ٹھٹھہ میں تیز ہواؤں سے دو کشتیاں الٹ گئیں 8 ماہی گیر لاپتا
ڈوبنے والی دونوں کشتیاں 16 جنوری کو کراچی فشریز کے ساحل سے روانہ ہوئیں، رپورٹ
ISLAMABAD:
کیٹی بندر کے قریب حجامڑو کریک میں تیز ہواؤں کے باعث 2 کشتیاں الٹنے سے 38 ماہی گیر ڈوب گئے تھ، جن میں سے 30 کو بچالیا گیا ہے اور 8 تاحال لاپتا ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ٹھٹھہ کے قریب کیٹی بندر کے کھلے سمندر میں 2 کشتیاں ڈوب گئیں جس میں موجود 38 ماہی گیر ڈوب گئے۔ ترجمان پاکستان فشر فوک فورم کے مطابق تیز ہواؤں کے باعث سمندر میں طغیانی رہی، دو کشتیاں الصدیق اور البحریہ ابراہیم حیدری کراچی سے روانہ ہوئی تھیں، جو کیٹی بندر کے کھلے سمندر میں ڈوب گئیں، 25 ماہی گیروں کو میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی نے ریسکیو کرلیا جب کہ 18 ماہی گیر لاپتا ہیں۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والے 4 ماہی گیروں نے لکڑی کے ٹکڑے پر تیر کر اپنی جان بچالی ہے، جب کہ 14 ماہی گیر تاحال لاپتا ہیں، جن کی تلاش کے لیے ٹیمیں روانہ کردی ہیں۔ امدادی اداروں کے مطابق پانی سے نکل کر جان بچانے والوں میں عثمان ملاح، ہارون چنہ، خمیسو ملاح اور صدیق ملاح کو کیٹی بندر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور ان کی صحت کافی بہتر ہے۔
دوسری جانب ڈی سی ٹھٹھہ غضنفر قادری نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو تفصیلی رپورٹ پیش کردی، جس میں بتایا گیا ہے کہ دو کشتیوں کے ساتھ افسوسناک واقعہ پیش آیا، دونوں کشتیاں 16 جنوری کو کراچی فشریز کے ساحل سے روانہ ہوئیں، ایک کشتی کے تمام 22 ماہی گیر قریبی جزیرے پر پہنچ گئے اور محفوظ رہے، ماہیگیروں کو ضروری طبی امداد کے ساتھ کپڑے، جوتے اور جیکٹس وغیرہ بھی دی گئیں، کشتی پر موجود ماہی گیر شام 5 بجے کیٹی بندر پہنچیں گے، سب محفوظ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دوسری کشتی الصدیق میں 16 ماہی گیر سوار تھے جو مبینہ طور پر ڈوب گئے، 8 ماہی گیروں کو میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی اور کوسٹ گارڈز کی مدد سے بچا لیا گیا، بقیہ 8 ماہی گیروں کے لیے ریسکیو آپریشن ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ کی زیر نگرانی جاری ہے۔
کیٹی بندر کے قریب حجامڑو کریک میں تیز ہواؤں کے باعث 2 کشتیاں الٹنے سے 38 ماہی گیر ڈوب گئے تھ، جن میں سے 30 کو بچالیا گیا ہے اور 8 تاحال لاپتا ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ٹھٹھہ کے قریب کیٹی بندر کے کھلے سمندر میں 2 کشتیاں ڈوب گئیں جس میں موجود 38 ماہی گیر ڈوب گئے۔ ترجمان پاکستان فشر فوک فورم کے مطابق تیز ہواؤں کے باعث سمندر میں طغیانی رہی، دو کشتیاں الصدیق اور البحریہ ابراہیم حیدری کراچی سے روانہ ہوئی تھیں، جو کیٹی بندر کے کھلے سمندر میں ڈوب گئیں، 25 ماہی گیروں کو میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی نے ریسکیو کرلیا جب کہ 18 ماہی گیر لاپتا ہیں۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والے 4 ماہی گیروں نے لکڑی کے ٹکڑے پر تیر کر اپنی جان بچالی ہے، جب کہ 14 ماہی گیر تاحال لاپتا ہیں، جن کی تلاش کے لیے ٹیمیں روانہ کردی ہیں۔ امدادی اداروں کے مطابق پانی سے نکل کر جان بچانے والوں میں عثمان ملاح، ہارون چنہ، خمیسو ملاح اور صدیق ملاح کو کیٹی بندر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور ان کی صحت کافی بہتر ہے۔
دوسری جانب ڈی سی ٹھٹھہ غضنفر قادری نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو تفصیلی رپورٹ پیش کردی، جس میں بتایا گیا ہے کہ دو کشتیوں کے ساتھ افسوسناک واقعہ پیش آیا، دونوں کشتیاں 16 جنوری کو کراچی فشریز کے ساحل سے روانہ ہوئیں، ایک کشتی کے تمام 22 ماہی گیر قریبی جزیرے پر پہنچ گئے اور محفوظ رہے، ماہیگیروں کو ضروری طبی امداد کے ساتھ کپڑے، جوتے اور جیکٹس وغیرہ بھی دی گئیں، کشتی پر موجود ماہی گیر شام 5 بجے کیٹی بندر پہنچیں گے، سب محفوظ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دوسری کشتی الصدیق میں 16 ماہی گیر سوار تھے جو مبینہ طور پر ڈوب گئے، 8 ماہی گیروں کو میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی اور کوسٹ گارڈز کی مدد سے بچا لیا گیا، بقیہ 8 ماہی گیروں کے لیے ریسکیو آپریشن ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ کی زیر نگرانی جاری ہے۔