ناروے میں مغربی ممالک سے مذاکرات جنگ کی فضا کو تبدیل کرسکتے ہیں طالبان
امارت اسلامیہ نے مغربی دنیا کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، ترجمان ذبیح اللہ مجاہد
ISLAMABAD:
غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'امارت اسلامیہ نے مغربی دنیا کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور ہم تمام بشمول یورپی اور عمومی طور پر مغرب ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو سفارت کاری کے ذریعے مضبوط کرنے کی امید رکھتے ہیں'۔
مزیدپڑھیں: بین الافغان مذاکرات؛ عبوری حکومت، جنگ بندی اور طالبان قیدیوں کی رہائی پر گفتگو
انہوں نے کہا کہ طالبان نے جنگ کی فضا کو پرامن ماحول میں بدلنا چاہتے ہیں۔ طالبان اور مغربی حکام کے مطابق اوسلو میں مذاکرات کا عمل شروع ہوگا جس میں انسانی حقوق سمیت امدادی سرگرمیوں سے متعلق امور زیر بحث آئیں گے۔
طالبان کے وفد کی سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افغانوں سے بھی ملاقات متوقع ہے، جن میں خواتین رہنما اور صحافی بھی شامل ہیں۔
طالبان نے ناروے میں متوقع مذاکرات کے حوالے سے امید ظاہر کی ہے کہ یورپی سرزمین پر طالبان کی پہلی باضابطہ بات چیت شمالی اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) فورسز کے خلاف دو دہائیوں کی شورش کے بعد 'جنگ کی فضا کو تبدیل کرنے' میں مدد کرے گی۔
غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'امارت اسلامیہ نے مغربی دنیا کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور ہم تمام بشمول یورپی اور عمومی طور پر مغرب ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو سفارت کاری کے ذریعے مضبوط کرنے کی امید رکھتے ہیں'۔
مزیدپڑھیں: بین الافغان مذاکرات؛ عبوری حکومت، جنگ بندی اور طالبان قیدیوں کی رہائی پر گفتگو
انہوں نے کہا کہ طالبان نے جنگ کی فضا کو پرامن ماحول میں بدلنا چاہتے ہیں۔ طالبان اور مغربی حکام کے مطابق اوسلو میں مذاکرات کا عمل شروع ہوگا جس میں انسانی حقوق سمیت امدادی سرگرمیوں سے متعلق امور زیر بحث آئیں گے۔
طالبان کے وفد کی سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افغانوں سے بھی ملاقات متوقع ہے، جن میں خواتین رہنما اور صحافی بھی شامل ہیں۔