وزیراعظم نے فوجداری سمیت نئے قوانین لانے کی منظوری دے دی
ملک بھر میں ایس ایچ او کے لیے سب انسپکٹر اور گریجوایشن کی ڈگری لازمی قرار
وزیراعظم عمران خان نے فوجداری مقدمات کے قوانین میں ترمیم سمیت نئے قوانین لانے کی منظوری دے دی ہے۔ ترامیم پر مشتمل بل آئندہ ہفتے منظوری کے لیے کابینہ میں پیش ہوں گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں انہوں نے فوجداری مقدمات کے قانون میں ترمیم سمیت نئے قوانین لانے کی منظوری دی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے 600 سے زیادہ نکات میں ترمیم پر بریفنگ دی۔ ملک بھر میں ایس ایچ او کے لیے سب انسپکٹر اور گریجوایشن کی ڈگری لازمی قرار دے دی گئی۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے اجلاس میں کہا کہ ایف آئی آر درج نہ کرنے پر ایس پی کو درخواست دی جاسکے گی، ایس پی عملدرآمد کا پابند ہوگا، 9 ماہ میں مقدمات کا فیصلہ لازمی ہوگا ورنہ متعلقہ ججز ہائی کورٹ کو جواب دہ ہوں گے، 9 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے پر ججز کے خلاف ہائی کورٹ انضباطی کارروائی کرسکے گی۔
فروغ نسیم نے کہا کہ ملک بھر کے تھانوں کو اسٹیشنری اور ٹرانپسورٹ سمیت ضروری اخراجات کے سرکاری فنڈ ملیں گے، سچا ثابت کرنے کے لیے آگ یا گرم کوئلوں پر چلنا جیسی روایات کو قابل سزا ختم ہوگا، عام جرائم کے مقدمات میں پانچ سال تک کی سزا کے لیے پلی بارگین کی جاسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ عام جرائم کی سزا پانچ سال سے کم ہوکر صرف 6 ماہ رہ جائے گی، قتل، ذیادتی، دہشت گردی، غداری اور سنگین مقدمات میں پلی بارگین نہیں ہوسکے گی، موبائل فوٹیج، تصاویز، آواز کی ریکارڈنگ، مارڈرن ڈیوائسز کو بطور شہادت قبول کیا جاسکے گا۔
وزیر قانون نے کہا کہ فورینزک لیبارٹری سے ٹیسٹ کی سہولت دی جائے گی، امریکا اور برطانیہ کی طرز کا آزاد پروسیکیوشن سروس کا نیا قانون لانے کا فیصلہ ہوا ہے، قوانین میں تبدیلی سے ملک کے پولیس اور عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلی آئے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں انہوں نے فوجداری مقدمات کے قانون میں ترمیم سمیت نئے قوانین لانے کی منظوری دی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے 600 سے زیادہ نکات میں ترمیم پر بریفنگ دی۔ ملک بھر میں ایس ایچ او کے لیے سب انسپکٹر اور گریجوایشن کی ڈگری لازمی قرار دے دی گئی۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے اجلاس میں کہا کہ ایف آئی آر درج نہ کرنے پر ایس پی کو درخواست دی جاسکے گی، ایس پی عملدرآمد کا پابند ہوگا، 9 ماہ میں مقدمات کا فیصلہ لازمی ہوگا ورنہ متعلقہ ججز ہائی کورٹ کو جواب دہ ہوں گے، 9 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے پر ججز کے خلاف ہائی کورٹ انضباطی کارروائی کرسکے گی۔
فروغ نسیم نے کہا کہ ملک بھر کے تھانوں کو اسٹیشنری اور ٹرانپسورٹ سمیت ضروری اخراجات کے سرکاری فنڈ ملیں گے، سچا ثابت کرنے کے لیے آگ یا گرم کوئلوں پر چلنا جیسی روایات کو قابل سزا ختم ہوگا، عام جرائم کے مقدمات میں پانچ سال تک کی سزا کے لیے پلی بارگین کی جاسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ عام جرائم کی سزا پانچ سال سے کم ہوکر صرف 6 ماہ رہ جائے گی، قتل، ذیادتی، دہشت گردی، غداری اور سنگین مقدمات میں پلی بارگین نہیں ہوسکے گی، موبائل فوٹیج، تصاویز، آواز کی ریکارڈنگ، مارڈرن ڈیوائسز کو بطور شہادت قبول کیا جاسکے گا۔
وزیر قانون نے کہا کہ فورینزک لیبارٹری سے ٹیسٹ کی سہولت دی جائے گی، امریکا اور برطانیہ کی طرز کا آزاد پروسیکیوشن سروس کا نیا قانون لانے کا فیصلہ ہوا ہے، قوانین میں تبدیلی سے ملک کے پولیس اور عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلی آئے گی۔