پوائنٹ آف سیلز سسٹم کے ذریعے کرنسی ڈیلرز و ایکسچینج کمپنیوں کو FBR سے منسلک کرنیکا فیصلہ
منی لانڈرنگ روکنے کیلیے FBRکا انکم ٹیکس رولز2002 میں ترامیم کامسودہ تیار،اسٹیک ہولڈرزسے 15دنوں میں تجاویز،اعتراضات طلب
وفاقی حکومت نے منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام اور زرمبادلہ کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کا سراغ لگانے کیلیے ملک میں غیر ملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والے بڑے ڈیلروں اور ایکسچینج کمپنیوں میں پوائنٹ آف سیلز سسٹم نصب کرکے ایف بی آر کے ساتھ منسلک ہونے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترامیم کا مسودہ تیار کرلیا اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے کہا گیا ہے کہ پندرہ دن کے اندر اندر اپنی آرا و تجاویز اور اعتراضات جمع کرواسکتے ہیں، گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے ان ترمیمی رولز کو لاگو کردیا جائے گا۔
مجوزہ ترمیمی مسودے کے ذریعے انکم ٹیکس رولز میں 33 جی رول میں ایک نئی سیریل شامل کی جارہی ہے جس کے ذریعے فارن کرنسی ایکسچینج کمپنیوں ڈیلرز کو بھی انکم ٹیکس مانیٹرنگ کے حوالے سے پوائنٹ آف سیل سسٹم نصب کرنے والے شعبوں کی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔
ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کے ساتھ ساتھ انکم ٹیکس کی مانیٹرنگ کیلئے بھی لوگوں کی آمدنی کا سراغ لگانے اور انکم ٹیکس میں ود ہولڈنگ کی مانیٹرنگ سے متعلق سلام آباد کراچی اور لاہور سمیت ملک کے آٹھ بڑے شہروں میں بڑے ہسپتالوں،پیتھالوجیکل لیبارٹریوں،میڈیکل ڈائیگناسٹک لیبارٹریوں کلینک ،میڈیکل پریکٹشنز، جم کلب ہیلتھ کلبوں، ریسٹورنٹس، انٹر سٹی ٹرانسپورٹ سروس کمپنیوں،کوریئر سروس و کارگو سروس، بیوٹی پارلروں، کاروبار اور دکانوں، رٹیل آوٹ لیٹس سمیت دیگر شعبوں کیلئے انکم ٹیکس میں بھی پوائنٹ آف سیل نصب کرنے کو لازمی قراردے رکھا ہے جس کیلئے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترمیم کرکے سات اے کے نام سے پورا نیا چیپٹر شامل کیا گیا ہے اور اب اسی قانون کے تحت غیر ملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والے بڑے ڈیلروں اور ایکسچینج کمپنیوں میں پوائنٹ آف سیلز سسٹم نصب کرکے ایف بی آر کے ساتھ منسلک ہونے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیاہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والے بڑے ڈیلروں اور ایکسچینج کمپنیوں و اداروں کو انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی سسٹم کی جانب سے پی او ایس رجسٹریشن نمبر جاری کیا جائیگا اور انٹیگریٹڈ سسٹم کے ساتھ ایکٹو کروانے کیلئے سسٹم کے جاری کردہ پی او ایس رجسٹریشن نمبر کے علاوہ کاروبار کانام، برانچ نام، برانچ کا اڈریس، سی پوائنٹ کا شناختی نمبر، رجسٹریشن کی تاریخ پر مشتمل تمام کوائف دینا ہونگے اور ان نوٹیفائیڈ سروسز پرووائڈرز صرف منظور شُدہ الیکٹرانک فسکل ڈیوائس(ای ایف ڈی) کے ذریعے سروسز فراہم کی جاسکیں گئیں جو کہ ون سیل اینڈ سروس ڈیٹا کنٹرولر(ایس ڈی سی) اور کم از کم ایک پوائنٹ آف سیل کے منسلک ہونے پر مشتمل ہوگی اور یہ سیل اینڈ سروس ڈیٹا کنٹرول فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو متعلقہ سیلز اینڈ سروس سنٹر کا ڈیٹا منتقل کرے گا۔
اس سسٹم کو یومیہ،ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر کلوزنگ ڈیٹا پر مشتمل ریکارڈ رکھنا ہوگا اور ایف بی آر کو ہر انٹیگریٹڈ سیل اینڈ سروس سنٹرر کا یومیہ،ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر سمری رپورٹ بھجوانا ہوگی تمام آوٹ لیٹس پر ہونیوالے لین دین کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ریکارڈ کی جائے گی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترامیم کا مسودہ تیار کرلیا اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے کہا گیا ہے کہ پندرہ دن کے اندر اندر اپنی آرا و تجاویز اور اعتراضات جمع کرواسکتے ہیں، گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے ان ترمیمی رولز کو لاگو کردیا جائے گا۔
مجوزہ ترمیمی مسودے کے ذریعے انکم ٹیکس رولز میں 33 جی رول میں ایک نئی سیریل شامل کی جارہی ہے جس کے ذریعے فارن کرنسی ایکسچینج کمپنیوں ڈیلرز کو بھی انکم ٹیکس مانیٹرنگ کے حوالے سے پوائنٹ آف سیل سسٹم نصب کرنے والے شعبوں کی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔
ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کے ساتھ ساتھ انکم ٹیکس کی مانیٹرنگ کیلئے بھی لوگوں کی آمدنی کا سراغ لگانے اور انکم ٹیکس میں ود ہولڈنگ کی مانیٹرنگ سے متعلق سلام آباد کراچی اور لاہور سمیت ملک کے آٹھ بڑے شہروں میں بڑے ہسپتالوں،پیتھالوجیکل لیبارٹریوں،میڈیکل ڈائیگناسٹک لیبارٹریوں کلینک ،میڈیکل پریکٹشنز، جم کلب ہیلتھ کلبوں، ریسٹورنٹس، انٹر سٹی ٹرانسپورٹ سروس کمپنیوں،کوریئر سروس و کارگو سروس، بیوٹی پارلروں، کاروبار اور دکانوں، رٹیل آوٹ لیٹس سمیت دیگر شعبوں کیلئے انکم ٹیکس میں بھی پوائنٹ آف سیل نصب کرنے کو لازمی قراردے رکھا ہے جس کیلئے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترمیم کرکے سات اے کے نام سے پورا نیا چیپٹر شامل کیا گیا ہے اور اب اسی قانون کے تحت غیر ملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والے بڑے ڈیلروں اور ایکسچینج کمپنیوں میں پوائنٹ آف سیلز سسٹم نصب کرکے ایف بی آر کے ساتھ منسلک ہونے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیاہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والے بڑے ڈیلروں اور ایکسچینج کمپنیوں و اداروں کو انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی سسٹم کی جانب سے پی او ایس رجسٹریشن نمبر جاری کیا جائیگا اور انٹیگریٹڈ سسٹم کے ساتھ ایکٹو کروانے کیلئے سسٹم کے جاری کردہ پی او ایس رجسٹریشن نمبر کے علاوہ کاروبار کانام، برانچ نام، برانچ کا اڈریس، سی پوائنٹ کا شناختی نمبر، رجسٹریشن کی تاریخ پر مشتمل تمام کوائف دینا ہونگے اور ان نوٹیفائیڈ سروسز پرووائڈرز صرف منظور شُدہ الیکٹرانک فسکل ڈیوائس(ای ایف ڈی) کے ذریعے سروسز فراہم کی جاسکیں گئیں جو کہ ون سیل اینڈ سروس ڈیٹا کنٹرولر(ایس ڈی سی) اور کم از کم ایک پوائنٹ آف سیل کے منسلک ہونے پر مشتمل ہوگی اور یہ سیل اینڈ سروس ڈیٹا کنٹرول فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو متعلقہ سیلز اینڈ سروس سنٹر کا ڈیٹا منتقل کرے گا۔
اس سسٹم کو یومیہ،ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر کلوزنگ ڈیٹا پر مشتمل ریکارڈ رکھنا ہوگا اور ایف بی آر کو ہر انٹیگریٹڈ سیل اینڈ سروس سنٹرر کا یومیہ،ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر سمری رپورٹ بھجوانا ہوگی تمام آوٹ لیٹس پر ہونیوالے لین دین کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ریکارڈ کی جائے گی۔