دہشت گردی کی کارروائیاں بند نہ ہوئیں تو ہر وہ راستہ اختیار کریں گے جس سے امن قائم ہو وزیراعظم
مذاکرات ہورہے ہیں تودہشتگردی کی کارروائیاں بھی بندہونی چاہئیں اگریہ جاری رہیں توہروہ راستہ اپنائیں گےجس سے امن قائم ہو
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مذاکرات ہورہے ہوں تو دہشت گردی کی کارروائیاں بند ہونی چاہئیں اوراگر یہ کارروائیاں جاری رہیں تو عوام کی جانب سے ان سے باز پرس ہوگی اور حکومت ہر وہ راستہ اپنائے گی جس سے امن قائم ہوسکے۔
دورہ ترکی سے واپسی پر طیارے میں ایکسپریس نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف عامر الیاس رانا سے خصوصی بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے معاملے پر حکومت اور فوج میں ہم آہنگی ہے، حکومت نے بڑے خلوص سے مذاکرات کا عمل شروع کیا کیونکہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، طالبان کی کمیٹی وزیرستان میں طالبان کی سیاسی شوریٰ سے ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے مثبت جواب دیا ہے، طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں عرفان صدیقی نے انہیں تمام تر پیش رفت سے آگاہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہورہے ہوں تو دہشت گردی کی کارروائیاں بند ہونی چاہئیں، دہشت گرد کارروائیاں جاری رہیں تو عوام کی جانب سے ان سے باز پرس ہوگی اور حکومت ہر وہ راستہ اپنائے گی جس سے امن قائم ہوسکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے تہیہ کررکھا ہے کہ ہماری سر زمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور اس پر عمل بھی کیا جارہا ہے، یہی وجہ ہے کہ افغانستان کی جانب سے در اندازی کی شکایتیں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ بات اب ہر کوئی سمجھ گیا ہے کہ اداروں کے درمیان ہم آہنگی کے بغیر ملک نہیں چل سکتا اور وہ توقع کرتے ہیں کہ مستقبل میں بھی یہ ہم آہنگی کی فضا برقرار رہے گی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات انتہائی برادرانہ ہیں، سعودی شاہ عبداللہ بیرون ملک زیادہ سفر نہیں کرتے ایسی صورت حال میں سعودی عرب کے ولی عہد کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا دورہ پاکستان باہمی رابطوں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے ہے اور ان کے دورے کو پرویز مشرف کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، سعودی عرب کو پرویز مشرف کے حوالے سے پیغام پہنچانا ہوتا تو وہ کسی دوسری شخصیت کو بھیج سکتے تھے۔
دورہ ترکی سے واپسی پر طیارے میں ایکسپریس نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف عامر الیاس رانا سے خصوصی بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے معاملے پر حکومت اور فوج میں ہم آہنگی ہے، حکومت نے بڑے خلوص سے مذاکرات کا عمل شروع کیا کیونکہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، طالبان کی کمیٹی وزیرستان میں طالبان کی سیاسی شوریٰ سے ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے مثبت جواب دیا ہے، طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں عرفان صدیقی نے انہیں تمام تر پیش رفت سے آگاہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہورہے ہوں تو دہشت گردی کی کارروائیاں بند ہونی چاہئیں، دہشت گرد کارروائیاں جاری رہیں تو عوام کی جانب سے ان سے باز پرس ہوگی اور حکومت ہر وہ راستہ اپنائے گی جس سے امن قائم ہوسکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے تہیہ کررکھا ہے کہ ہماری سر زمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور اس پر عمل بھی کیا جارہا ہے، یہی وجہ ہے کہ افغانستان کی جانب سے در اندازی کی شکایتیں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ بات اب ہر کوئی سمجھ گیا ہے کہ اداروں کے درمیان ہم آہنگی کے بغیر ملک نہیں چل سکتا اور وہ توقع کرتے ہیں کہ مستقبل میں بھی یہ ہم آہنگی کی فضا برقرار رہے گی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات انتہائی برادرانہ ہیں، سعودی شاہ عبداللہ بیرون ملک زیادہ سفر نہیں کرتے ایسی صورت حال میں سعودی عرب کے ولی عہد کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا دورہ پاکستان باہمی رابطوں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے ہے اور ان کے دورے کو پرویز مشرف کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، سعودی عرب کو پرویز مشرف کے حوالے سے پیغام پہنچانا ہوتا تو وہ کسی دوسری شخصیت کو بھیج سکتے تھے۔