شاہین بطورکپتان پہلا ایونٹ یادگاربنانے کے خواہاں

سینئرزکی معاونت حاصل ہوگی، دباؤ برداشت کرنا سیکھوں گا،پیسر

ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انٹرویو۔ فوٹو: ایکسپریس

شاہین شاہ آفریدی بطور کپتان پہلی پی ایس ایل کو یادگار بنانے کے خواہاں ہیں جب کہ پیسر کا کہنا ہے کہ مجھے سینئرز کی معاونت حاصل ہوگی، دباؤ برداشت کرنا سیکھوں گا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگوکرتے ہوئے لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے کہاکہ ایک زبردست فرنچائز کی قیادت کا موقع ملنا بڑے اعزاز کی بات ہے،گذشتہ سیزن میں نائب کپتان بنا تو یقین نہیں تھا کہ اتنی جلدی مینجمنٹ کمان سونپنے کا فیصلہ کرے گی، اب موقع ملا تو اس کا فائدہ اٹھاؤں گا، سینئرز محمد حفیظ پاکستان ٹیم کی قیادت کر چکے، فخر زمان کو لاہور قلندرز اور ڈومیسٹک کرکٹ کا تجربہ حاصل ہے، ان سے سیکھنے کا موقع ملے گا،میں دباؤ برداشت کرنا سیکھوں گا تو یہ تجربہ انٹرنیشنل کرکٹ میں بھی کام آئے گا۔

شاہین آفریدی نے کہا کہ لاہور قلندرز کا اسکواڈ متوازن ہے، گذشتہ سیزن میں مڈل آرڈر غیر مستحکم ہوتی رہی، ہم آغاز میں رنز کرتے تھے مگر بعد میں وکٹیں گرجاتیں،اس بار عبداللہ شفیق اور کامران غلام کے آنے سے بہتر کمبی نیشن بنے گا، راشد خان بھی تیزی سے رنز بنا سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ سیزن کے دوران کورونا کی وجہ سے وقفہ آیا تو ٹیم کا مومینٹم نہیں رہا،اگرچہ ابوظبی میں بھی ہم نے اچھے میچز کھیلے لیکن بعض غلطیوں کی وجہ سے شکستیں ہوئیں، اس بار ٹیم مختلف روپ اور گذشتہ تمام پی ایس ایل ایونٹس سے بہتر فارم میں نظر آئے گی۔

پیسر نے کہا کہ لاہور قلندرز کے سواکسی اور فرنچائز نے ہائی پرفارمنس سینٹر جیسی سہولت تیار نہیں کی،جہاں پورا سال پلیئرز ڈیولپمنٹ کا کام چلتا رہے،یہاں جم ٹریننگ سمیت ہر سہولت انٹرنیشنل معیار کی ہے، ہر مہینے میچز اور کھلاڑی گروم ہوتے ہیں، حارث رؤف، دلبرحسین اور دانیال سمیت بگ بیش لیگ میں منتخب ہونے والے بولرز پاکستان کا مستقبل ہیں۔

آرام کیلیے آسٹریلوی بگ بیش لیگ کی پیشکش ٹھکرا دی

شاہین شاہ آفریدی نے آرام کیلیے بگ بیش لیگ کی پیشکش ٹھکرا دی، پیسر نے کہا کہ مجھے 2،3 ٹیموں نے آفر کی تھی، میں دیگر فارمیٹس کے ساتھ مسلسل ٹیسٹ کرکٹ بھی کھیل رہا تھا، اس لیے آرام کرنا چاہتا تھا،فزیو کلف ڈیکن کا بھی یہ مشورہ تھا کہ میں آرام کروں، وہ سوئمنگ، رننگ اور کرکٹ سمیت میری تمام سرگرمیوں کا مکمل ریکارڈ رکھتے ہیں، آگاہ رکھنے کے لیے ان کو روزانہ میسیج بھی کرتا ہوں،ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ آسٹریلیا میں ہونے کی وجہ سے وہاں کی کنڈیشنز میں کھیلنے کا فائدہ ہوتا مگر سفر اور کام کے بوجھ کے پیش نظر نہ جانے کا فیصلہ کیا۔

حارث اورفخربہترین دوست ہیں

شاہین شاہ آفریدی نے حارث رؤف اور فخر زمان کو بہترین دوست قرار دے دیا،پیسر کا کہنا ہے کہ بائیو ببل میں سب مل جل کر وقت گزارنے کی کوشش کرتے ہیں، کوئی گرین ٹی یا چائے بنا لیتا ہے، ہم جم ٹریننگ کے بعد گپ شپ کرتے ہیں، حارث رؤف، فخرزمان اور محمد رضوان کے ساتھ نشست ہوتی ہے، فون پر فیملی سے بات کر لیتے ہیں، یوں دن گزر جاتا ہے، حارث رؤف اور فخر زمان میرے بہترین دوست ہیں۔

بھائی کی وجہ سے زیادہ ٹیسٹ میچزکھیلنے کی خواہش ہے

شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ بھائی نے صرف ایک ٹیسٹ کھیلا،اسی لیے میرے دل میں شدید خواہش تھی کہ زیادہ سے زیادہ طویل فارمیٹ کے میچز میں ملک کی نمائندگی کروں، بھائی فرسٹ کلاس میچز دکھانے اور اکیڈمی بھی ساتھ لے کر جاتے، ان کو بتائے بغیر انڈر16میں شریک ہوا، منتخب ہوا تو انھوں نے بڑی رہنمائی کی، بھائی نے کہا کہ ہمیشہ کرکٹ سے لطف اندوز ہونا ہے، آج بھی ان کی نصیحت پر عمل کرتا ہوں، میچ میں کوئی غلطی ہو تو ان سے رہنمائی لیتا ہوں، وہ میری کارکردگی پر فخر کرتے ہیں اور میں ہمیشہ ان کی دعاؤں کی ضرورت محسوس کرتا ہوں۔

شاہد آفریدی نے کپتان نہ بننے کا مشورہ دیا،فاسٹ بولر فائٹر ہوتا ہے


شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ شاہد آفریدی نے کہا تھا کہ اتنی جلدی قیادت کی بڑی ذمہ داری نہ لوں، بہرحال میں اپنی کرکٹ میں مزید بہتری لانے کیلیے زیادہ دباؤ میں کھیلنا اور سیکھنا چاہتا ہوں، کوشش کروں گا کہ بطور کپتان بھی صلاحیتیں ثابت کروں۔

فاسٹ بولرز کے اچھا کپتان ہونے کے سوال پر شاہین نے کہا کہ عمران خان، وسیم اکرم، وقار یونس، پیٹ کمنز، ٹم ساؤدی اور وہاب ریاض نے قیادت میں بھی اپنی اہلیت ثابت کی ہے، فاسٹ بولر ایک فائٹر ہوتا ہے، میں بھی اپنی پرفارمنس اور قیادت سے ٹیم کو ساتھ لے کر چلوں گا۔

مستقبل میں پاکستان کی قیادت سنبھالنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ابھی ہمیں ایسے کپتان میسر ہیں جو طویل عرصے تک یہ ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں،میں اپنا کردار ضرور ادا کروں گا مگر میری توجہ قومی ٹیم کیلیے مزید بہتر کارکردگی دکھانے پر مرکوز ہے۔

وسیم اکرم میرے استاد ہیں،ان کے ساتھ موازنہ درست نہیں

شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ وسیم اکرم میرے استاد ہیں،ان کے ساتھ میرا موازنہ درست نہیں،سابق کپتان سے جب بھی ملا سیکھنے کی کوشش کی، پیغامات کا تبادلہ بھی ہوتا ہے، کرکٹ زیادہ ہونے کی وجہ سے اب رابطہ تھوڑا کم ہوا لیکن جب بھی ضرورت ہوئی تو انھوں نے مدد کی ہے، کیریئر میں ہدف یہی ہے کہ ملک کے لیے زیادہ سے زیادہ پرفارم کروں، اپنی وکٹوں کی تعداد کو ان لیجنڈز کے قریب لے جاؤں، تاریخ میں ان کا نامور بولرز کا ذکر ہو تو ساتھ میرا نام بھی آئے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مجھے موجودہ دور کے ٹاپ فاسٹ بولرز میں شامل کیا جائے تو اچھا لگتا ہے، پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک الگ ہی حساس اور فخر ہوتا ہے،بولنگ ہویا بیٹنگ جہاں بھی پرفارمنس کا موقع ملے،سینے پر سجے سبز ستارے کی لاج رکھنے کی کوشش کرتا ہوں، روزانہ 5 وکٹیں نہیں حاصل کر سکتا، نتیجہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے مگر میں 100فیصدکوشش کرتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ میں پرستاروں کی بہت قدر کرتا ہوں،لوگ مشکل وقت میں سپورٹ اور دعائیں کرتے ہیں، ان کی تنقید بھی کھلاڑیوں سے وابستہ توقعات کی وجہ سے ہوتی ہے۔

سرفرازنے ہمیشہ سپورٹ کیا،گزشتہ پی ایس ایل کے واقعے کا افسوس ہے

شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ سرفراز احمد نے کیریئر میں ہمیشہ سپورٹ کیا، بہت پیار دیا، گذشتہ پی ایس ایل سیزن میں جو ہوا، اس کا مجھے بھی افسوس ہوا، میچ کی گرما گرمی میں کبھی ایسا ہو جاتا ہے، بعد ازاں اس حوالے سے سرفراز احمد سے بات چیت بھی ہوئی، انھوں نے ہمیشہ مجھے چھوٹے بھائیوں کی طرح سپورٹ کیا ہے۔

بھارت کے خلاف میچ سے قبل شاہد آفریدی کی حوصلہ افزائی کام آگئی

شاہین شاہ آفریدی کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف ورلڈکپ میچ سے قبل شاہد آفریدی کی حوصلہ افزائی کام آگئی،ہم ایک عرصے سے دیکھ رہے تھے کہ پاکستان کسی میگا ایونٹ میں روایتی حریف کو نہیں ہرا سکتا، ہماری سوچ تھی کہ اس بار تاریخ بدلنا ہے،میں دباؤ میں تھا، شاہد آفریدی کو کال کی کہ کوئی مشورہ دے دیں، انھوں نے کہا کہ ایسی پرفارمنس دکھاؤ کہ باقی ٹیم سے الگ نظر آؤ، اپنی طرف سے بہترین کوشش کرتے ہوئے نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں چھوڑ دو، پہلے 2 اوورز بہترین ہونا چاہیں۔

ایک سوال پر شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ بھائی کو دیکھ کر بولنگ شروع کی، شاہد آفریدی کو میچز جتواتے دیکھا تو سوچتا تھا کہ گرین شرٹ اور یہ 10 نمبر کب ملے گا، اب اپنی پہچان بنالی، میدان میں شائقین سپورٹ کرتے ہیں تو مزید بہتر کارکردگی دکھانے کیلیے جذبہ جوان ہوجاتا ہے۔
Load Next Story