پاک بھارت مشترکہ منصوبہ سازی سے تجارتی تعلقات کو فروغ ملے گا خرم دستگیر
تجارت کوفروغ دینے کیلئے اعتماد کی ضرورت ہے، سب سے بڑی نان ٹیرف رکاوٹ ویزا بندشیں ہیں، وفاقی وزیر تجارت
RAWALPINDI:
وفاقی وزیر تجارت وٹیکسٹائل انڈسٹری انجینئرخرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستانی اور بھارتی تاجروں کے درمیان مشترکہ منصوبہ سازی دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے لہٰذا دونوں ممالک کو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے چاہئیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی راہ میں حائل سب سے بڑی نان ٹیرف رکاوٹ ویزا بندشیں ہیں، دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنے اور تاجروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، پاک بھارت تجارت سے دونوں ممالک کے عوام کو خوشحالی ملے گی۔
ایکسپو سینٹر میں دوسرے انڈیا شو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات اور تجارت کو بڑھانے کا خواہاں ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے ذریعے پائیدار امن کا قیام اور ویزا سمیت تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے جس سے دونوں ممالک میں بہتری آنے کے روشن امکانات ہیں، تجارت سے بے شک تمام مسائل حل نہیں ہوسکتے لیکن اس سے باہمی روابط کوپروان چڑھانے میں مدد ملتی ہے اور لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوستانہ تعلقات اور دوطرفہ تجارت آسان بنانے کے لیے دونوں ممالک کی حکومتوں کو کردار ادا کرنا چاہیے، ثفاقتی وتعلیمی شعبوں میں تبادلوں کے ساتھ تربیتی اداروں میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ بھی اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اگردونوں ممالک اپنے تعلقات معمول پر لے آئیں تو اس سے دونوں ممالک کو ترقی کے وسیع تر مواقع دستیاب آئیں گے، پاک بھارت تجارت کو فروغ دینے کیلیے اعتمادقائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر فیڈریشن آف انڈیاچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سینئر نائب صدر ڈاکٹر جوتنا سوری نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں نے پیار اور محبت سے ہمارے دلوں کو جیت لیا ہے، دونوں ہمسایہ ممالک میں سیاحت اور فوڈ سمیت دوسرے شعبوں میں بہت مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ کرکے دوطرفہ تجارت بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے اور بھاری زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بینکاری نیٹ ورک کے جلدازجلد قیام، سرحدوں کو مستقل کھولنے، سرحدوں پر انفرااسٹرکچرل سہولتوں کی فراہمی، کارگو کی کنٹینرائزیشن اور زمینی راستے (واہگہ) سے تمام قابل تجارت اشیا کی ترسیل کی اجازت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی کا تبادلہ وقت کی اہم ضرورت ہے، تجارت میں رکاوٹیں آتی ہیں اور دور ہو جاتی ہیں لیکن مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان میں بھارت کے ہائی کمشنر ٹی سی اے رگھوان، سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر وکرم جیت سنگھ سہانی، بھارتی وزارت تجارت وصنعت کے جوائنٹ سیکریٹری آروند مہتا اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی سیکریٹری رابعہ جویری ودیگر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ قبل ازیں ایف آئی سی سی آئی کی سینئرنائب صدر ڈاکٹر جوتنا سوری نے پاک بھارت اقتصادی تعلقات پر ایف آئی سی سی آئی کا اسٹیٹس پیپر وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر کو پیش کیا، بعد ازاں خرم دستگیر نے ربن کاٹ کر دوسرے انڈیا شو کا باقاعدہ افتتاح کیا اور مختلف اسٹالز کا دورہ کیا۔
وفاقی وزیر تجارت وٹیکسٹائل انڈسٹری انجینئرخرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستانی اور بھارتی تاجروں کے درمیان مشترکہ منصوبہ سازی دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے لہٰذا دونوں ممالک کو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے چاہئیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی راہ میں حائل سب سے بڑی نان ٹیرف رکاوٹ ویزا بندشیں ہیں، دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنے اور تاجروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، پاک بھارت تجارت سے دونوں ممالک کے عوام کو خوشحالی ملے گی۔
ایکسپو سینٹر میں دوسرے انڈیا شو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات اور تجارت کو بڑھانے کا خواہاں ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے ذریعے پائیدار امن کا قیام اور ویزا سمیت تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے جس سے دونوں ممالک میں بہتری آنے کے روشن امکانات ہیں، تجارت سے بے شک تمام مسائل حل نہیں ہوسکتے لیکن اس سے باہمی روابط کوپروان چڑھانے میں مدد ملتی ہے اور لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوستانہ تعلقات اور دوطرفہ تجارت آسان بنانے کے لیے دونوں ممالک کی حکومتوں کو کردار ادا کرنا چاہیے، ثفاقتی وتعلیمی شعبوں میں تبادلوں کے ساتھ تربیتی اداروں میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ بھی اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اگردونوں ممالک اپنے تعلقات معمول پر لے آئیں تو اس سے دونوں ممالک کو ترقی کے وسیع تر مواقع دستیاب آئیں گے، پاک بھارت تجارت کو فروغ دینے کیلیے اعتمادقائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر فیڈریشن آف انڈیاچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سینئر نائب صدر ڈاکٹر جوتنا سوری نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں نے پیار اور محبت سے ہمارے دلوں کو جیت لیا ہے، دونوں ہمسایہ ممالک میں سیاحت اور فوڈ سمیت دوسرے شعبوں میں بہت مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ کرکے دوطرفہ تجارت بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے اور بھاری زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بینکاری نیٹ ورک کے جلدازجلد قیام، سرحدوں کو مستقل کھولنے، سرحدوں پر انفرااسٹرکچرل سہولتوں کی فراہمی، کارگو کی کنٹینرائزیشن اور زمینی راستے (واہگہ) سے تمام قابل تجارت اشیا کی ترسیل کی اجازت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی کا تبادلہ وقت کی اہم ضرورت ہے، تجارت میں رکاوٹیں آتی ہیں اور دور ہو جاتی ہیں لیکن مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان میں بھارت کے ہائی کمشنر ٹی سی اے رگھوان، سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر وکرم جیت سنگھ سہانی، بھارتی وزارت تجارت وصنعت کے جوائنٹ سیکریٹری آروند مہتا اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی سیکریٹری رابعہ جویری ودیگر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ قبل ازیں ایف آئی سی سی آئی کی سینئرنائب صدر ڈاکٹر جوتنا سوری نے پاک بھارت اقتصادی تعلقات پر ایف آئی سی سی آئی کا اسٹیٹس پیپر وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر کو پیش کیا، بعد ازاں خرم دستگیر نے ربن کاٹ کر دوسرے انڈیا شو کا باقاعدہ افتتاح کیا اور مختلف اسٹالز کا دورہ کیا۔