کینیڈا میں کشمیریوں کے حق میں آوازیں
مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر کینیڈا میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے آواز اٹھائی ہے
مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر کینیڈا میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے آواز اٹھائی ہے، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے تناظر میں اسے ایک اچھی پیش رفت قرار دیا جاسکتا ہے جب کہ یہ عمل بھارت کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
چند روز پہلے کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں ویبنار سیمینار کا انعقاد ہوا ، اس کا موضوع ہی کشمیریوں کا حق خودارادیت تھا۔اس سیمینار میں تمام مقررین نے کھل کر کشمیریوں کی حمایت اور بھارتی مظالم کی مذمت کی۔ویسے بھی ٹورانٹو ایسا شہر ہے جہاں جنوبی ایشیائی باشندوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ کینیڈا میں جس شہر میں سب سے زیادہ پاکستانی آباد ہیں، وہ بھی ٹورانٹو ہی ہے۔
اس سیمینار میں ٹورانٹو میں تعینات پاکستان کے قونصل جنرل عبدالحمید نے بھی شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ٹورانٹو میں متعین قونصل جنرل عبدالحمید نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حوالے سے منعقد کیے گئے اس ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو ہندوستان کی سرکار نے اپنے نو لاکھ سے زیادہ فوجیوں کے ذریعہ ان گھروں میں محصور کر دیا ہے، کشمیری سخت سردی میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں جو ظلم کی نئی مثال ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں نئی ڈومیسائل پالیسی اور نئے پراپرٹی لاز جیسے کالے قوانین متعارف کروا چکا ہے جس میں بھارت کے دیگر علاقوں سے غیر مسلمان آبادیوں کو لاکر وہاں آباد کرنا اور انھیں مراعات دینا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ہندوستان اپنے اس اقدام سے مقبوضہ کشمیر اور وادی کی مسلمان آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ہندوستان کا یہ اقدام نہ صرف خطے کے مسلمانوں کے حقوق کی پامالی بلکہ بین الاقوامی قوانین اور جنیوا کنونشن کی بھی سراسر خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم پر خاموشی معنی خیز ہے۔
اس موقع پر کینیڈا میں انسانی حقوق کی تنظمییں بھی کشمیریوں کے حق میں سامنے آ گئیں۔ ویبنار سے انسانی حقوق کے رہنماؤں ، دانشوروں اور قانونی ماہرین نے بھی کْھل کراظہار خیال کیا۔ سب نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ دْنیا کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرے اور انھیں اْن کا حق دلانے کے لیے اپنی آواز بْلند کرے۔
مقررین نے یک زبان ہوکرکہا کہ جنیوا کنونشن کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق آزاد اور منصفانہ استصواب رائے سے کیا جانا تھا لیکن ہندوستان اپنی ناکامی کے خوف سے آج73 سال گزر جانے کے بعد بھی اس پر عمل نہیں کرا سکا اور کشمیر ی مسلمان آج تک ہندوستان کے ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ان مقامی رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی حکومت پر یہ دباؤ ڈالا جانا چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے استصواب رائے کو یقینی بنائے۔ کینیڈا بھی اس مراحل سے گزر چکا ہے اور اس نے بڑے پْر امن طریقے سے اپنے خطے کے مسائل کو حل کیا ہے لہٰذا ہندوستان بھی کشمیریوں کو اْن کا حق دے کر اس طویل مسئلہ کو پْرامن اور باعزت طور پر حل کر سکتا ہے۔
جن مقامی رہنماؤں نے اس ویبنار سے خطاب کیا اْن میں فل ٹیلر، کیرین راڈ مین، رابرٹ فینٹانہ اور فرینڈز آف کشمیر کینیڈا کے رْکن ڈاکٹر ظفر بنگش کے نام قابل ذکر ہیں۔واضح رہے کہ جہاں دنیا بھر میں کشمیریوں کے حق خودارادیت اور اس دن کے حوالے سے کشمیریوں کے حقوق کو تسلیم کروانے کے لیے جو کوششیں کی جاتی ہیں وہاں کینیڈا میں بھی اس دن کی اہمیت اس لیے اور زیادہ ہے کہ یہ ملک خود بھی انسانی حقوق کا بہت بڑا علمبردار ہے اور وہ بھی اس مسئلہ کے حل میں بہت دلچسپی رکھتا ہے۔ لہٰذا حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اْٹھاتے ہوئے کینیڈین حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلہ کے حل کے لیے کوششیں اور تیز کرے۔
کینیڈا ایسا ملک ہے جو امریکا اور یورپ پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اگر پاکستان کی حکومت کینیڈا کی حکومت کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے سفارت کاری کرتی ہے تو اسے اس کا مثبت جواب ملے گا کیونکہ کینیڈین حکومت اور عوام سیکولر، عوام دوست اور جمہوری مزاج رکھتے ہیں، کینیڈا کی حکومت انسانی حقوق کے حوالے سے خاصی حساس ہے ، یہی وجہ ہے کہ ویبنار میں شریک کینیڈین مقررین نے کھل کر مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کی جو یقینی طور پر کشمیریوں کے لیے حوصلے کا باعث ہوگی۔اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت دنیا کے دیگر فورمز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر آواز اٹھائیں اور کشمیریوں کو ان کی امنگوں کے مطابق استصواب رائے کا حق دلانے کے لیے اقدامات کریں۔