جنوبی ایشیا کا تہذیبی سفر
انسانی تاریخ کی تمام بڑی تہذیبوں نے بقا کے لیے زراعت ہی پر انحصار کیا
"تہذیب" سے مراد ایک پرپیچ اور ترقی یافتہ انسانی معاشرہ ہے۔ معاشرہ، جو مختلف شہروں پر محیط ہو اورجہاں ثقافتی و صنعتی ترقی نظر آئے۔ دنیا کے بہت سے خطوں میں ابتدائی تہذیبیں اس وقت قائم ہوئیں، جب انسانی گروہ شہری بستیوں میں اکٹھے ہونے لگے۔البتہ اس بات کی وضاحت کرنا کہ تہذیب کیا ہے اور کون کون سے معاشرے اِس زمرے میں آتے ہیں؟ یہ سوال آج بھی ماہر بشریات کے درمیان موضوع بحث ہے۔
انگریزی لفظ civilization لاطینی لفظ Civitas یا Cityسے نکلا ہے۔بیش تر ماہر بشریات تہذیب سے متعلق چند معیارات پر متفق ہیں۔پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ کسی بھی تہذیب میں خانہ بدوشوں کے بجائے شہری آبادیاں ہوتی ہیں۔بستی میں مقیم افراد کے باہمی تعاون سے افرادی قوت کو مخصوص ملازمتوں یا شعبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے (جسے محنت کی تقسیم کہا جاتا ہے)، اس عمل کے طفیل ہر معاشرے کے ہر فرد کوحصول خوراک کے لیے کاشت کاری کی ضرورت نہیں رہتی۔
انسانی تاریخ کی تمام بڑی تہذیبوں نے بقا کے لیے زراعت ہی پر انحصار کیا ۔ ہاں، پیرو کی کچھ ابتدائی تہذیبوں کو ممکنہ استثناءحاصل ہے، جو سمندری وسائل پر انحصار کرتی تھیں۔
البتہ اناج کی باقاعدہ کاشت کا نتیجہ خوراک کی اضافی مقدار کے حصول اور اس کے ذخیرے کی صورت میں سامنے آیا۔ بالخصوص تب جب کاشت کار زرعی تکنیکوں جیسے مصنوعی کھاد، آبپاشی اور دیگر کا استعمال کرتے ہوں۔باغبانی کی پیداوار کو ذخیرہ کرنا ممکن تو ہے، لیکن ذرا دشوار ہے۔ اس لیے باغبانی پر مبنی تہذیبیں بہت کم رہیں۔
اناج کی اضافی مقدار یوں اہم ٹھہری کہ اناج کو طویل عرصے تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔خوراک کی یہی زائد مقدار معاشرے کے چند افراد کو زندگی گزارنے کے لیے کاشت کاری کے علاوہ دیگر پیشہ اختیار کرنے کی اجازت دیتی ہے۔سو ابتدائی تہذیبوں میں سپاہی، کاری گر، پادری اور پروہتیں اور مختلف شعبوں کے مخصوص افراد شامل رہے۔ اضافی خوراک کے نتیجے میں محنت کی تقسیم اور انسانی سرگرمیوں کی ایک متنوع شکل ابھرتی ہے، جو تہذیبوں کی ایک متعین خصوصیت ہے۔
سماجی علوم کے دیگر نظریات کی طرح ''تہذیب'' کی اصطلاح، خیال اور اسے بیان کرنے کا طریقہ ایک مغربی تصور ہے۔ 19 ویں صدی میں افراد اورثقافتوں کو بیان کرنے والی علمی شاخ بشریات کی تشکیل ہوئی۔
انگریزی لفظ civilization لاطینی لفظ Civitas یا Cityسے نکلا ہے۔بیش تر ماہر بشریات تہذیب سے متعلق چند معیارات پر متفق ہیں۔پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ کسی بھی تہذیب میں خانہ بدوشوں کے بجائے شہری آبادیاں ہوتی ہیں۔بستی میں مقیم افراد کے باہمی تعاون سے افرادی قوت کو مخصوص ملازمتوں یا شعبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے (جسے محنت کی تقسیم کہا جاتا ہے)، اس عمل کے طفیل ہر معاشرے کے ہر فرد کوحصول خوراک کے لیے کاشت کاری کی ضرورت نہیں رہتی۔
انسانی تاریخ کی تمام بڑی تہذیبوں نے بقا کے لیے زراعت ہی پر انحصار کیا ۔ ہاں، پیرو کی کچھ ابتدائی تہذیبوں کو ممکنہ استثناءحاصل ہے، جو سمندری وسائل پر انحصار کرتی تھیں۔
البتہ اناج کی باقاعدہ کاشت کا نتیجہ خوراک کی اضافی مقدار کے حصول اور اس کے ذخیرے کی صورت میں سامنے آیا۔ بالخصوص تب جب کاشت کار زرعی تکنیکوں جیسے مصنوعی کھاد، آبپاشی اور دیگر کا استعمال کرتے ہوں۔باغبانی کی پیداوار کو ذخیرہ کرنا ممکن تو ہے، لیکن ذرا دشوار ہے۔ اس لیے باغبانی پر مبنی تہذیبیں بہت کم رہیں۔
اناج کی اضافی مقدار یوں اہم ٹھہری کہ اناج کو طویل عرصے تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔خوراک کی یہی زائد مقدار معاشرے کے چند افراد کو زندگی گزارنے کے لیے کاشت کاری کے علاوہ دیگر پیشہ اختیار کرنے کی اجازت دیتی ہے۔سو ابتدائی تہذیبوں میں سپاہی، کاری گر، پادری اور پروہتیں اور مختلف شعبوں کے مخصوص افراد شامل رہے۔ اضافی خوراک کے نتیجے میں محنت کی تقسیم اور انسانی سرگرمیوں کی ایک متنوع شکل ابھرتی ہے، جو تہذیبوں کی ایک متعین خصوصیت ہے۔
سماجی علوم کے دیگر نظریات کی طرح ''تہذیب'' کی اصطلاح، خیال اور اسے بیان کرنے کا طریقہ ایک مغربی تصور ہے۔ 19 ویں صدی میں افراد اورثقافتوں کو بیان کرنے والی علمی شاخ بشریات کی تشکیل ہوئی۔