مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کی گرفتاری پر پاکستان کا اظہارِ مذمت
غیر انسانی قوانین کا بڑھتا ہوا استعمال بھارت کی نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کے خلاف ہڑھتے ہوئے ہراساں کے واقعات، غیر قانونی گرفتاریوں اور 'جعلی مجرمانہ مقدمات' کی مذمت کی ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ نئی دہلی کو اس کے اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرائے۔
دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کشمیر پریس کلب (کے پی سی) پر مبینہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت نے گھناؤنے اور انسانیت سوز مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو زبردستی خاموش کرانے کے لیے وحشیانہ طاقت کا استعمال کیا۔
مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسزکی فائرنگ،3 نوجوان شہید
خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مقامی انتظامیہ کی مبینہ مدد سے صحافیوں کے ایک گروپ نے کشمیر پریس کلب پر 'زبردستی اور غیر قانونی قبضے' کرلیا ہے۔
کشمیر پریس کلب کے سبکدوش ہونے والے اراکین کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز صحافیوں کا ایک گروپ نے سری نگر میں کشمیر پریس کلب انتظامیہ کے دفتر میں گھس گئے اور خود کو 'عبوری' عہدے داروں کا اعلان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 15 جنوری کو جس دن بھارتی انتظامیہ نے کورونا وبا کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر ہفتہ وار لاک ڈاؤن کا اعلان کیا اس دوران صحافیوں کا ایک گروپ کلب کے دفتر میں گھس آیا اور دفتر کے ارکان کو یرغمال بنا کر زبردستی کلب کا کنٹرول سنبھال لیا۔
عہدیداران نے بتایا کہ اس انتہائی قابل مذمت اور مکمل طور پر غیر قانونی اقدام کے لیے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی ایک بڑی تعداد کو پہلے ہی تعینات کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضے کے حقائق چھپا نہیں سکتا، پاکستان
اس حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ سمیت سخت اور غیر انسانی قوانین کا بڑھتا ہوا استعمال بھارت کی 'نوآبادیاتی ذہنیت' کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے عزم کو کبھی کمزور نہیں کر سکتی۔
پاکستان نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور سول سوسائٹی کے دیگر کارکنوں کو 'ہراساں کرنے اور غیر قانونی گرفتاریوں' کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔
دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کشمیر پریس کلب (کے پی سی) پر مبینہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت نے گھناؤنے اور انسانیت سوز مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو زبردستی خاموش کرانے کے لیے وحشیانہ طاقت کا استعمال کیا۔
مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسزکی فائرنگ،3 نوجوان شہید
خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مقامی انتظامیہ کی مبینہ مدد سے صحافیوں کے ایک گروپ نے کشمیر پریس کلب پر 'زبردستی اور غیر قانونی قبضے' کرلیا ہے۔
کشمیر پریس کلب کے سبکدوش ہونے والے اراکین کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز صحافیوں کا ایک گروپ نے سری نگر میں کشمیر پریس کلب انتظامیہ کے دفتر میں گھس گئے اور خود کو 'عبوری' عہدے داروں کا اعلان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 15 جنوری کو جس دن بھارتی انتظامیہ نے کورونا وبا کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر ہفتہ وار لاک ڈاؤن کا اعلان کیا اس دوران صحافیوں کا ایک گروپ کلب کے دفتر میں گھس آیا اور دفتر کے ارکان کو یرغمال بنا کر زبردستی کلب کا کنٹرول سنبھال لیا۔
عہدیداران نے بتایا کہ اس انتہائی قابل مذمت اور مکمل طور پر غیر قانونی اقدام کے لیے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی ایک بڑی تعداد کو پہلے ہی تعینات کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضے کے حقائق چھپا نہیں سکتا، پاکستان
اس حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ سمیت سخت اور غیر انسانی قوانین کا بڑھتا ہوا استعمال بھارت کی 'نوآبادیاتی ذہنیت' کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے عزم کو کبھی کمزور نہیں کر سکتی۔
پاکستان نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور سول سوسائٹی کے دیگر کارکنوں کو 'ہراساں کرنے اور غیر قانونی گرفتاریوں' کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔