے ایک بیان میں کہا کہ مگاوا اچھی صحت میں تھا اور اس نے گزشتہ ہفتے کا بیشتر حصہ اپنے معمول کے جوش و خروش کے ساتھ کھیلتے ہوئے گزارا لیکن ہفتے کے آخر میں اس نے سست ہونا ، زیادہ سونا شروع کر دیا اور اپنے آخری دنوں میں کھانے میں دلچسپی کم ظاہر کی۔
مزیدپڑھیں: بارودی سرنگیں تلاش کرنے والے چوہے کے لیے گولڈ میڈل
خیال رہے کہ چوہے کی عمر 8 برس تھی جس کی تربیت بیلجیئم کی ایک فلاحی تنظیم اپوپو نے کی تھی۔ اپوپو کے ماہرین بڑی محنت سے چوہوں کو بارود سونگھنے کے قابل بناتے ہیں۔ اس طرح ہر وہ چوہا نایاب ہوجاتا ہے اور وہ ٹی بی جیسا مرض بھی شناخت کرسکتا ہے تاہم اس کے لیے ایک سال کی تربیت درکار ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ اب بھی کمبوڈیا میں لاکھوں بارودی سرنگیں انسانوں کے لیے ہول ناک خطرہ بنی ہوئی ہیں۔
یہ چوہا تنزانیہ میں پیدا ہوا اور وہیں تربیت حاصل کی تھی تاہم اس کا وزن سوا کلوگرام تھا اور اسی وجہ سے یہ بارودی سرنگوں پر بیٹھ بھی جائے تو وہ سرگرم ہوکر پھٹتی نہیں تھی۔ انہیں مختلف بارود سونگھا کر تربیت کی جاتی ہے ۔ سرنگوں کی موجودگی میں یہ اس پر رک کر وہاں اپنے ناخن کھرچنے لگتے ہیں۔
بارودی سرنگوں کی کامیاب کھوج لگانے والا گولڈ میڈلسٹ چوہا 8 سال کی عمر میں مر گیا۔
چوہے کا نام ''مگاوا'' تھا جو ایک عرصے سے کمبوڈیا میں سونگھ کر بارود کا انکشاف کررہا تھا اور اب تک 100 سے زائد بارودی سرنگوں اور دھماکا خیز مواد کی نشاندہی کرچکا تھا۔
اس کے اعتراف میں جانوروں کی برطانوی فلاحی تنظیم پی ڈی ایس اے نے کمبوڈیا میں جان لیوا بارودی سرنگوں کی نشاندہی پر اس جانور کو سونے کے تمغے سے نوازا تھا۔ اس ضمن میں 30 جانوروں کو ایوارڈ دیئے گئے تھے جن میں پہلا میڈل مگاوا کوملا ۔
اے پی او پی او نے ایک بیان میں کہا کہ مگاوا اچھی صحت میں تھا اور اس نے گزشتہ ہفتے کا بیشتر حصہ اپنے معمول کے جوش و خروش کے ساتھ کھیلتے ہوئے گزارا لیکن ہفتے کے آخر میں اس نے سست ہونا ، زیادہ سونا شروع کر دیا اور اپنے آخری دنوں میں کھانے میں دلچسپی کم ظاہر کی۔
مزیدپڑھیں: بارودی سرنگیں تلاش کرنے والے چوہے کے لیے گولڈ میڈل
خیال رہے کہ چوہے کی عمر 8 برس تھی جس کی تربیت بیلجیئم کی ایک فلاحی تنظیم اپوپو نے کی تھی۔ اپوپو کے ماہرین بڑی محنت سے چوہوں کو بارود سونگھنے کے قابل بناتے ہیں۔ اس طرح ہر وہ چوہا نایاب ہوجاتا ہے اور وہ ٹی بی جیسا مرض بھی شناخت کرسکتا ہے تاہم اس کے لیے ایک سال کی تربیت درکار ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ اب بھی کمبوڈیا میں لاکھوں بارودی سرنگیں انسانوں کے لیے ہول ناک خطرہ بنی ہوئی ہیں۔
یہ چوہا تنزانیہ میں پیدا ہوا اور وہیں تربیت حاصل کی تھی تاہم اس کا وزن سوا کلوگرام تھا اور اسی وجہ سے یہ بارودی سرنگوں پر بیٹھ بھی جائے تو وہ سرگرم ہوکر پھٹتی نہیں تھی۔ انہیں مختلف بارود سونگھا کر تربیت کی جاتی ہے ۔ سرنگوں کی موجودگی میں یہ اس پر رک کر وہاں اپنے ناخن کھرچنے لگتے ہیں۔