چڑھتے چاند کی تاریخوں میں شارک کے حملے بڑھ جاتے ہیں تحقیق

لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس بارے میں فی الحال کوئی نہیں جانتا


ویب ڈیسک January 20, 2022
چڑھتے چاند کی تاریخوں میں شارک کے زیادہ تر حملے دن کی روشنی میں ہوئے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ چڑھتی تاریخوں میں جب آسمان پر چاند زیادہ روشن اور بڑا ہوتا ہے، دنیا بھر میں شارک کے حملے بھی بڑھ جاتے ہیں۔

لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس بارے میں وہ بھی اب تک کچھ نہیں جان سکے ہیں۔

اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ معلوم ہوئی ہے کہ چڑھتے چاند کی تاریخوں میں شارک کے زیادہ تر حملے دن کی روشنی میں ہوئے ہیں۔

یعنی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ شارک مچھلیاں رات کے وقت چاند کی روشنی سے متاثر ہو کر لوگوں پر بلا وجہ حملے کرتی ہیں۔

لیوزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی اور فلوریڈا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس مشترکہ تحقیق کےلیے 'انٹرنیشنل شارک اٹیک فائلز' (ISAF) نامی عالمی ادارے کے فراہم کردہ اعداد و شمار استعمال کیے جو 1958 سے باقاعدہ طور پر مرتب کیے جارہے ہیں۔

ان اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 1958 سے 2016 کے دوران شارک مچھلیوں نے دنیا بھر میں 2,785 مرتبہ بغیر کسی وجہ کے انسانوں پر حملے کیے ہیں۔

ماہرین نے ان حملوں کے مقامات، مقامی وقت اور آسمان میں چاند کی کیفیت جیسی تفصیلات جمع کرنے کے بعد ان کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ چڑھتے چاند کی تاریخوں میں شارک مچھلیوں کے 'بے وجہ' حملے واضح طور پر زیادہ تھے۔

اس کے برعکس گھٹتے چاند کی تاریخوں میں ان حملوں کی تعداد بہت دیکھی گئی۔

البتہ جس بات نے سائنسدانوں کو چکرا دیا، وہ یہ تھی کہ چاند کی بڑھتی تاریخوں میں شارک مچھلیوں کے زیادہ حملے دن کی روشنی میں ہوئے تھے کہ جب آسمان پر چاند ضرور موجود تھا لیکن سورج کے مقابلے میں اس کی روشنی نہ ہونے کے برابر تھی۔

کیا شارک مچھلیوں پر چاند کی کششِ ثقل اثر انداز ہوتی ہے جو انہیں لوگوں پر حملے کرنے کےلیے مجبور کرتی ہے؟ سائنسدانوں کے مطابق، اس بارے میں کچھ بھی کہنا فی الحال قبل از وقت ہوگا۔

ریسرچ جرنل 'فرنٹیئرز اِن میرین سائنس' کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں ماہرین نے لکھا ہے کہ فی الحال ان کے پاس اتنے زیادہ اعداد و شمار نہیں کہ وہ شارک کے زیادہ حملوں کو چڑھتے چاند کا نتیجہ قرار دے سکیں۔

موجودہ معلومات اس طرف اشارہ ضرور کرتی ہیں لیکن حتمی نتیجے کےلیے زیادہ وسیع اور تفصیلی تحقیق کی ضرورت ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں