یوکرین کے مسئلے پر روس کے نیٹو سے مذاکرات ’ناکام‘ پولینڈ نے جنگ کا خطرہ ظاہر کردیا
روسی ترجمان نے کہا کہ اب تک ہونے والی بات چیت میں کچھ ہلکی پھلکی مثبت سامنے آئی لیکن ہم ٹھوس نتائج کی تلاش میں ہیں
ISLAMABAD:
روس نے امریکا اور نیٹو کے ساتھ اپنے سیکیورتی مذاکرات کو 'ناکام' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی مسائل پر مسلسل اختلاف ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ جنیوا اور برسلز میں اب تک ہونے والی بات چیت کے دو دور میں کچھ 'ہلکی پھلکی مثبت' سامنے آئی ہیں لیکن ماسکو ٹھوس نتائج کی تلاش میں ہے۔
مزیدپڑھیں: روسی حمایت یافتہ جنگجوؤں اور یوکرین فوج کے درمیان جھڑپ میں اہلکار ہلاک
ماسکو نے کہا کہ اس کا یوکرین پر حملہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو پہلے ہی اپنے مشرق میں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں سے لڑ رہا ہے اور اس نے 2014 میں کریمیا کے جزیرہ نما کو روسی افواج کے زیر قبضہ دیکھا تھا۔
روسی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین پر فوجیں تعینات کر سکتے ہیں کہ وہ کس طرح کا انتخاب کرتے ہیں اور نیٹو کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
کریملن کی جانب سے سیکیورٹی کے مطالبات کی فہرست میں وعدے شامل ہیں کہ نیٹو سابق سوویت جمہوریہ یوکرین کو کبھی بھی رکن بننے کی اجازت نہیں دے گا اور یہ تنظیم وسطی اور مشرقی یورپ کی سابقہ کمیونسٹ ریاستوں سے فوجیں واپس بلائے گی جو اس اتحاد میں شامل ہوئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا یوکرین کو روس کیخلاف کارآمد جنگی معلومات فراہم کرنے پر غور
او ایس سی ای کے اجلاس میں پولینڈ کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ موجودہ تناؤ کی وجہ سے یورپ 30 برس میں جنگ کے سب سے زیادہ قریب ہے۔
57 ممبران کے ایلچی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے روس کا نام نہیں لیا لیکن یوکرین، جارجیا، آرمینیا اور مالڈووا میں کشیدگی کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ او ایس سی ای کے علاقوں میں جنگ کا خطرہ اب گزشتہ 30 برس میں پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
روس نے امریکا اور نیٹو کے ساتھ اپنے سیکیورتی مذاکرات کو 'ناکام' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی مسائل پر مسلسل اختلاف ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ جنیوا اور برسلز میں اب تک ہونے والی بات چیت کے دو دور میں کچھ 'ہلکی پھلکی مثبت' سامنے آئی ہیں لیکن ماسکو ٹھوس نتائج کی تلاش میں ہے۔
مزیدپڑھیں: روسی حمایت یافتہ جنگجوؤں اور یوکرین فوج کے درمیان جھڑپ میں اہلکار ہلاک
ماسکو نے کہا کہ اس کا یوکرین پر حملہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو پہلے ہی اپنے مشرق میں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں سے لڑ رہا ہے اور اس نے 2014 میں کریمیا کے جزیرہ نما کو روسی افواج کے زیر قبضہ دیکھا تھا۔
روسی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین پر فوجیں تعینات کر سکتے ہیں کہ وہ کس طرح کا انتخاب کرتے ہیں اور نیٹو کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
کریملن کی جانب سے سیکیورٹی کے مطالبات کی فہرست میں وعدے شامل ہیں کہ نیٹو سابق سوویت جمہوریہ یوکرین کو کبھی بھی رکن بننے کی اجازت نہیں دے گا اور یہ تنظیم وسطی اور مشرقی یورپ کی سابقہ کمیونسٹ ریاستوں سے فوجیں واپس بلائے گی جو اس اتحاد میں شامل ہوئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا یوکرین کو روس کیخلاف کارآمد جنگی معلومات فراہم کرنے پر غور
او ایس سی ای کے اجلاس میں پولینڈ کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ موجودہ تناؤ کی وجہ سے یورپ 30 برس میں جنگ کے سب سے زیادہ قریب ہے۔
57 ممبران کے ایلچی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے روس کا نام نہیں لیا لیکن یوکرین، جارجیا، آرمینیا اور مالڈووا میں کشیدگی کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ او ایس سی ای کے علاقوں میں جنگ کا خطرہ اب گزشتہ 30 برس میں پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔