یقین دہانیوں کے باوجود متحدہ کیخلاف ریاستی جبر جاری ہے فیصل سبزواری

آپریشن کے دوران گرفتار کیے گئے 15 ہزار افراد میں سے اکثریت کا تعلق ایم کیوایم سے ہے

ماورائے قانون گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کیخلاف احتجاج جاری رہیگا،میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو: این این آئی

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ کراچی اندرون سندھ یا بلوچستان کا پسماندہ علاقہ نہیں کہ سادہ لباس اہلکار لوگوں کو غائب کرتے رہیں۔


طالبان کی جانب سے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی ذمے داری قبول کرنے کے باوجود ان واقعات کو مخالفین سے جوڑنے کی کوشش کی گئی،ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،انھوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے دوران گرفتار کیے گئے 15ہزار میں سے اکثریت کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے ،ان گرفتار افراد کی اکثریت کو جیلوں میں بھجوادیا گیا ہے جنھیں تفتیش کے بعد رہا کیا گیا ہے ، ان پر انسانیت سوز تشدد کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ طالبان ریاست اور نظریے کے دشمن ہیں حکومت ریاست کو بچانے کے لیے سیاسی قوتوں کو اپنے ساتھ ملائے مگر افسوس ہے کہ حکومت اپنی روش پر قائم ہے،انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود نیو کراچی ،کورنگی اور اورنگی سے تین کارکنان کو سادہ لباس اہلکار اٹھاکر لے گئے ہیں اور تاحال ان کا کچھ پتہ نہیں ہے ، ہم نے ایوان میں بھی آج اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، ماورائے قانون گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کے خلاف ایم کیو ایم اپنا احتجاج جاری رکھے گی، یہ زیادتیاں اور ریاستی جبرایم کیو ایم نے پہلے بھی برداشت کیا ہے ،یہ ہمارے لیے نیا نہیں ہے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ریاستی طاقت کے بل بوتے پر ایم کیو ایم کو ختم کردے گا تو یہ ان کی بھول ہے ۔
Load Next Story