کورونا کی مکمل ویکسی نیشن کی تعریف پر ماہرین تاحال غیرمتفق
کامل ویکسی نیشن کی تعریف کا دوبارہ تجزیہ کررہے ہیں، شعبہ صحت اعلیٰ حکام، کینیڈا
HYDERABAD:
کورونا وبا کے خاتمے کیلئے ویکسی نیشن کا عمل دنیا بھر میں جاری ہے تاہم ایک فرد کی کامل ویکسی نیشن کی تعریف کیا ہے، اس امر میں ویکسین تیار کرنے والی فارمیسیز سمیت شعبہ صحت کے حکام کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔
امریکا میں سینٹرز فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) اپنی 2 اہم ذمہ داریوں میں توازن قائم کر رہا ہے جس میں ویکسین شدہ افراد کو بوسٹر شاٹس کی اہمیت بتانا اور جنہیں ابھی تک ایک بھی ویکسین نہیں لگی انہیں ویکسین لگوانے پر قائل کرنا شامل ہے۔
سی ڈی سی کی ڈائریکٹر روشیل ولینسکی نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ جن افراد نے ابھی حال ہی میں کورونا ویکسین کی دوسری ڈوز لگوائی ہے اور وہ بوسٹر کے ابھی اہل نہیں ہوئے، وہ اپ-ٹو-ڈیٹ ہیں اور جو ویکسین کی 2 ڈوز لگواچکے ہیں اور اہل ہونے کے بابوجود بوسٹر شاٹس نہیں لگوائے، وہ اپ-ٹو-ڈیٹ نہیں کہلائے جاسکتے۔
تاہم رائٹرز کے مطابق فائزر کے سی ای او ایلبرٹ بورلا سی ڈی سی کی ڈائریکٹر سے اختلاف کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں میری تجویز یہ ہے کہ بوسٹر شاٹس کے بجائے ہر سال ایک بار باقاعدگی سے کورونا ویکسین لگائی جائے۔
اگرچہ کچھ کاروباری اداروں، یونیورسٹیوں اور ان جیسے دیگر اداروں میں عملے سے بوسٹر شاٹس سے متعلق پوچھا جارہا ہے لیکن کامل ویکسی نیشن کے حوالے سے اکثر ادارے سی ڈی سی کی تعریف اپنائے ہوئے ہیں کہ کورونا ویکسی نیشن کے ابتدائی مراحل مکمل ہونے کے بعد ایک فرد کی ویکسی نیشن مکمل ہوجاتی ہے۔
جبکہ دی گلوب اور میل کی رپورٹس کے مطابق کینیڈا کے شعبہ صحت کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ وہ کامل ویکسی نیشن کی تعریف کا دوبارہ تجزیہ کررہے ہیں۔