’’چیئرمین پی سی بی سرکاری ملازم نجی کمپنی کیلیے کام نہیں کرسکتا‘‘

ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل پاکستان نے اس شکایت پر وزارت بین الصوبائی رابطہ سے وضاحت مانگ لی

ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل پاکستان نے اس شکایت پر وزارت بین الصوبائی رابطہ سے وضاحت مانگ لی۔ فوٹو: فائل

ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل پاکستان نے وزارت بین الصوبائی رابطہ جو پی سی بی کی کنٹرولنگ وزارت کا کام بھی سرانجام دے رہی ہے، کو ایک خط لکھا ہے کہ انھیں شکایت ملی ہے کہ سرکاری ملازم ہونے کی وجہ سے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ایک نجی کمپنی کیلیے کام نہیں کرسکتا۔


پھر وزیراعظم کو پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر نے کسطرح غط گائیڈ کر دیا کہ انھوں نے ایک نجی کمرشل کمپنی کے ملازم کو(جو سالانہ 35 ملین معاوضہ لے رہا ہے) پہلے 23 جون 2013 کو پی سی بی کا عبوری چیئرمین اور پھر اب پی سی بی کا چیئرمین بنا دیا۔ سابق چیئرمین زرعی ترقیاتی بنک کا صدرتھا اور اس نے حکومت رولز کے مطابق اس عہدے سے پہلے استفیٰ دیا تھا پھر چارج سنبھا لا تھا، شکایت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عبوری چیئرمین کیطرف سے گورنمنٹ سروسز رولز 1964 کی خلاف ورزی بھی کی گئی ہے کیونکہ ایک سرکاری ملازم کسی نجی کمرشل کمپنی کیلیے کام نہیں کر سکتا پھر اسی کمپنی کیلیے جو وہی کام کر رہی ہو جیسا کہ پی سی بی کے کیس میں ہے ، رولز کیمطابق کوئی سرکاری ملازم حکومت کی پیشگی اجازت کے بغیر اخبارو جرائد، ریڈیو اور اطلاعات کی اشاعت کیلیے کام نہیں کر سکتا، وزارت بین الصوبائی رابطہ جو پی سی بی کی کنٹرولنگ وزارت کا کام بھی سرانجام دے رہی ہے ان الزامات کی وضاحت کرے، اگر شکایت درست ہے تو پھر پی سی بی کے عبوری چیئرمین کو7 ماہ تک ایک نجی کمپنی کیلیے کام کرنے کی کیوں اجازت دی گئی؟
Load Next Story