سینیٹ میں ایک بار پھر نئے صوبوں کی گونج جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا مطالبہ

کشمیر کے لیے آواز بلند، ارکان سینیٹ کا حکومت سے کشمیر میں بھارتی ظلم بند کرانے کیلیے اقدامات کا مطالبہ

کشمیر کے لیے آواز بلند، ارکان سینیٹ کا حکومت سے کشمیر میں بھارتی ظلم بند کرانے کیلیے اقدامات کا مطالبہ (فوٹو:فائل)

PESHAWAR:
سینیٹ میں ایک بار پھر نئے صوبوں کی گونج سنائی دی اور جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ ایوان بالا نے کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرانے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق راۓ شماری کا حق دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نہتے مسلمانوں کی شہادت پر سینیٹر مشتاق نے تحریک پیش کی اور کہا کہ بھارت کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر مظالم جاری ہیں۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کئی کشمیری شہید ہوئے، خواتین کیساتھ ریپ ہوئے اور کئی لاپتہ ہیں۔ عالمی برادری کی اس معاملے پر خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ بدقسمتی کہ پی ٹی آئی حکومت کشمیر ایشو پر سنجیدہ نہیں۔

دوسری جانب بابر اعوان نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر اہم ایشو ہے جس پر مسلسل گھنٹی بجتی رہتی ہے۔ بھارت نے وہاں 45 لاکھ نان کشمیریوں کو ڈومیسائل دے دیے ہیں۔

یوسف رضاگیلانی نے اس حوالے سے کہا کہ کشمیر سے متعلق کوئی عملی کام نہیں ہوا ہے۔ ہیومن رائیٹس ایکٹوسٹ بھی خاموش ہیں۔ کشمیر کے مسئلے کے حل تک خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔


صوبوں کے قیام کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ صوبوں کے قیام کے لیے دو تھائی اکثریت چائیے صوبے بنانے کے ہم حق میں ہیں۔ پنجاب میں نسبتا جنوبی پنجاب بیک وارڈ ہے۔ ہماری حکومت چاہتی ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنے۔ ہم نے ملتان میں سیکرٹریٹ بنا دیا ہے۔ بہاولپور میں بھی ایک جگہ دیکھ لی ہے وہاں بھی کام شروع ہے۔ ہم صوبے کے قیام کے حق میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کو وہ فنڈ نہ مل سکے جو دئے حانے چاہیں تھے۔ ہم نے جنوبی پنجاب کے لئے الگ سے فنڈ مختص کیا ۔ہم نے الگ سیکٹریٹ قائم کئے اسے آگے بھی بڑھائینگے ۔دو تھائی اکثریت ہوتی تو ہم آگے بڑھ چکے ہوتے ۔پنجاب اسمبلی سے بھی رائے لینا ہوگی۔

جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے سے متعلق بل بل رانا محمودالحسن نے پیش کیا اور کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں میں احساس محرومی ہے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنایا جائے جس پر یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ صوبہ جنوبی پنجاب کے حوالے سے دو تہائی اکثریت سے بل منظور کیا ہوا ہے، کسی بھی نام سے جنوبی پنجاب کا صوبہ بنایا جائے ہمارا مطالبہ بس صوبہ ہے سیکرٹریٹ نہیں۔ سیکرٹریٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔

چیئرمین سینیٹ نے جنوبی پنجاب کے حوالے سے بل بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ بجلی کے نرخوں میں 4.74 روپے فی یونٹ اضافے سے پیدا صورتحال سے متعلق سینیٹر مشتاق کی تحریک پر وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ نیپرا بجلی کی فی یونٹ قیمتوں کا تعین کرتا ہے۔ جب بجلی کی قیمتیں بڑھ جاتی ہے تو فیول ایڈجسمنٹ ساتھ ساتھ کی جاتی ہے۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے دور میں بڑے ڈیم بنانے پر توجہ نہیں دی گئی۔

علی محمد خان نے کہا کہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ آئندہ چند ماہ میں ختم ہونے کی امید ہے۔ موٹر وہیکل آرڈیننس 1935 میں مزید ترمیم کا محسن عزیز کا بل سینیٹ نے منظور کر لیا جبکہ دوہری شہریت کے حامل سول سرونٹ بل، بجلی کی تقسیم اور بچوں سے مشقت نہ لینے سے متعلق بل سمیت کئی بلز متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ سینیٹ کا اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
Load Next Story