کورونا کی پانچویں لہر کا سامنا ہے لیکن کاروباری مراکز بند نہیں کریں گے وزیر اعظم
ڈبلیو ایچ او سمیت دیگر اداروں نے تسلیم کیا کہ وبا کے دوران پاکستان کی حکمت عملی انتہائی موثر رہی، عمران خان
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی پانچویں لہر کا سامنا کررہے ہیں لیکن کاروباری مراکز بند نہیں کریں گے جبکہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔
نیشنل اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز (ایس ایم ای ڈی اے) پالیسی کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ صدی میں ایک مرتبہ ایسی صورتحال ہوتی ہے، عالمی مالیاتی ادارے (ڈبلیو ایچ او) سمیت دیگر اداروں نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے وبا میں اپنی معیشت اور انسانوں کی جان بچانے کے لیے جو حکمت عملی اختیار کی وہ قابل ذکر ہے۔
مزیدپڑھیں:وزیراعظم کا پنجاب کے 5 شہروں میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
اسمال انڈسٹری سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتا ہے لیکن ماضی میں اس شعبہ پر کبھی توجہ نہیں دی گئی، متعارف کرائی جانی والی پالیسی سے چھوٹے کاروباری طبقے کو قرض مل سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں پر مشتمل آبادی کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے انہیں سہولیات فراہم کرنا ہوگا۔
'اسمال انڈسٹری کے کام میں رکاوٹ ڈالنے والے افسران کے خلاف کارروائی ہوگی'
وزیر اعظم نے عزم کا اظہار کیا کہ جس سرکاری ادارے یا فرد نے زراعت سمیت چھوٹی بڑی صنعتی اداروں کے کام میں رکاوٹ ڈالی ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ باعث شرم بات ہے کہ پاکستان سے چھوٹے ممالک میں برآمدات کا حجم غیرمعمولی زیادہ ہے اور جب ہمیں حکومت ملی تب 22 کروڑ عوام کی 24 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں اور ہمارے سامنے سنگاپور برآمدات آگے نکل گیا۔
مزیدپڑھیں: این سی او سی؛ اسکولوں میں حاضری 50 فیصد کرنے سمیت مختلف پابندیوں کا فیصلہ
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جس ایس ایم ای ڈی اے نے برآمدات پو توجہ دی انہیں مراعات بھی اسی قدر ملیں گی، فیصل آباد، گجرات سمیت دیگر شہروں میں صنعتیں موجود ہیں لیکن انہیں تھوڑی حکومتی مدد مل جائے تو برآمدات میں نمایاں فرق پڑے گا۔
'22 لاکھ لوگوں کے ٹیکس دینے سے ملک ترقی نہیں کرسکتا'
علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جتنے جیلنجز ہماری حکومت کو سامنا کرنا پڑے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، جب ہم نے حکومت سنبھالی ملک کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے بیرونی قرضہ دے سکیں ایسے میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور چین کی مدد سے ہم ڈیفالٹ ہونے سے بچ گئے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ٹیکس چوری سے بچنے کے لیے سسٹم لا رہے ہیں اور 8ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف پورا کریں جبکہ 6 ہزار ارب کا ٹیکس جمع کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: این سی او سی؛ اسکولوں میں حاضری 50 فیصد کرنے سمیت مختلف پابندیوں کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ نادرا کے ساتھ ملک کر ایک نظام لے کر آرہے ہیں جو تاکہ ٹیکس چوری کو ناممکن بنایا جائے، صرف 22 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں ایسے میں ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
وزیر اعظم نے تسلیم کیا کہ 'مانتا ہوں کہ مہنگائی کی وجہ سے مشکل وقت ہے لیکن دنیا کو دیکھیں اور پھر اپنے ملک سے اس کا موزانہ کریں، آئندہ دنوں میں پالیسی سے متعلق اٹھائے جانے والے فیصلوں کے مثبت اثرات نمایاں ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
نیشنل اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز (ایس ایم ای ڈی اے) پالیسی کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ صدی میں ایک مرتبہ ایسی صورتحال ہوتی ہے، عالمی مالیاتی ادارے (ڈبلیو ایچ او) سمیت دیگر اداروں نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے وبا میں اپنی معیشت اور انسانوں کی جان بچانے کے لیے جو حکمت عملی اختیار کی وہ قابل ذکر ہے۔
مزیدپڑھیں:وزیراعظم کا پنجاب کے 5 شہروں میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
اسمال انڈسٹری سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتا ہے لیکن ماضی میں اس شعبہ پر کبھی توجہ نہیں دی گئی، متعارف کرائی جانی والی پالیسی سے چھوٹے کاروباری طبقے کو قرض مل سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں پر مشتمل آبادی کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے انہیں سہولیات فراہم کرنا ہوگا۔
'اسمال انڈسٹری کے کام میں رکاوٹ ڈالنے والے افسران کے خلاف کارروائی ہوگی'
وزیر اعظم نے عزم کا اظہار کیا کہ جس سرکاری ادارے یا فرد نے زراعت سمیت چھوٹی بڑی صنعتی اداروں کے کام میں رکاوٹ ڈالی ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ باعث شرم بات ہے کہ پاکستان سے چھوٹے ممالک میں برآمدات کا حجم غیرمعمولی زیادہ ہے اور جب ہمیں حکومت ملی تب 22 کروڑ عوام کی 24 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں اور ہمارے سامنے سنگاپور برآمدات آگے نکل گیا۔
مزیدپڑھیں: این سی او سی؛ اسکولوں میں حاضری 50 فیصد کرنے سمیت مختلف پابندیوں کا فیصلہ
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جس ایس ایم ای ڈی اے نے برآمدات پو توجہ دی انہیں مراعات بھی اسی قدر ملیں گی، فیصل آباد، گجرات سمیت دیگر شہروں میں صنعتیں موجود ہیں لیکن انہیں تھوڑی حکومتی مدد مل جائے تو برآمدات میں نمایاں فرق پڑے گا۔
'22 لاکھ لوگوں کے ٹیکس دینے سے ملک ترقی نہیں کرسکتا'
علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جتنے جیلنجز ہماری حکومت کو سامنا کرنا پڑے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، جب ہم نے حکومت سنبھالی ملک کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے بیرونی قرضہ دے سکیں ایسے میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور چین کی مدد سے ہم ڈیفالٹ ہونے سے بچ گئے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ٹیکس چوری سے بچنے کے لیے سسٹم لا رہے ہیں اور 8ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف پورا کریں جبکہ 6 ہزار ارب کا ٹیکس جمع کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: این سی او سی؛ اسکولوں میں حاضری 50 فیصد کرنے سمیت مختلف پابندیوں کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ نادرا کے ساتھ ملک کر ایک نظام لے کر آرہے ہیں جو تاکہ ٹیکس چوری کو ناممکن بنایا جائے، صرف 22 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں ایسے میں ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
وزیر اعظم نے تسلیم کیا کہ 'مانتا ہوں کہ مہنگائی کی وجہ سے مشکل وقت ہے لیکن دنیا کو دیکھیں اور پھر اپنے ملک سے اس کا موزانہ کریں، آئندہ دنوں میں پالیسی سے متعلق اٹھائے جانے والے فیصلوں کے مثبت اثرات نمایاں ہونا شروع ہوگئے ہیں۔