سانحہ مری کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف
گاڑیوں کو چلانے کیلئے متعین ڈرائیورز، عملہ بھی ڈیوٹی پر موجود نہ تھا
QUETTA:
سانحہ مری کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے انتظامی، آپریشنل افسران اور اسٹاف کے بیانات قلمبند کرلیے ہیں، پانچوں روز کی تحقیقات میں سانحہ مری میں ریسکیو 1122 کے فرنٹ لائن اہلکاروں کے بیانات قلبند کیے گئے۔
برفانی طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف ہوا ہے، برف ہٹانے والی 29 گاڑیوں میں سے 20 ایک ہی پوائنٹ سنی بنک میں کھڑی تھیں، گاڑیوں کو چلانے کیلئے متعین ڈرائیورز، عملہ بھی ڈیوٹی پر موجود نہ تھا۔
میٹ آفس نے شدید برف باری کی وارننگ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے جاری کی تھی، محکمہ جنگلات کے اہلکار کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے،کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست طلب کرلی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ سانحہ مری کے دوران نے مری کے داخلی راستوں اور سڑکوں سے تقریباً 50 ہزار گاڑیاں واپس بھیجیں، تمام گاڑیاں مری کی جانب جارہی تھی جس سے مزید ہلاکتیں ہوسکتی تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی محمد علی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، سی پی او ساجد کیانی، چیف ٹریفک آفیسر تیمور خان، ٹریفک کے فیلڈ افسران، اسسٹنٹ کمشنر مری، این ایچ اے حکام اور موٹروے پولیس افسران کے بیانات بھی قلمبند کرلیے ہیں۔
ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ پیر کو تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو پیش کردی جائے گی، رپورٹ کی فائنڈنگ کے تحت ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
سانحہ مری کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے انتظامی، آپریشنل افسران اور اسٹاف کے بیانات قلمبند کرلیے ہیں، پانچوں روز کی تحقیقات میں سانحہ مری میں ریسکیو 1122 کے فرنٹ لائن اہلکاروں کے بیانات قلبند کیے گئے۔
برفانی طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف ہوا ہے، برف ہٹانے والی 29 گاڑیوں میں سے 20 ایک ہی پوائنٹ سنی بنک میں کھڑی تھیں، گاڑیوں کو چلانے کیلئے متعین ڈرائیورز، عملہ بھی ڈیوٹی پر موجود نہ تھا۔
میٹ آفس نے شدید برف باری کی وارننگ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے جاری کی تھی، محکمہ جنگلات کے اہلکار کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے،کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست طلب کرلی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ سانحہ مری کے دوران نے مری کے داخلی راستوں اور سڑکوں سے تقریباً 50 ہزار گاڑیاں واپس بھیجیں، تمام گاڑیاں مری کی جانب جارہی تھی جس سے مزید ہلاکتیں ہوسکتی تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی محمد علی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، سی پی او ساجد کیانی، چیف ٹریفک آفیسر تیمور خان، ٹریفک کے فیلڈ افسران، اسسٹنٹ کمشنر مری، این ایچ اے حکام اور موٹروے پولیس افسران کے بیانات بھی قلمبند کرلیے ہیں۔
ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ پیر کو تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو پیش کردی جائے گی، رپورٹ کی فائنڈنگ کے تحت ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔