بھارتی لوک سبھا میں ہنگامہ

ترقی پذیر ملکوں کا المیہ ہے سیاستدان شعور و آگہی کے اس درجے تک نہیں پہنچے جہاں جمہوری قدروں کی پہچان ہوتی ہے


Editorial February 14, 2014
ترقی پذیر ملکوں کا المیہ ہے سیاستدان شعور و آگہی کے اس درجے تک نہیں پہنچے جہاں جمہوری قدروں کی پہچان ہوتی ہے۔ فوٹو: فائل

DASKA: دنیا بھر میں سب سے بڑے جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرنے والے ہمارے مشرقی پڑوسی بھارت کی پارلیمنٹ میں آندھرا پردیش میں تلنگانہ کے نام سے تشکیل دیے جانے والے نئے صوبے کے سوال پر زبردست ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ بعض معزز اراکین نے چُھرے نکال لیے جب کہ ایک رکن مخالفین پر مرچوں کا سپرے چھڑکتے رہے۔ متعدد اراکین زخمی ہو گئے جنھیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ بھارتی پریس کے مطابق یہ ہنگامہ آرائی جمعرات کی دوپہر اس وقت شروع ہوئی جب مرکزی وزیر داخلہ سُشیل کمار شندے نے لوک سبھا میں تلنگانہ بل پیش کیا۔ اس موقع پر ریاست کے قیام کے حامی اور مخالف رہنما لوک سبھا کے اسپیکر کی نشست کے سامنے جمع ہو کر احتجاج کرنے لگے۔ ٹی ڈی پی کے رہنما گوپال ریڈی نے میز پر لگا مائیک توڑ دیا جب کہ کانگریس کے رکن ایل راج گوپال نے شیشے توڑ ڈالے۔ یہ معاملہ اس قدر بڑھا کہ لوک سبھا کے واچ اینڈ وارڈ شعبے کے اہلکاروں کو مداخلت کرنا پڑی۔

اسپیکر میرا کمار نے آندھرا پردیش کے 17 ممبران پارلیمنٹ کو معطل کر دیا۔ میرا کمار نے واقعہ پر افسوس ظاہر کیا ہے اور کہا کہ اس کی وجہ سے ساری دنیا کی نظروں میں ہندوستانی جمہوریت 'شرمسار' ہوئی ہے۔ ترقی پذیر ملکوں کا المیہ یہ ہے کہ یہاں کے سیاستدان شعور و آگہی کے اس درجے تک نہیں پہنچے جہاں جمہوری قدروں کی پہچان ہوتی ہے' بہر حال بھارت کے مقابلے میں پاکستان کا جائزہ لیا جائے تو یہاں اسمبلیوں میں تلخی ہوتی رہتی ہے' چھوٹے موٹے ناخوشگوار واقعات بھی ہوتے ہیں لیکن کبھی ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوئی جو بھارت میں ہوئی ہے۔ بھارت' پاکستان اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں میں جمہوریت کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ اسمبلیوں تک پہنچنے والے اراکین کی تربیت کا بندوبست کیا جائے' بالکل ایسے ہی جیسے سول سروس میں آنے کے لیے افسروں کی ٹریننگ کی جاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔