ناروے میں مذاکرات کا آغاز طالبان کا افغان منجمد اثاثوں کو بحال کرنے کا مطالبہ
افغان شہریوں کو سیاسی اختلافات کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے، طالبان
RAWALPINDI:
طالبان نمائندوں اور مغربی سفارتکاروں کے درمیان ناروے میں مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے۔ مذاکرات میں طالبان کے مطالبات کا جائزہ لیا جائے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے اے پی کے مطابق طالبان کے مطالبات میں سے ایک مطالبہ افغانستان کے 10 بلین ڈالرز کے منجمد اثاثوں کو بحال کرنے کا ہوگا۔ طالبان کے وفد نمائندے شفیع اللہ اعظم نے میٹنگ سے قبل پہلے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری مغربی ممالک سے درخواست ہے کہ سیاسی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر افغان شہریوں کے مسائل کا سوچا جائے اور اس کیلئے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو فوری بحال کیا جائے۔
این بی سی نیوز کے مطابق ناروے میں مذاکرات شروع ہونے سے پہلے طالبان کے نائب وزیر اطلاعات و ثقافت نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ امید ہے کہ یہ سفر کئی نیک مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنے گا اور یورپ اور طالبان کے درمیان بہتر تعلقات کا باعث ثابت ہوگا۔
واضح رہے کہ متعدد امدادی اداروں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے اندازے کے مطابق 90 لاکھافغانی فاقہ کشی کی قریب ہیں۔ لوگوں نے اپنے بچوں اور ذاتی اشیا کو کھانے کے بدلے بیچنا شروع کردیا ہے اور سردیوں میں گرمائش کیلئے گھریلو فرنیچر کو جلانے پر مجبور ہیں۔
طالبان نمائندوں اور مغربی سفارتکاروں کے درمیان ناروے میں مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے۔ مذاکرات میں طالبان کے مطالبات کا جائزہ لیا جائے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے اے پی کے مطابق طالبان کے مطالبات میں سے ایک مطالبہ افغانستان کے 10 بلین ڈالرز کے منجمد اثاثوں کو بحال کرنے کا ہوگا۔ طالبان کے وفد نمائندے شفیع اللہ اعظم نے میٹنگ سے قبل پہلے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری مغربی ممالک سے درخواست ہے کہ سیاسی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر افغان شہریوں کے مسائل کا سوچا جائے اور اس کیلئے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو فوری بحال کیا جائے۔
این بی سی نیوز کے مطابق ناروے میں مذاکرات شروع ہونے سے پہلے طالبان کے نائب وزیر اطلاعات و ثقافت نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ امید ہے کہ یہ سفر کئی نیک مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنے گا اور یورپ اور طالبان کے درمیان بہتر تعلقات کا باعث ثابت ہوگا۔
واضح رہے کہ متعدد امدادی اداروں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے اندازے کے مطابق 90 لاکھافغانی فاقہ کشی کی قریب ہیں۔ لوگوں نے اپنے بچوں اور ذاتی اشیا کو کھانے کے بدلے بیچنا شروع کردیا ہے اور سردیوں میں گرمائش کیلئے گھریلو فرنیچر کو جلانے پر مجبور ہیں۔