گوادرائیرپورٹ کا غیرقانونی ٹھیکہ انکوائری کرائی جائے ٹرانسپیرنسی
سی اے اے نے ٹینڈر جاری کیے بغیر 680ملین کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو اوکو جاری کیا،چیئرمین کو خط
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وفاقی سیکریٹری ایوی ایشن اور چیئرمین سول ایوی ایشن اتھارٹی محمد علی گردیزی کے نام ایک خط میں ان اخباری اطلاعات کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے کہ سی اے اے نے ٹینڈر جاری کیے بغیر گوادر ائیرپورٹ کا 680ملین روپے کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو جاری کردیا جو پیپرا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر کی حیثیت سے سیکریٹری ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی اس ٹینڈرکی منظوری دیدی۔ یہ اقدام مختلف اداروں کے مقدمات میں جاری کیے گئے سپریم کورٹ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے خط میں خبردار کیا کہ 3سابق وزرا، 2سیکریٹری اور ایک سابق وزیراعظم ان دنوں نیب عدالتوں میں محض اس بنا پر بدعنوانی کے مقدمات بھگت رہے ہیں کیونکہ انھوں نے مختلف ٹھیکے غیرشفاف طریقے سے جاری کیے تھے اور سی اے اے کی طرف سے جھوٹ پر مبنی ہنگامی صورتحال کو جواز بنا کرکیے گئے غیرقانونی اقدام کو بھی چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے 30مارچ 2012کو مقدمہ نمبر ایچ آر سی 7734جی2009/ میں اپنے فیصلے میں تمام آر پی پی ٹھیکوں کو منسوخ کرتے ہوئے فیصلے کے پیرا نمبر17میں رہنما اصول متعین کیے جس پر حکومت کے تمام ٹھیکوں یا خریداری کے معاملات پر عملدرآمد ضروری ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے چیئرمین سول ایوی ایشن اتھارٹی سے درخواست کی ہے کہ اس الزام کی انکوائری کرائی جائے اور اگر یہ اخباری اطلاع درست ہے تو اس مبینہ غیرقانونی کنٹریکٹ میں ملوث عناصر کیخلاف کارروائی کی جائے۔ حکومتی افسروں کو سرکاری پیسے کا استعمال شفاف انداز میں قواعد کے مطابق کرنا چاہیے۔
اہم بات یہ ہے کہ پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر کی حیثیت سے سیکریٹری ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی اس ٹینڈرکی منظوری دیدی۔ یہ اقدام مختلف اداروں کے مقدمات میں جاری کیے گئے سپریم کورٹ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے خط میں خبردار کیا کہ 3سابق وزرا، 2سیکریٹری اور ایک سابق وزیراعظم ان دنوں نیب عدالتوں میں محض اس بنا پر بدعنوانی کے مقدمات بھگت رہے ہیں کیونکہ انھوں نے مختلف ٹھیکے غیرشفاف طریقے سے جاری کیے تھے اور سی اے اے کی طرف سے جھوٹ پر مبنی ہنگامی صورتحال کو جواز بنا کرکیے گئے غیرقانونی اقدام کو بھی چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے 30مارچ 2012کو مقدمہ نمبر ایچ آر سی 7734جی2009/ میں اپنے فیصلے میں تمام آر پی پی ٹھیکوں کو منسوخ کرتے ہوئے فیصلے کے پیرا نمبر17میں رہنما اصول متعین کیے جس پر حکومت کے تمام ٹھیکوں یا خریداری کے معاملات پر عملدرآمد ضروری ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے چیئرمین سول ایوی ایشن اتھارٹی سے درخواست کی ہے کہ اس الزام کی انکوائری کرائی جائے اور اگر یہ اخباری اطلاع درست ہے تو اس مبینہ غیرقانونی کنٹریکٹ میں ملوث عناصر کیخلاف کارروائی کی جائے۔ حکومتی افسروں کو سرکاری پیسے کا استعمال شفاف انداز میں قواعد کے مطابق کرنا چاہیے۔