برکینا فاسو کے صدر کو باغی فوجیوں نے ’اغوا‘ کرلیا
سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر میں صدارتی محل پر کھڑی گاڑیاں گولیوں سے چھلنی اور خون میں لت پت دیکھی جا سکتی ہیں
ISLAMABAD:
افریقی ملک برکینا فاسو میں باغی فوجیوں نے حکومت کے حامی فوجیوں سے جھڑپ کے بعد صدر روچ مارک کرسچن کابور کو اغوا کرکے ایک فوجی کیمپ میں قید کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک برکینا فاسو میں کئی بیرکوں میں فوجی اہلکاروں نے بغاوت کردی جس کے بعد صدر کی رہائش گاہ کے قریب گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں صدارتی بیڑے کی کئی بکتر بند گاڑیوں کو گولیوں سے چھلنی ان کی رہائش گاہ کے قریب دیکھا جا سکتا ہے جن میں ایک گاڑی خون میں لت پت ہے۔
حکومتی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ باغی فوجیوں نے صدارتی رہائش گاہ پر حملہ کرکے کئی گھنٹے جاری رہنے والے مقابلے کے بعد صدر روچ مارک کرسچن کابور کو اپنے ہمراہ ایک فوجی کیمپ میں لے گئے۔
دو سیکیورٹی اہلکاروں نے عالمی میڈیا کو بتایا کہ صدر، پارلیمنٹ کے سربراہ، اور وزرا محفوظ ہیں البتہ باغی فوجیوں میں سے 2 اہلکاروں نے فون پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ صدر کو محفوظ مقام پر رکھا گیا ہے لیکن مقام سے متعلق کچھ نہیں بتاسکتے۔
برکینا فاسو کی حکومت نے گزشتہ روز ملک میں فوجی بغاوت کی خبروں کی تردید کی تھی تاہم آج فوجی باغیوں کے صدارتی رہائش گاہ پر حملے کی تصدیق کی ہے۔
افریقی ملک برکینا فاسو میں باغی فوجیوں نے حکومت کے حامی فوجیوں سے جھڑپ کے بعد صدر روچ مارک کرسچن کابور کو اغوا کرکے ایک فوجی کیمپ میں قید کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک برکینا فاسو میں کئی بیرکوں میں فوجی اہلکاروں نے بغاوت کردی جس کے بعد صدر کی رہائش گاہ کے قریب گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں صدارتی بیڑے کی کئی بکتر بند گاڑیوں کو گولیوں سے چھلنی ان کی رہائش گاہ کے قریب دیکھا جا سکتا ہے جن میں ایک گاڑی خون میں لت پت ہے۔
حکومتی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ باغی فوجیوں نے صدارتی رہائش گاہ پر حملہ کرکے کئی گھنٹے جاری رہنے والے مقابلے کے بعد صدر روچ مارک کرسچن کابور کو اپنے ہمراہ ایک فوجی کیمپ میں لے گئے۔
دو سیکیورٹی اہلکاروں نے عالمی میڈیا کو بتایا کہ صدر، پارلیمنٹ کے سربراہ، اور وزرا محفوظ ہیں البتہ باغی فوجیوں میں سے 2 اہلکاروں نے فون پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ صدر کو محفوظ مقام پر رکھا گیا ہے لیکن مقام سے متعلق کچھ نہیں بتاسکتے۔
برکینا فاسو کی حکومت نے گزشتہ روز ملک میں فوجی بغاوت کی خبروں کی تردید کی تھی تاہم آج فوجی باغیوں کے صدارتی رہائش گاہ پر حملے کی تصدیق کی ہے۔