جماعت اسلامی کا بلدیاتی قانون کے خلاف آج شاہراہ فیصل پر مارچ کا اعلان

جماعت اسلامی کا مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان


ویب ڈیسک January 16, 2022
کراچی کے تمام اضلاع سے ریلیاں نکالی جائے گی، حافظ نعیم الرحمان کا شرکا سے خطاب

جماعت اسلامی نے سندھ بلدیاتی ترمیمی ایکٹ کے خلاف اتوار کو شاہراہ فیصل پر تاریخی مارچ کا اعلان کردیا۔

سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے سولہویں روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی قانون کے خلاف کل کراچی کے تمام اضلاع میں ریلیاں جبکہ شاہراہ فیصل پر زبردست اور تاریخی مارچ کیا جائے گا۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی مذاکرات کے لیے ہمیشہ تیار ہے، ہم نے پیپلزپارٹی کو اپنی سفارشات پیش کردی ہیں اور اب گیند حکومت کے کوٹ میں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مطالبات کی منظوری تک جماعت اسلامی کا دھرنا جاری رہے گا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ساڑھے تین کروڑ آبادی والے شہر کو ماس ٹرانزٹ پروجیکٹ کی ضرور ت ہے، صوبائی حکومت کے پاس تعلیم کا بجٹ 233ارب روپے ہیں لیکن یہ رقم سرکاری اسکولوں میں کے بجائے کرپشن کی نظر ہوجاتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے وزیراعلیٰ سندھ سے سوال کیا کہ وہ بتائیں دنیا میں کس شہر کے میئر سے بلدیاتی اختیارات واپس لیے گئے ہیں۔

انہوں نے سندھ حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کراچی کے شہریوں کے ساتھ زیادتی نہ کرے اور اس متعصبانہ قانون کو فوری واپس لے۔

متبادل روٹ پلان

دوسری جانب ٹریفک پولیس نے سیاسی جماعت کی احتجاجی ریلی کے پیش نظر اور شہریوں کی آسانی کے لیے متبادل روٹ پلان تشکیل دیا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک احمد یار چوہان نے تمام زونل ایس پیز ٹریفک ، ڈی ایس پیز اور سیکشن افسران کو ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق جیسے ہی ریلی کے شرکا کے شاہراہ فیصل پہنچتے ہی ایئر پورٹ جانے والی گاڑیوں کو کار ساز سے اسٹیڈیم کی جانب موڑ دیا جائیگا۔

ریلی کے عوامی مرکز سے بلوچ کالونی پہنچتے ہی کار ساز سے آنے والے ٹریفک کو بلوچ کالونی برج سے شہید ملت کی جانب موڑا جائے گا اور ٹریفک کو شاہراہ قائدین فلائی اوور ، ایف ٹی سی سے کالا پل اور ریجنٹ پلازہ سے جناح اسپتال کی جانب موڑا جائے گا۔

ٹریفک پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی زحمت یا پریشانی سے بچنے کے لیے ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن 1915 پر کال کر کریں اور سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔