مسلمانوں کا قتل عام

کچھ بھارتی تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت بھارتی آئین کو مکمل طور پر پس پشت ڈال دیا گیا ہے

usmandamohi@yahoo.com

NEW YORK:
ہم پاکستانی یقیناامن و سلامتی کے ساتھ اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں البتہ چند سال قبل ضرور دہشت گردی کے عذاب میں مبتلا تھے پورا ملک دہشت گردوں کی جنت بنا ہوا تھا۔

کراچی میں تو ایک دہشت گرد تنظیم نے دہشت گردی کی انتہا کردی تھی ' ہر روز گولیاں چلتی اور لاشیں گرتی' گھر سے نکلتے ہوئے سلامتی کی دعائیں مانگتے' ہر وقت دھڑکا لگا رہتا کہ شام کو زندہ سلامت واپس گھر بھی آئیں گے یا نہیں' مائیں اپنے بچوں پر کلام پاک پڑ ھ پڑھ کر پھونکتی اور اللہ سے ہماری خیریت کی دعائیں مانگتی۔ مگر اب اس تنظیم کے سرغنہ کے عوام کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد کراچی میں امن و امان کی صورت حال اطمینان بخش ہو گئی ہے۔

اس وقت یقینا ہم پاکستانی سکون میں ہیں۔ مگر ہمیں بھارت میں رہ رہے اپنے کروڑوں مسلمان بھائیوں کی بھی فکر کرنی چاہیے جو مسلسل ہندو دہشت گردوں کا تختہ مشق بنے ہوئے ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے دہشت گردوں نے ان کی زندگیوں کو اجیرن کردیا ہے۔ اب کھلے عام ان کے قتل عام کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ویسے تو بھارتی مسلمان 1947 کے بعد سے ہی خوف اور دہشت کے ماحول میں زندگیاں گزار رہے ہیں مگر اب تو مسلمانوں کا قتل عام کرنے کے بہ بانگ دہل نعرے لگائے جا رہے ہیں۔

حال ہی میں ہندوؤں کے مقدس مقام ہری دوار میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے شدت پسند سادھوؤں اور پارٹی کارکنان کے ایک اجتماع میں کٹر ہندو رہنما نرسمہانند نے مسلمانوں کے قتل عام کو درست قرار دیتے ہوئے اس اجلاس میں شریک تمام شرکا سے باقاعدہ حلف لیا ہے کہ وہ اب مسلمانوں کا قتل عام کرنے کے لیے ہتھیاروں کا انتظام کریں اور جہاں کہیں کسی مسلمان کو دیکھیں اسے قتل کرکے دم لیں۔ ایسا ہی ایک اجلاس ریاست چھتیس گڑھ کے اہم شہر رائے پور میں منعقد کیا گیا ہے جس میں بھی ہندوؤں کو مسلمانوں کا قتل عام کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ وہاں بھی شرکا سے حلف لیا گیا ہے کہ وہ اب مسلمانوں کے قتل عام کو اپنا مشن بنا لیں اور بھارت کو مسلمانوں سے جلد پاک کردیں۔

مسلمانوں کے قتل عام کے سلسلے میں منعقد کیے گئے ان دونوں اجلاسوں کی کارروائی کو خفیہ بھی نہیں رکھا گیا ہے اس کی ہر طرف تشہیر کی جا رہی ہے تاکہ بھارت کے عام ہندو بھی مسلمانوں سے صرف نفرت ہی نہ کریں بلکہ ان کا صفایا شروع کردیں۔ اس خبر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ مغرب کا بھارت نواز میڈیا بھی مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کر رہا ہے اور مودی حکومت پر مسلسل تنقید کر رہا ہے۔ مغربی ممالک کی بھارت کو ایک سیکولر ملک سمجھنے کی غلط فہمی بھی اب دور ہو گئی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارت پہلے بھی سیکولر ملک نہیں تھا اور اب مودی نے تو بھارت کو کھلم کھلا ایک مذہبی جنونی ملک بنا دیا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عیسائیوں اور دلتوں کے لیے بھی زمین تنگ کردی گئی ہے۔ بھارت میں چرچوں پر بی جے پی کے دہشت گردوں کے حملوں کے بعد مغربی ممالک کے اخبارات مودی کی ہندوتوا کی پالیسی کو اقلیتوں کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے اسے بھارت کی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔


انھوں نے مسلمانوں کے قتل عام کی سازش کا ذمے دار بھی مودی کو قرار دیا ہے مگر مودی پر مغربی میڈیا کی لعن طعن کا کوئی اثر ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ مودی نے مسلمانوں کے قتل عام کے اعلان کا کوئی نوٹس نہیں لیا ہے، البتہ مسلمانوں کے سخت احتجاج پر دہشت گردوں کے خلاف ایف آئی آر ضرور کاٹ دی گئی ہے مگر کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ مودی کے اس جارحانہ رویے سے پتا چلتا ہے کہ مسلمانوں کے قتل عام کے اعلان کے پس پشت دہشت گردوں کو اس کی حمایت حاصل ہے۔

بھارت کے ایک سیکولر صحافی کرن تھاپر نے ایک سابق بھارتی فوجی جنرل کا انٹرویو کیا ہے۔ اس جنرل نے انکشاف کیا ہے کہ مسلمانوں کے قتل عام کا اعلان کرنے والے دہشت گردوں نے بھارتی فوج سے کہا ہے کہ وہ بھی ان کا ساتھ دے اور خود بھی مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے کے لیے اٹھ کھڑی ہو۔ اس انٹرویو دینے والے جنرل نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس نے مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے مودی کو ایک خط لکھا ہے جس پر اس کے علاوہ دو اور سابق جنرلز نے دستخط کیے ہیں باقی نے دستخط کرنے سے منع کیا تھا جس کی دو ہی وجوہات ہو سکتی ہیں یا تو وہ خود بھی مسلمانوں کے قتل عام کے حامی ہیں یا پھر انھیں اپنی جان کے خطرے کے علاوہ اپنی پنشن کے بند ہونے کا بھی ڈر ہے۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے پوری بھارتی فوج کو ہندوتوا کے فلسفے پر عمل کرنے کے لیے خفیہ احکامات جاری کیے ہیں جس سے بھارتی فوج دو دھڑوں میں بٹ گئی ہے تاہم فوج کی اکثریت اب بھی مودی کے خلاف معلوم ہوتی ہے البتہ فوج کے اعلیٰ جنرلز اپنی نوکریاں بچانے کے لیے مودی کے فلسفے سے متفق نظر آتے ہیں شاید اسی لیے وہ مودی کے غلام بنے ہوئے ہیں۔

کچھ بھارتی تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت بھارتی آئین کو مکمل طور پر پس پشت ڈال دیا گیا ہے اس کا سیکولر تشخص خاک میں مل گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ آیندہ سالوں میں بھارتی آئین کو مکمل طور پر ہندوتوا کے فلسفے سے ہم آہنگ کردیا جائے گا۔

ان ہی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت مذہبی جنونیت نے بھارت کو خانہ جنگی کی جانب دھکیل دیا ہے عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچا ہے ایسے بدترین حالات میں ملک کے بنیادی سیکولر نظریے کو بچانے اور ملکی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے بھارتی فوج کو آگے آنا چاہیے اور ملک میں فوراً مارشل لا لگا دینا چاہیے مگر بھارتی فوج میں وہ دم خم کہاں ۔ بھارتی حزب اختلاف کی پارٹیاں بھی مودی سے خوف زدہ معلوم ہوتی ہیں وہ مودی کے خلاف احتجاج کرنے کے بجائے خود کو مودی سے زیادہ انتہا پسند ہندو بننے میں مصروف ہیں۔

انھیں بھی معلوم ہے کہ انتہا پسندوں کی مخالفت سے ان کے ووٹ بینک میں کمی ہو سکتی اور ان کی زندگیوں کے لیے خطرات پید ا ہو سکتے ہیں۔ ایسے ماحول میں بھارت اب مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور اب شاید چند ہی برسوں میں کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے کیونکہ موجودہ حالات نے بھارت کے مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کو بھارت کے چنگل سے آزادی حاصل کرنے کے لیے سنہری موقعہ فراہم کردیا ہے۔
Load Next Story