کورونا وائرس سے انسانی ہلاکتوں میں اضافہ

امریکا جیسا ترقی یافتہ ملک اس وائرس کا سب سے زیادہ شکار ہوا ہے اور تاحال اس مسئلے سے نمٹ رہا ہے


Editorial January 17, 2022
امریکا جیسا ترقی یافتہ ملک اس وائرس کا سب سے زیادہ شکار ہوا ہے اور تاحال اس مسئلے سے نمٹ رہا ہے۔ فوٹو: فائل

دنیا میں کورونا وائرس کی نئی قسم ایمکرون کے پھیلاؤ میں تاحال اضافہ ہورہا ہے۔اس وائرس کی سخت جانی اور بڑھوتری کا اندازہ یوں کیا جا سکتا ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جو طبی سائنس میں مہارت اور تحقیق میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ، وہ بھی اس وباء سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

امریکا جیسا ترقی یافتہ ملک اس وائرس کا سب سے زیادہ شکار ہوا ہے اور تاحال اس مسئلے سے نمٹ رہا ہے۔میڈیا کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق دنیا بھر میں اومیکرون ویئرینٹ کے مصدقہ کیسز کی تعداد ساڑھے 32کروڑ کے قریب ہو گئی ہے اور امریکا مصدقہ کیسز کے ساتھ شدید ترین متاثرہ ممالک کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ بھارت دوسرے، برازیل تیسرے ، برطانیہ چوتھے، فرانس پانچویں، روس چھٹے ، ترکی ساتویں، اٹلی آٹھویںجب کہ اسپین شدید ترین مصدقہ کیسز کے ساتھ نوویں نمبر پر ہے جب کہ پاکستان میں بھی اس کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔

صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین میں سرمائی اولمپکس کا آغاز ہونے والا ہے ، امریکا اور برطانیہ وغیرہ اس ایونٹ میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کرچکے ہیں، ایسے میں سرمائی اولمپکس کا انعقاد چین کی معیشت اور سیاسی ساکھ کے لیے انتہائی ضروری ہے لیکن ایمکرون کا خوف وہاں بھی بڑھ رہا ہے۔

چین کی حکومت سرمائی اولمپکس کے آغاز سے قبل کورونا پھیلاؤ روکنے یا اسے حدود میں رکھنے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے۔چین کی حکومت کو بھی بخوبی اس امر کا ادراک ہے کہ ایمی کرون کا خطرہ اس کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے لہٰذا وہ اس مسئلے سے نپٹنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔

ادھر پاکستان میں گزشتہ روز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں اہم اجلاس ہوا ہے ۔ اس اجلاس میں کورونا وائرس کے ٹرینڈز کا جائزہ لیا گیا اور اس کے پھیلاؤ میں اضافے کی صورت میں مجوزہ پابندیوں اور اقدامات پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ این سی او سی کی جانب سے تمام صوبوں کو ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

میڈیا کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کورونا کی نئی لہر کے پیش نظر نئی ٹریول ایڈوائزری جاری کردی ہے۔ اس کے تحت ملک بھر کی تمام اندرون ملک پروازوں پر کھانا اور سنیکس دینے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ تمام متعلقہ ایئرلائنز اور اداروں کو نوٹیفیکیشن پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

میڈیا کے مطابق ملک بھر میں ہفتے کو کوروناکے4 ہزار 286 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جو اس سے گزشتہ روز کی تعداد سے20 فیصد زیادہ ہیں۔ نئے کیسز28 اگست کے بعد ایک روز میں سامنے آنے والے سب سے زیادہ کیس ہیں۔

میڈیا میں شایع شدہ اعدادوشمار کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 8.2 فیصد ہو چکی ہے اور اس میں مزید اضافے کا امکان ہے جب کہ ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 13 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ جب کہ وائرس سے اموات کی مجموعی تعداد 29 ہزار سے بڑھ چکی ہے جو رکنے کا نام نہیں لے رہی اور اس میں ابھی مزید اضافے کا خدشہ خارج از امکان نہیں۔ ہفتے کو میڈیا نے جو اطلاعات رپورٹ کیں، اس کے مطابق پنجاب میں کورونا کے722نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور صوبے بھر میں کورونا کے کیسز کی کل تعداد451,509ہو چکی ہے۔

دوسری جانب حکومت سندھ نے کورونا وائرس کے ویرینٹ اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ایس او پیز پر عمل درآمد میں سختی برتنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ایسی اطلاعات مسلسل موصول ہو رہی ہیں کہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد اب نہ تو ماسک پہننے کی پابندی اور نہ دیگر ایس او پیز پر عمل کر رہی ہے۔ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبے کی صورت حال پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تعلیمی اداروں میں ماسک پہننا لازمی ہوگا۔ عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ جو سرکاری افسر ماسک نہیں پہنے گا اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اجلاس میں ماسک نہ پہننے والے افسران کے خلاف جرمانے کے طور پر ایک دن کی تنخواہ کی کٹوتی کرنے کی تجویز دی گئی جب کہ تمام شادی ہالز، مارکیٹوں، عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا۔

سندھ حکومت نے شادی کی تقریبات میں کھانا ڈبوں میں دینے کی ہدایت کی ہے۔ مارکیٹوں میں صرف ان افراد کو داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی جو ویکسین لگوا چکے ہیں، مارکیٹ انتظامیہ پر لازم ہوگا کہ وہ خریداروں کے ویکسی نیشن کارڈ کا ریکارڈ چیک کریں۔اجلاس میں ریسٹورنٹس کی نگرانی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور جو ریسٹورنٹس کورونا ایس او پیز پر عمل نہیں کریں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

خیبر پختونخوا میں بھی کورونا سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور وہاں بھی حکومت اپنی بساط کے مطابق اقدامات کررہی ہے جب کہ بلوچستان کی صورتحال بھی مختلف نہیں ہے۔

ایمیکرون جس تیزی سے پھیل رہا ہے اور صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی طرف سے جو اشارے مل رہے ہیں، اسے دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ اگر وائرس کا پھیلاؤ نہ رکا اور عوام نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر توجہ نہ دی تو مختلف نوعیت کی پابندیاں عاید ہوسکتی ہیں جو ملک کی پہلے سے ہی دگرگوں کاروباری سرگرمیوں کو ایک بار پھر بحران کا شکار کردیں گی۔ ملک کا مزدور اور درمیانہ طبقہ پہلے ہی مہنگائی کی زد میں آکر تنگدستی کا شکار ہے ، ایسے میں نئی پابندیاں اس طبقے کو فاقوں تک پہنچا سکتی ہیں۔

ادھروفاقی حکومت نے ایک بار پھر پٹرول بم گرا دیا ہے،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تین روپے سے 3.33روپے فی لٹر اضافہ کردیا ہے۔ پٹرول کی نئی قیمت 147.83 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی۔اس کے باوجود وفاقی وزارت خزانہ کے ترجمان فرماتے ہیں،ایک دفعہ پھر وزیر اعظم نے اوگرا کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ایک ٹویٹ میں موضوف نے نکتہ اٹھایا ہے کہ پچھلے 15دن میں عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ ہوا مگر حکومت نے صرف دو فیصد اضافہ کیا ہے۔

ظاہر ہے کہ حکومت کے پاس اپنے ہر فیصلے کا کوئی نہ کوئی جواز ضرور ہوتا ہے۔ تصویر کا دوسرا رخ یہ بتاتا ہے کہ وفاقی حکومت نے اتوار کو سے ادویات،ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مال ،سلائی مشین،درآمدی مصالحہ جات، گاڑیاں، دوائیں، موبائل فون، دو سو گرام سے زیادہ وزن کے حامل بچوں کے دودھ، ڈبے والی دہی، پنیر، مکھن، کریم، دیسی گھی، مٹھائی پر دی جانیوالی سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی ہے اور ان اشیاء پر سترہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس لاگو کردیا گیا ہے۔

صدر مملکت نے مالیاتی بل2021 پر دستخط کردیے ہیں جس کے بعد منی بجٹ کا نفاذ کردیا گیا ہے جب کہ چینی پر رعایتی سیلز ٹیکس ختم کرکے سترہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا اطلاق یکم دسمبر 2021سے کیا گیا ہے اور باقی تمام اشیا پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرکے عائد کردہ سترہ فیصد جی ایس ٹی کا اطلاق کردیا گیا ہے۔

منی بجٹ میں تقریباً 150اشیا پر سیلز ٹیکس بڑھایاگیا ہے، موبائل فون پر ٹیکس 10سے بڑھا کر15فیصد کرکے7ارب روپے اضافی حاصل کیے جائیں گے، 1800سی سی کی مقامی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر8.5فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا گیاہے،1801سے 2500سی سی کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75فیصد ٹیکس عائدکردیا گیا ہے ،درآمدی الیکٹرک گاڑیوں پر12.5فیصد ٹیکس عائدکردیا گیا ہے۔

ایف بی آرکے سینئر افسر نے بتایا منی بجٹ کا اطلاق اتوار سے کردیا گیا ہے،بچوں کے فارمولا دودھ پر جی ایس ٹی میں رعایت کر دی گئی ہے، لال مرچ اور آئیوڈین ملے نمک پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے، 500 روپے مالیت کے 200گرام دودھ کے ڈبے پر جی ایس ٹی نہیں ہوگا،ملٹی میڈیا، ٹائر ون کٹیگری کے آوٹ لیٹ و بیکریوں اور ریسٹورنٹ پر بیکری پر ڈبل روٹی،بن رس سمیت دیگر سامان،زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے مختلف نوعیت کے پلانٹ و مشینری سمیت، ویجیٹیبل گھی، موبائل فون، اسٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹم، انڈے، پولٹری، گوشت، جانوروں کی خوراک کی تیاری میں استعمال ہونے خام مال، گاڑیاں، ٹریکٹر سمیت ایک سوپچاس کے لگ بھگ اشیا مہنگی ہونے کے امکانات ہیں، ان اشیا پر سترہ فیصد جی ایس ٹی عائد کردیا گیا ہے۔

وفاقی و صوبائی اسپتالوں، خیراتی اسپتالوں،این جی اوز و تعلیمی اداروں، سفارتکاروں و سفارتی مشن سمیت دیگر مراعات یافتہ طبقے کی طرف سے کی جانے والی درآمدات کو بھی ٹیکس سے چھوٹ واپس لے لی گئی ہے، ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے لیے شیڈول 5،6، 7، 8اور 9 میں کی جانے والی ترامیم لاگو کردی گئی ہیں۔حکومت جاگیرداروں اور امیر سیاستدانوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائے اور مہنگائی میں کمی کرے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں