سعید غنی کے ہتک عزت کیس میں حلیم عادل شیخ پر فرد جرم عائد
عدالت نے استغاثہ کے گواہان کو 12 فروری کو طلب کرلیا
مقامی عدالت نے صوبائی وزیر سعید غنی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر اور سما ٹی وی کے خلاف ہتک عزت کے مقدمات میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ پر فرد جرم عائد کردی۔
کراچی سٹی کورٹ میں مقامی عدالت نے صوبائی وزیر سعید غنی کی اپوزیشن لیڈر اور سما ٹی وی کیخلاف ہتک عزت کے مقدمات کی سماعت ہوئی۔ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
عدالت نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ پر فرد جرم عائد کردی۔ ملزم کی جانب سے صحت جرم سے انکار کردیا گیا۔ عدالت نے استغاثہ کے گواہان کو 12 فروری کو طلب کرلیا۔ پیپلز پارٹی کے سعید غنی کی جانب سے ہتک عزت کے مختلف مقدمات درج کئے گئے تھے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقامی نجی ٹی وی اور حلیم عادل شیخ کے خلاف تین کیسز کئے ہیں۔ عدالت نے متعلقہ ایس ایچ او کو نجی ٹی وی کے حکام کو بھی پیش کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر منشیات فروشوں کی سرپرستی کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ میں منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتا ہوں۔ میرے علم میں بات آئی تو اسپیکر سندھ اسمبلی سے انکوائری کی درخواست کی۔ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی بنائی۔ جس نے تحقیقات کے بعد رپورٹ میں مجھے کلیئر قرار دیا۔ مجھ پر زمینوں پر قبضے کے الزامات لگائے گئے۔ میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، جس پر ہتک عزت کے دعوے دائر کئے۔
سماعت کے بعد قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے سٹی کورٹ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 2 سال تک کنری اور گھوٹکی میں جھوٹے کیسز میں حاضریاں دی ہیں۔ تمام کیسز میں سرخرو ہوا ہوں عدالت نے باعزت بری کیا ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پی ایس 88 میں پیپلز پارٹی نے مجھ پر حملہ کروایا اور جھوٹا کیس بھی مجھ پر بنایا گیا۔ ڈیڑھ مہینہ جیل میں رہا، اس میں بھی باعزت بری ہوجاؤں گا۔ 4 کیسز مجھ پر بنائے گئے ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ منشیات فروشی کا الزام میں نہں لگا رہا بلکہ پولیس رپورٹ ہے کہ منشیات فروشی میں مسٹر کلین شیو اور ان کے رشتہ دار شامل ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ سے سعید غنی کو نکلوایا۔ ابھی تو حمید اللہ کا وڈیو بیان بھی موجود ہے۔ جو بتا رہا ہے کس کے لئے کام کرتا تھا۔
قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ میں ثابت ہوا ہے مسٹر کلین شیو منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔ وفاقی حکومت ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ پر جی آئی ٹی بنائے۔ جس میں تمام ادارے شامل کئے جائیں کہ کون سچا ہے؟ مسٹر کلین شیو سچے ہیں یا ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ درست ہے۔ ہم اس معاملے پر جلد عدالت جائیں گے۔ اے این ایف بھی ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ پر کارروائی کرے۔
کراچی سٹی کورٹ میں مقامی عدالت نے صوبائی وزیر سعید غنی کی اپوزیشن لیڈر اور سما ٹی وی کیخلاف ہتک عزت کے مقدمات کی سماعت ہوئی۔ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
عدالت نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ پر فرد جرم عائد کردی۔ ملزم کی جانب سے صحت جرم سے انکار کردیا گیا۔ عدالت نے استغاثہ کے گواہان کو 12 فروری کو طلب کرلیا۔ پیپلز پارٹی کے سعید غنی کی جانب سے ہتک عزت کے مختلف مقدمات درج کئے گئے تھے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقامی نجی ٹی وی اور حلیم عادل شیخ کے خلاف تین کیسز کئے ہیں۔ عدالت نے متعلقہ ایس ایچ او کو نجی ٹی وی کے حکام کو بھی پیش کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر منشیات فروشوں کی سرپرستی کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ میں منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتا ہوں۔ میرے علم میں بات آئی تو اسپیکر سندھ اسمبلی سے انکوائری کی درخواست کی۔ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی بنائی۔ جس نے تحقیقات کے بعد رپورٹ میں مجھے کلیئر قرار دیا۔ مجھ پر زمینوں پر قبضے کے الزامات لگائے گئے۔ میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، جس پر ہتک عزت کے دعوے دائر کئے۔
سماعت کے بعد قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے سٹی کورٹ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 2 سال تک کنری اور گھوٹکی میں جھوٹے کیسز میں حاضریاں دی ہیں۔ تمام کیسز میں سرخرو ہوا ہوں عدالت نے باعزت بری کیا ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پی ایس 88 میں پیپلز پارٹی نے مجھ پر حملہ کروایا اور جھوٹا کیس بھی مجھ پر بنایا گیا۔ ڈیڑھ مہینہ جیل میں رہا، اس میں بھی باعزت بری ہوجاؤں گا۔ 4 کیسز مجھ پر بنائے گئے ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ منشیات فروشی کا الزام میں نہں لگا رہا بلکہ پولیس رپورٹ ہے کہ منشیات فروشی میں مسٹر کلین شیو اور ان کے رشتہ دار شامل ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ سے سعید غنی کو نکلوایا۔ ابھی تو حمید اللہ کا وڈیو بیان بھی موجود ہے۔ جو بتا رہا ہے کس کے لئے کام کرتا تھا۔
قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ میں ثابت ہوا ہے مسٹر کلین شیو منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔ وفاقی حکومت ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ پر جی آئی ٹی بنائے۔ جس میں تمام ادارے شامل کئے جائیں کہ کون سچا ہے؟ مسٹر کلین شیو سچے ہیں یا ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ درست ہے۔ ہم اس معاملے پر جلد عدالت جائیں گے۔ اے این ایف بھی ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ پر کارروائی کرے۔