منی بجٹ منظوری کے بعد دواؤں کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ
ادویات ساز کمپنیوں کا قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کاعندیہ ، ایک سال میں جان بچانے والی دوائوں کی قیمت 200 فیصد بڑھیں
QUETTA:
منی بجٹ کی منظوری اور کمر توڑ مہنگائی کی وجہ سے جان بچانے والی تمام ادویات کی قیمتوں میں بھی 200 فیصد تک کا اضافہ ہو گیا اور یہ ادویات اب غریب مریضوں کی دسترس سے بھی باہر ہوتی جا رہی ہیں۔
بیشتر میڈیکل اسٹور مالکان نے بتایا کہ آج کل نوجوان نسل میں پرفارمنس کاکردگی میں اضافہ کرنے والی ادویات پوش علاقوں میں بغیر نسخے کے فروخت ہورہی ہیں، اکثر و بیشتر طالب علم بھی ان ادویات کو استعمال کر رہے ہیں جبکہ خریدنے والے بغیر نسخے کے دوا مانگتے ہیں۔
میڈیکل اسٹور والوں کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد نیند اور ذہنی سکون والی ادویات بھی ڈاکٹر کی تجویز کیے بغیر کھلے عام استعمال کرتے ہیں جو انسانی صحت کیلیے غلط ہے، قواعد کے مطابق کوئی بھی ادویات ڈاکٹرکے نسخوں کے بغیر فروخت نہیں کی جا سکتی لیکن کراچی سمیت اندرون سندھ میں عام طور پرنسخوں کے بغیر پیناڈول، پیراسیٹامول، نزلے، زکام اور دیگر ادویات کی کھلے عام فروخت جاری ہے۔
دریں اثنا پاکستان میں کووڈ وبا کی لہر کے ساتھ ساتھ ادویات کی خریداری میں بھی غیرمعمولی اصافہ ہوا ہے جبکہ ان ادویات کی قیمتوں میں دو سو فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے جبکہ بیشتر ادویات کی غیر اعلانیہ قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا۔
ہول سیل کیمسٹ کونسل آف پاکستان کے صدر محمد عاطف بلو نے بتایا کہ کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کا ادویات کی قیمتوں میں کنٹرول نہ ہونے می وجہ سے اب مریضوں کیلیے ادویات کی خریداری بھی ناممکن ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ ہوگیا ہے اور منی بجٹ کے بعد مزید کئی فیصد اضافہ ہونے کا ادویات ساز کمپنیوں نے عندیہ دے دیا۔
انھوں نے بتایا کہ اس وقت وورین انجیکشن جس کی 100 کی پیکنگ کی قیمت 2981 روپے تھی اب 3507 روپے کردی گئی ہے، اسی طرح وینزا 20 ملی گرام کی گولیاں جو 158 روپے کی تھی اس کو 186 روپے، روزیویکش 10 ملی گرام 221 سے 250 روپے، ماکروبیک کیپسول 250 ملی گرام 210 سے 247 روپے، لوزانٹا 50 ملی گرام 251 سے 296 روپے، میکزامین نامی کیپسول کی قیمے 155 سے 182 روپے تک کر دی گئی ہے۔
محمد عاطف بلو نے کہا کہ منی بجٹ کے اعلان کے بعد متعدد کمپنیوں نے ہول سیل مارکیٹوں میں ادویات کا مصنوعی بحران بھی پیدا کردیا ہے۔
منی بجٹ کی منظوری اور کمر توڑ مہنگائی کی وجہ سے جان بچانے والی تمام ادویات کی قیمتوں میں بھی 200 فیصد تک کا اضافہ ہو گیا اور یہ ادویات اب غریب مریضوں کی دسترس سے بھی باہر ہوتی جا رہی ہیں۔
بیشتر میڈیکل اسٹور مالکان نے بتایا کہ آج کل نوجوان نسل میں پرفارمنس کاکردگی میں اضافہ کرنے والی ادویات پوش علاقوں میں بغیر نسخے کے فروخت ہورہی ہیں، اکثر و بیشتر طالب علم بھی ان ادویات کو استعمال کر رہے ہیں جبکہ خریدنے والے بغیر نسخے کے دوا مانگتے ہیں۔
میڈیکل اسٹور والوں کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد نیند اور ذہنی سکون والی ادویات بھی ڈاکٹر کی تجویز کیے بغیر کھلے عام استعمال کرتے ہیں جو انسانی صحت کیلیے غلط ہے، قواعد کے مطابق کوئی بھی ادویات ڈاکٹرکے نسخوں کے بغیر فروخت نہیں کی جا سکتی لیکن کراچی سمیت اندرون سندھ میں عام طور پرنسخوں کے بغیر پیناڈول، پیراسیٹامول، نزلے، زکام اور دیگر ادویات کی کھلے عام فروخت جاری ہے۔
دریں اثنا پاکستان میں کووڈ وبا کی لہر کے ساتھ ساتھ ادویات کی خریداری میں بھی غیرمعمولی اصافہ ہوا ہے جبکہ ان ادویات کی قیمتوں میں دو سو فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے جبکہ بیشتر ادویات کی غیر اعلانیہ قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا۔
ہول سیل کیمسٹ کونسل آف پاکستان کے صدر محمد عاطف بلو نے بتایا کہ کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کا ادویات کی قیمتوں میں کنٹرول نہ ہونے می وجہ سے اب مریضوں کیلیے ادویات کی خریداری بھی ناممکن ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ ہوگیا ہے اور منی بجٹ کے بعد مزید کئی فیصد اضافہ ہونے کا ادویات ساز کمپنیوں نے عندیہ دے دیا۔
انھوں نے بتایا کہ اس وقت وورین انجیکشن جس کی 100 کی پیکنگ کی قیمت 2981 روپے تھی اب 3507 روپے کردی گئی ہے، اسی طرح وینزا 20 ملی گرام کی گولیاں جو 158 روپے کی تھی اس کو 186 روپے، روزیویکش 10 ملی گرام 221 سے 250 روپے، ماکروبیک کیپسول 250 ملی گرام 210 سے 247 روپے، لوزانٹا 50 ملی گرام 251 سے 296 روپے، میکزامین نامی کیپسول کی قیمے 155 سے 182 روپے تک کر دی گئی ہے۔
محمد عاطف بلو نے کہا کہ منی بجٹ کے اعلان کے بعد متعدد کمپنیوں نے ہول سیل مارکیٹوں میں ادویات کا مصنوعی بحران بھی پیدا کردیا ہے۔