منصفانہ عالمی اقتصادی نظام کی ضرورت

چینی وزیراعظم وین جیابائو نے کہا کہ چین عالمی اور علاقائی امور پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے


Editorial September 11, 2012
چین نے جذبہ خیر سگالی اور دو طرفہ مستحکم ہوتے ہوئے تعلقات کا پیغام دیتے ہوئے عطاآباد جھیل کے لیے بھاری مشینری پاکستان بھیجنے کا اعلان بھی کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

چھٹے عالمی اقتصادی فورم کا سہ روزہ اجلاس جمہوریہ چین کے شہر تیانجن میں شروع ہوگیا جس میں 86 ملکوں کے2000سے زائد شرکا حصہ لے رہے ہیں۔

یہ درحقیقت سمر ڈیوس کی روایت کی تجدید اور اس کی 4 عشرے قبل سے جاری معاشی مکالمے کا تسلسل ہے جو دراصل آزادانہ اقتصادی تبادلہ خیال،عالمی اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے تجربات کے شیئر کرنے اور معاشی منصوبوں کی تکمیل میں مقامی ضرورت کے مطابق سائنسی ایجادات میں جدت وندرت کی جستجو جاری رکھنے کے عہد کی ایک اجتماعی کوشش ہے جس کے ''تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہیے ''سے ماورا سنجیدہ اقتصادی مقاصد ہیں ۔

وزیراعظم راجہ پرویزاشرف پیر کو پاکستان کے وقت کے مطابق سہ پہر ساڑھے تین اور چینی وقت کے لحاظ سے شام ساڑھے چھ بجے کے قریب ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لیے چین کے ساحلی شہر تیانجن پہنچے۔ وہ خصوصی چھوٹے طیارے میںپہنچے،جس میں زیادہ سے زیادہ 14 مسافروں کی گنجائش ہوتی ہے۔ وزیرِ اعظم کے ساتھ وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ بھی وفد میں شامل ہیںجوچینی سرمایہ کاروں سے ملاقاتوں میں وزیر اعظم کی خصوصی معاونت کرینگے، تیانجن ائیرپورٹ پر نہایت موثر چینی میئر اور چین کے سنیئر حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خان بھی اس موقعے پر موجود تھے ۔

چینی وزیراعظم سے ملاقات میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ چین پاکستان کا قابل اعتماد دوست ہے جس نے مشکل گھڑی میں ہمیشہ پاکستان کا نہ صرف ساتھ دیا ہے بلکہ عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کی اصولی حمایت کی ہے۔ چینی وزیراعظم وین جیابائو نے کہا کہ چین عالمی اور علاقائی امور پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے ۔پاکستان خطے میں امن کے لیے اہم کردار ادا کرتا رہا ہے جب کہ دنیا کو اس کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ چین نے جذبہ خیر سگالی اور دو طرفہ مستحکم ہوتے ہوئے تعلقات کا پیغام دیتے ہوئے عطاآباد جھیل کے لیے بھاری مشینری پاکستان بھیجنے کا اعلان بھی کیا۔یہ درحقیقت دو پڑوسی ملکوں کی لازوال دوستی کا قصہ ہے اور دنیا کے تمام امن پسند ملک اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتے کہ پاک چین دوستی واقعی ہر دور میں ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہری اور شہد سے شیریں رہی ہے۔

وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے پاک چین دوستی کے حوالے سے چین روانگی سے قبل میڈیا کو یاد دلایاکہ چین پاکستان کا قابل بھروسہ دوست ہے، اس نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں پاکستان کی مدد کی ہے، انھوں نے یقین ظاہر کیا کہ وہ چین کے وزیراعظم کے ساتھ ورلڈ فورم میں شرکت کے ساتھ ساتھ ملاقات میں گوادر بندرگاہ اور توانائی کے شعبے میں مزید تعاون پربات کریں گے۔3 روزہ دورہ کے دوران وزیراعظم کے چینی ہم منصب وین جیابائو سے مزید مزاکرات ہوں گے۔

شیڈول کے مطابق منگل کوچینی وزیراعظم وین جیا بائوکی فورم کی افتتاحی تقریب میں خطبہ استقبالیہ پیش کرنے اور خطے میں اقتصادی صورتحال کا جائزہ لینے جب کہ اسی افتتاحی سیشن سے وزیراعظم راجہ پوریز اشرف کو خطاب بھی کرنا تھا ۔ وزیراعظم ڈنمارک کے وزیراعظم اور کئی ممتازکاروباری شخصیات سمیت دیگر عالمی رہنمائوں سے بھی ملیں گے، اس کے علاوہ وہ چینی ذرایع ابلاغ سے بھی گفتگو کرینگے۔

بدھ کو وزیراعظم پرویز اشرف ''انسائٹ'' کے عنوان سے ورلڈ اکنامک فورم میں کلیدی مقرر ہوںگے جس میں وہ ''علاقائی صورتحال: پاکستان کا نکتہ نظر'' کے موضوع پر اظہار خیال کریںگے، وزیراعظم ''بزنس انٹر ایکشن گروپ آن پاکستان'' کے عنوان سے مباحثے کی بھی سربراہی کریں گے جس کی نظامت ورلڈ اکنامک فورم کے ایشیا کے سربراہ کریں گے۔ورلڈ اکنامک فورم چینی دارالحکومت بیجنگ کے شمال میں120 کلومیٹرکے فاصلے پر واقع شہر ''تیان جن'' میں ہورہا ہے۔

آبادی کے لحاظ سے یہ چین کا چھٹا بڑا اوراہم صنعتی و تجارتی شہر ہے۔ بیجنگ، شنگھائی، دوہان اورگوژنگ ژوا جیسے شہروں کو چین میںاہم ترین حیثیت حاصل ہے۔ تیان جن کو شمالی چین کا ساحلی شہر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دریائے زروکے کنارے کھڑا ہے اور صحرائے گوبی سے آنیوالی ہوائوں کی وجہ سے اس کا درجہ حرارت آج کل نیم گرم ہے۔ اِس کی آبادی تقریباً ڈیڑھ کروڑ ہے، اس شہر کی اہمیت کا اندازہ اس امرسے بھی لگایا جاسکتاہے کہ یہاں تقریباً 2100 کمپنیاں مصروف کار ہیں جن میں زیادہ تر غیرملکی ہیں۔

چین میں قانون کے سختی سے نفاذ اور اس شہر کے نہایت پُرامن ہونے کی وجہ سے عالمی سرمایہ کارجوق در جوق یہاںچلے آرہے ہیں۔ عالمی شہرت یافتہ معروف صنعتی اداروںکی سرمایہ کاری نے اس شہرکی صنعت ومعاش میں بھی اضافہ کیا ہے ، اس شہر کی تاریخ قبل ازمسیح تک بتائی جاتی ہے ۔ جنگِ عظیم کے دوران اسے جنگی تباہی سے بھی گزرنا پڑا تھا ۔ شہر پرکئی انگریزوں کی اکثریت کا غلبہ رہا ہے لیکن اب ان کی تعداد یہاںکی کل آبادی کا ایک فیصد بھی نہیں رہی، زمانے کی تیز فضائوں نے منگولوں کی تعداد میں بھی کمی کر دی ہے ۔

تیانجن کی بندرگاہ کو بھی دنیا بھر میں شہرت حاصل ہے، کہا جاتا ہے کہ سمندر کے گہرے پانیوں میں بنائی گئی یہ بندر گاہ دنیا کی ان مصنوعی ''بندرگاہوں'' میں ایک شمار ہوتی ہے کہ گنجائش اور قدرتی مواقع نہ ہونے کے باوجود انسان نے اپنے ہاتھوں کی طاقت اور بلند عزم نے اس ناممکن کو ممکن کردیا ۔چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا کہ پاک چین دوستی کی دو طرفہ تجارت 2015 ء تک15 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی ۔پاکستان کی چین سے برآمدات بڑھ کر 2 ارب20 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہے۔

ایک انگریزی معاصر کی بزنس رپورٹ کے مطابق چین کا ٹریڈ سرپلس ماہ اگست میں 26.7 بلین ڈالرسے زیادہ وسعت پزیرہوگیا ہے، درآمدات کم ہوگئی ہیں اور مبصرین کا خیال ہے کہ اس کے بعد اقتصادی شعبے میں اب مزید بہتری آئیگی۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت کا حامل طاقور ملک تصور کیا جاتا ہے جس نے اپنی خارجہ پالیسی میں غیر جانبداری کا جو عنصر برقرار رکھا ہے اس نے چین کو عالمی فورمز پر ایک کلیدی کردار عطا کیا ہے جب کہ عالمی امن کی جملہ کوششوں میں چین کی امن پسندانہ پالیسیوں کو پوری دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔

امریکا کی چین سے خوف اور پرخاش کی بنیادی وجہ چین کا اپنے اقتصادی اہداف پر نظریں مرکوز رکھنا ہے۔ چین جنگجویانہ عزائم نہیں رکھتا۔پاکستان کو چین کی دوستی پر ناز بلاوجہ نہیں کیونکہ چین سے پاکستان کے تاریخی و تہذیبی رشتے بھی ہیں،بعینہ پاک چین دوستی کی لہر امریکا ،اسرائیل،اور بھارت کے لیے بھی ہمہ وقت پریشانی کا باعث بنی رہتی ہے کیونکہ پاکستان اور چین خطے میں کسی ملک کی بالادستی کی حمایت نہیں کرتے اور امن عالم کے ضمن میں دونوں اصولی موقف رکھتے ہیں۔

تاہم عالمی اقتصادی فورم اس امر کی ملکی ارباب اختیار کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اس اجتماع کے دوران عالمی رہنمائوں سے تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ ان ملکوں کی حیران کن اور قابل تقلید اقتصادی ترقی اور شرح نمو میں بڑھوتری کے اہداف سے مکمل آگہی حاصل کریں۔اور اس بات کا ادراک کریں کہ پاک چین دوستی کی زد دشمنوں پر خوب پڑتی ہے۔ادھر بھارتی وزیرخارجہ ایس ایم کرشناکے دورہ پاکستان کے مثبت نتائج کاخیرمقدم کرتے ہوئے چین نے دونوں پڑوسی ممالک کی باہمی تنازعات کے حل کی کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کااعلان کیاہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہانگ لئی نے معمول کی نیوزبریفنگ میں کہاکہ چین پاکستان اوربھارت کادوست اورپڑوسی ملک ہونے کے ناتے دونوں ملکوں کی مذاکرات اورتعاون کے ذریعے باہمی تنازعات کے حل اور ترقی کی کوششوں میں حمایت جاری رکھے گا۔ امید کی جانی چاہیے کہ ورلڈ اکنامک فورم میں ماہرین انصاف پر مبنی عالمی اقتصادی نظام کی تشکیل اور دنیا کو درپیش اقتصادی مسائل کا حل تلاش کرنے کی جستجو جاری رکھیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں