بلدیاتی انتخابات میں ناکامی کے بعد حکومت انتظامی افسران تبدیل کررہی ہےفضل الرحمان
مجھے امید ہے کہ بیورو کریسی حکومت کو سپورٹ کرنے کی حماقت نہیں کرے گی، فضل الرحمان
ISLAMABAD:
جمعیت علما اسلام اور اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شکست کے بعد پی ٹی آئی انتظامی افسران کا تبادلہ کررہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مانسہرہ میں جلسے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی پہلے مرحلے میں ناکامی سے بہت زیادہ خوف کا شکار ہوگئی ہے اسی وجہ سے خیبرپختون خوا میں تعینات انتظامی افسران اور بیورو کریسی میں اکھاڑ پچھاڑ کی جارہی ہے۔
انہوں نے سرکاری افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نالائقی، نااہلی اور ملک کا حال دیکھنے کے بعد مجھے امید ہے کہ بیورو کریسی حکومت کو سپورٹ کرنے کی حماقت نہیں کرے گی۔
مولانا نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے ذمہ داران نے رابطہ کر کے کہا کہ آپ کی تمام باتیں قابلِ تسلیم ہیں مگر ہمیں ملک چلانے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے۔ پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ 'ہم نے 2018 میں الیکشن کے بعد جو مؤقف اختیار کیا وہ آج بالکل سچ ثابت ہورہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بنک کے گورنر کو تبدیل نہ کیا جاسکا، معیشیت کا پہلے بھی بیڑا غرق کیا جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور پھر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ہماری معیشت بہتر ہورہی ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مالیاتی ادارے غیروں کے سپرد کر دیِے، اسمبلی سے منظور ہونے والے بل کے بعد ملکی معاشی پالیسی آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں چلی گئی تو پھر معیشیت کیسے بہتر ہوسکتی ہے جبکہ حکمران مریضوں کی طرح ملکی معیشت میں بہتری کے اشاروں کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'عوام جان چکے ہیں پہلے ناجائز حکمران تھے جو اب نالائق بھی ہوگئے ہیں، لوگ بھوک سے مررہے اور خودکشیاں کررہے ہیں'۔
جمعیت علما اسلام اور اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شکست کے بعد پی ٹی آئی انتظامی افسران کا تبادلہ کررہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مانسہرہ میں جلسے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی پہلے مرحلے میں ناکامی سے بہت زیادہ خوف کا شکار ہوگئی ہے اسی وجہ سے خیبرپختون خوا میں تعینات انتظامی افسران اور بیورو کریسی میں اکھاڑ پچھاڑ کی جارہی ہے۔
انہوں نے سرکاری افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نالائقی، نااہلی اور ملک کا حال دیکھنے کے بعد مجھے امید ہے کہ بیورو کریسی حکومت کو سپورٹ کرنے کی حماقت نہیں کرے گی۔
مولانا نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے ذمہ داران نے رابطہ کر کے کہا کہ آپ کی تمام باتیں قابلِ تسلیم ہیں مگر ہمیں ملک چلانے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے۔ پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ 'ہم نے 2018 میں الیکشن کے بعد جو مؤقف اختیار کیا وہ آج بالکل سچ ثابت ہورہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بنک کے گورنر کو تبدیل نہ کیا جاسکا، معیشیت کا پہلے بھی بیڑا غرق کیا جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور پھر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ہماری معیشت بہتر ہورہی ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مالیاتی ادارے غیروں کے سپرد کر دیِے، اسمبلی سے منظور ہونے والے بل کے بعد ملکی معاشی پالیسی آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں چلی گئی تو پھر معیشیت کیسے بہتر ہوسکتی ہے جبکہ حکمران مریضوں کی طرح ملکی معیشت میں بہتری کے اشاروں کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'عوام جان چکے ہیں پہلے ناجائز حکمران تھے جو اب نالائق بھی ہوگئے ہیں، لوگ بھوک سے مررہے اور خودکشیاں کررہے ہیں'۔