پاک ترکی سرمایہ کاری کے نئے افق
یہ امر خوش آئند ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے ترک سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لیا ...
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ11مئی کو عوام نے ملک کو معاشی ٹائیگر بنانے کے لیے ووٹ دیا تھا، حکومتی اقدامات سے معیشت بحال ہو رہی ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے ۔ ترکی کے چنار گروپ نے گڈانی کے مقام پر 660 میگاواٹ کا بجلی گھر قائم کرنے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے فوری کام شروع کرنے کی پیشکش کی ہے۔استنبول میں ترکی کی معروف سرمایہ کار، ہولڈنگ کمپنیوں اور صنعتی گروپوں سے الگ الگ ملاقات میں انھوں نے کہا کہ خطے کے حالات ساری دنیا کے سامنے ہیں۔ ایک عشرے سے جاری بدامنی کے خلاف جنگ نے جہاں جانی قربانی لی وہیں ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ۔غیر ملکی سرمایہ کاری کو ہر طرح سے تحفظ دیا جائے گا۔ ترکی کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں شفاف سرمایہ کاری کے لیے اچھا ماحول فراہم کریں گے ، معیشت میں بہتری کے لیے ترک سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہماری اولین ترجیح ہے۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے ترک سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لیا اور انھیں پاکستان کی نمو پذیر اقتصادی صورتحال کے خدوخال سے آگاہ کرتے ہوئے پرکشش ترغیبات پیش کیں، اس وقت ضرورت معاشی سیلزمین شپ کی ہنر مندی کی ہے اور ہمارے معاشی مسیحائوں کا فرض بنتا ہے کہ جو کام وزیراعظم ترکی کے سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرنے کے حوالہ سے کر آئے ہیں اس کو اب منطقی معاشی انجام تک پہنچائیں ۔اہل ترکی کو بتایا گیاکہ11مئی کو جب ن لیگ نے اقتدار سنبھالا تو توانائی کا بحران واقعی کسی چیلنج سے کم نہیں تھا۔ بجلی، گیس نہ ہونے سے کارخانے بند اور ورکر بیروزگار ہو رہے تھے مگر آج 1700میگاواٹ بجلی نظام میں مزید شامل ہوچکی ہے اور آنے والے دنوں میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی نوید دی جا رہی ہے ۔ پہلی بار ڈالر کی قدر کافی حد تک کم ہوئی اور اسے سو روپے سے نیچے لانے کے لیے اقدامات جاری ہیں ۔
آئی ایم ایف سمیت عالمی مالیاتی اداروں نے ہماری پالیسیوں کو سراہا ہے۔ بزنس لون اسکیم سمیت کئی منصوبے شروع کیے گئے ہیں ۔ وزیراعظم نے ممتاز ترک کاروباری گروپوں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ترقیاتی شراکت دار بنیں، ان کی سرمایہ کاری کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعظم سے ترکی کی 13 کمپنیوں کے سربراہوں کی ملاقات میں پاکستانی حکام کی طرف سے سرمایہ کار ماحول فراہم کرنے کے بارے میں بریفنگ دی گئی جس میں خاص کر توانائی کے شعبے پر زیادہ فوکس کیا گیا ۔ وزیراعظم نواز شریف نے چنار گروپ کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے انھیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ترکی کے کائوچ گروپ کے مصطفٰی کائوچ نے پاکستان میں ٹرانسپورٹ اور ڈیری کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا جب کہ نوار گروپ کے وائس چیئرمین اوسس چرموکلی، گیما انرجی گروپ کے ڈپٹی چیئرمین احمد خاقان ازم، آئی سی ہولڈنگ کمپنی کے چیئرمین ابراہیم چیچن، ایس ٹی ایف اے کے سی ای او نعمت علی نے بھی ملاقات کی ۔ یہ رابطے ملکی معیشت کے استحکام کی سمت ایک مثبت قدم ہیں اور حکومت کے اقتصادی عزم کا مظہر بھی، کیونکہ اقتصادی محاذ اگر کمزور ہوگا تو سیاسی اور سماجی استحکام اور عوامی آسودگی کا کوئی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اور ایسی ہولناک صورت میں جب کہ بدامنی قومی امنگوں کو خاکستر میں بدلنے کے لیے سر پر امن وامان کی ابتری کے خدشات لیے کھڑی ہو بڑی دوراندیشی اور اقتصادی فہم و فراست اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب مسعود خان نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کے اقتصادی ترقی کے خصوصی کمیشن کو بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے سماجی واقتصادی ترقی کو حکومتی ایجنڈے میں سرفہرست رکھا ہوا ہے' ادھرخیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں صنعتی انقلاب لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے جن میں صوبے کے اندر سرمایہ کاری کو پرکشش بنانے کے لیے صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی اور تمام انڈسٹریل زونز کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے علاوہ دیگر کئی پالیسی اقدامات بھی شامل ہیں ۔ وفاقی وزیر کامرس اینڈ ٹیکسٹائل انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ بھارت کو (NDMA) مارکیٹوں تک بلا امتیاز رسائی کا اسٹیٹس دینے کے حوالے سے وزیر اعظم کو بریفنگ دے دی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان مشترکہ منصوبہ سازی کا فروغ دوطرفہ تجارت بڑھانے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے، دونوں ممالک کو دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور تاجروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں ،اب بات تجارت سے آگے جانی چاہیے اور ہمیں ایک دوسرے کے ممالک میں سرمایہ کا ری کی طرف بھی بڑھنا چاہیے ۔
اس موقع پر فیڈریشن آف انڈیا چیمبر کی سینئر نائب صدر ڈاکٹر جوتنا سوری نے کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک میں سیاحت اور فوڈ سمیت دوسرے شعبوں میں بہت مواقعے موجود ہیں جن سے استفادہ کر کے دوطرفہ تجارت بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے اور بھاری زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ترکی میں قیام کے دوران ترک کاروباری حلقوں میں بھرپور پذیرائی کے باعث وزیراعظم نوازشریف کو وطن واپسی ایک دن کے لیے موخر کرنا پڑی۔ پاکستانی وقت کے مطابق رات 9 بجے تک استنبول میں ان سے ترک سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کی ملاقاتیں جاری تھیں ۔ ترک کمپنیوں کے سربراہان اور اہم شخصیات نے وزیراعظم نوازشریف سے علیحدہ علیحدہ اور گروپس کی صورت میں ملاقاتیں کرکے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
پاک ترکی دو طرفہ اقتصادی اعتماد کی ہر اینٹ کو مضبوط ہونا چاہیے ۔ سیاسی آزمائشوں سے نکلنے کے لیے عالمی سطح پر اقتصادی اور معاشی اشتراک و مشترکہ منصوبوںکے نئے امکانات کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے ٹھوس اقتصادی چارہ گری ہو تو کوئی مائی کا لال پاکستان کو معاشی ٹائیگر بننے سے نہیں روک سکتا۔مگر شرط محنت اور اقتصادی تعاون کے افق در افق کی جہد مسلسل ہے۔غیر ملکی سرمایہ کاری بڑے گی تو بدامنی اور لاقانونیت کی گرد بیٹھ جائے گی اور ملک ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے گا ۔ اسی امید پر مستحکم ملکی معیشت کی آئندہ دنیا قائم ہے۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے ترک سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لیا اور انھیں پاکستان کی نمو پذیر اقتصادی صورتحال کے خدوخال سے آگاہ کرتے ہوئے پرکشش ترغیبات پیش کیں، اس وقت ضرورت معاشی سیلزمین شپ کی ہنر مندی کی ہے اور ہمارے معاشی مسیحائوں کا فرض بنتا ہے کہ جو کام وزیراعظم ترکی کے سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرنے کے حوالہ سے کر آئے ہیں اس کو اب منطقی معاشی انجام تک پہنچائیں ۔اہل ترکی کو بتایا گیاکہ11مئی کو جب ن لیگ نے اقتدار سنبھالا تو توانائی کا بحران واقعی کسی چیلنج سے کم نہیں تھا۔ بجلی، گیس نہ ہونے سے کارخانے بند اور ورکر بیروزگار ہو رہے تھے مگر آج 1700میگاواٹ بجلی نظام میں مزید شامل ہوچکی ہے اور آنے والے دنوں میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی نوید دی جا رہی ہے ۔ پہلی بار ڈالر کی قدر کافی حد تک کم ہوئی اور اسے سو روپے سے نیچے لانے کے لیے اقدامات جاری ہیں ۔
آئی ایم ایف سمیت عالمی مالیاتی اداروں نے ہماری پالیسیوں کو سراہا ہے۔ بزنس لون اسکیم سمیت کئی منصوبے شروع کیے گئے ہیں ۔ وزیراعظم نے ممتاز ترک کاروباری گروپوں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ترقیاتی شراکت دار بنیں، ان کی سرمایہ کاری کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعظم سے ترکی کی 13 کمپنیوں کے سربراہوں کی ملاقات میں پاکستانی حکام کی طرف سے سرمایہ کار ماحول فراہم کرنے کے بارے میں بریفنگ دی گئی جس میں خاص کر توانائی کے شعبے پر زیادہ فوکس کیا گیا ۔ وزیراعظم نواز شریف نے چنار گروپ کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے انھیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ترکی کے کائوچ گروپ کے مصطفٰی کائوچ نے پاکستان میں ٹرانسپورٹ اور ڈیری کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا جب کہ نوار گروپ کے وائس چیئرمین اوسس چرموکلی، گیما انرجی گروپ کے ڈپٹی چیئرمین احمد خاقان ازم، آئی سی ہولڈنگ کمپنی کے چیئرمین ابراہیم چیچن، ایس ٹی ایف اے کے سی ای او نعمت علی نے بھی ملاقات کی ۔ یہ رابطے ملکی معیشت کے استحکام کی سمت ایک مثبت قدم ہیں اور حکومت کے اقتصادی عزم کا مظہر بھی، کیونکہ اقتصادی محاذ اگر کمزور ہوگا تو سیاسی اور سماجی استحکام اور عوامی آسودگی کا کوئی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اور ایسی ہولناک صورت میں جب کہ بدامنی قومی امنگوں کو خاکستر میں بدلنے کے لیے سر پر امن وامان کی ابتری کے خدشات لیے کھڑی ہو بڑی دوراندیشی اور اقتصادی فہم و فراست اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب مسعود خان نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کے اقتصادی ترقی کے خصوصی کمیشن کو بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے سماجی واقتصادی ترقی کو حکومتی ایجنڈے میں سرفہرست رکھا ہوا ہے' ادھرخیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں صنعتی انقلاب لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے جن میں صوبے کے اندر سرمایہ کاری کو پرکشش بنانے کے لیے صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی اور تمام انڈسٹریل زونز کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے علاوہ دیگر کئی پالیسی اقدامات بھی شامل ہیں ۔ وفاقی وزیر کامرس اینڈ ٹیکسٹائل انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ بھارت کو (NDMA) مارکیٹوں تک بلا امتیاز رسائی کا اسٹیٹس دینے کے حوالے سے وزیر اعظم کو بریفنگ دے دی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان مشترکہ منصوبہ سازی کا فروغ دوطرفہ تجارت بڑھانے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے، دونوں ممالک کو دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور تاجروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں ،اب بات تجارت سے آگے جانی چاہیے اور ہمیں ایک دوسرے کے ممالک میں سرمایہ کا ری کی طرف بھی بڑھنا چاہیے ۔
اس موقع پر فیڈریشن آف انڈیا چیمبر کی سینئر نائب صدر ڈاکٹر جوتنا سوری نے کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک میں سیاحت اور فوڈ سمیت دوسرے شعبوں میں بہت مواقعے موجود ہیں جن سے استفادہ کر کے دوطرفہ تجارت بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے اور بھاری زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ترکی میں قیام کے دوران ترک کاروباری حلقوں میں بھرپور پذیرائی کے باعث وزیراعظم نوازشریف کو وطن واپسی ایک دن کے لیے موخر کرنا پڑی۔ پاکستانی وقت کے مطابق رات 9 بجے تک استنبول میں ان سے ترک سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کی ملاقاتیں جاری تھیں ۔ ترک کمپنیوں کے سربراہان اور اہم شخصیات نے وزیراعظم نوازشریف سے علیحدہ علیحدہ اور گروپس کی صورت میں ملاقاتیں کرکے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
پاک ترکی دو طرفہ اقتصادی اعتماد کی ہر اینٹ کو مضبوط ہونا چاہیے ۔ سیاسی آزمائشوں سے نکلنے کے لیے عالمی سطح پر اقتصادی اور معاشی اشتراک و مشترکہ منصوبوںکے نئے امکانات کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے ٹھوس اقتصادی چارہ گری ہو تو کوئی مائی کا لال پاکستان کو معاشی ٹائیگر بننے سے نہیں روک سکتا۔مگر شرط محنت اور اقتصادی تعاون کے افق در افق کی جہد مسلسل ہے۔غیر ملکی سرمایہ کاری بڑے گی تو بدامنی اور لاقانونیت کی گرد بیٹھ جائے گی اور ملک ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے گا ۔ اسی امید پر مستحکم ملکی معیشت کی آئندہ دنیا قائم ہے۔