پارٹی قیادت پر الزامات پی ٹی آئی کے رہنما احمد جواد کی پارٹی رکنیت منسوخ

احمد جواد نے متعدد ٹوئٹس میں حکمران جماعت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی تھی


ویب ڈیسک January 22, 2022
پی ٹی آئی نے کہا کہ ناراض رہنما اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے پارٹی میں ایک مختلف فورم استعمال کر سکتے تھے—فائل فوٹو

LONDON: حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق سیکریٹری اطلاعات احمد جواد کو سوشل میڈیا پر وزیراعظم عمران خان سمیت پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف تنقید کرنے پر پارٹی سے نکال دیا۔

پی ٹی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے احتساب اور نظم و ضبط (ایس سی اے ڈی) نے ایک بیان میں کہا کہ 12 جنوری 2022 کو احمد جواد کو شوکاز پیش کیا گیا جس میں ان سے نوٹس کی وصولی کے 7 دن کے اندر اپنی پوزیشن کی وضاحت کرنے کو کہا گیا لیکن انہوں نے نوٹس کا جواب نہیں دیا۔

ایس سی اے ڈی کے مطابق اس کے بعد 19 جنوری کو انہیں 3 دن کے اندر اپنے مؤقف کی وضاحت کرنے کے لیے ایک حتمی نوٹس جاری کیا گیا تھا لیکن احمد جواد نے اپنے موقف کی وضاحت کرنے کے بجائے 'افسوس' کا اظہار کیا کہ انہوں نے 40 سے زیادہ ٹویٹس لکھی ہیں 'جبکہ ایس سی اے ڈی نے ان میں سے صرف دو کا نوٹس لیا'۔



خیال رہے کہ احمد جواد نے متعدد ٹوئٹس میں حکمران جماعت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی تھی اور وزیر اعظم عمران کی جائیدادوں کو ریگولرائز کرنے پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'آپ کا بنی گالہ ہاؤس اور کانسٹی ٹیوشن ایونیو فلیٹ غیر قانونی کیسے ہو گیا؟ کیا کانسٹی ٹیوشن ایونیو کی طرح غریبوں کے گھروں کو ریگولرائز نہیں کیا جا سکتا؟

پی ٹی آئی نے کہا کہ ناراض رہنما اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے پارٹی میں ایک مختلف فورم استعمال کر سکتے تھے لیکن 'انہوں نے سوشل میڈیا کا استعمال پارٹی کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے کیا'۔



اس میں مزید کہا گیا کہ 'سب کمیٹی نے متفقہ طور پر پارٹی ممبر شپ رجسٹر سے احمد جواد کی پارٹی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔

فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے احمد جواد نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کاغذ کا ایک ٹکڑا جس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، کچرے کا ایک گھر جس کا آغاز تبدیلی کے نظریے کے طور پر ہوا، ایک دھوکہ جس نے اس قوم کی دو دہائیاں ضائع کر دیں، آپ کھلی آنکھوں کے ساتھ مشکل ترین راستے پر چل سکتے ہیں لیکن آپ بند آنکھوں کے ساتھ چپٹے راستے پر گریں گے'۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں