پاکستان … آتش فشاں
آپ لوگ کیوں نہیں سمجھتے کہ یہ سارا کھیل مذاکرات کا یہ سارا ناٹک عوام اور فوج کے درمیان نفرت...
دل کیسا دکھی ہو تا ہے جب کوئی ہمارے ملک کو برا کہے... ہم بڑی بڑی بڑھکیں مارتے ہیں ان ممالک کے خلاف جن سے حکومت بھی بھیک مانگ مانگ کر روز مرہ کا خرچہ چلا رہی ہے اور ہم میں سے بھی جسے موقع ملتا ہے، ''خوابوں کی جنت'' میں جا بستا ہے- اسی ملک سے ایک جاننے والے سے بذریعہ انٹر نیٹ ہی گفتگو ہو رہی تھی، حسن اتفاق سے ہماری ملاقات نہیں ہوئی، اس کی پیدائش اور پرداخت وہیں پر ہوئی سو اسے کبھی یہاں آنے کا موقع نہیں ملا- اپنے والدین اور ہمارے ملک کا میڈیا ( جو کہ کبھی ملک کی مثبت باتوں کو high light نہیں کرتا) کے ذریعے اس نے پاکستان کے بارے میں جانا، مگر میں نے اپنے ملک کے بارے میں جاننے کے اس کے تجسس کی تسکین کے لیے اپنے ملک کی ہر مثبت بات اسے بتائی اور اسے کافی حد تک قائل بھی کر لیا - کل سویرے کا اس کا پیغام میرے دماغ کو بھک سے اڑا گیا جب اس نے لکھا، '' تمہارے ملک کے ترانے کے قافیے کے ساتھ لفظ ''آتش فشاں'' بھی جچتا ہے... اسے کہیں پر adjust کر لیا جائے تو ملک کی پوری تصویر ایک لفظ میں سامنے آ جاتی ہے... ''
'' یہ تم نے اس ملک کو میرا ملک کیوں کہا، تم تو اسے اپنا ملک بھی کہتے تھے...'' میں نے سوال ٹائپ کیا۔
'' ہاں! وہ میرے والدین کا ملک ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہماری اصل پہچان وہی ہے اور میں پوچھنے والوں کو یہی بتاتا تھا کہ میری جڑیں اسی ملک میں ہیں... مگر اب شرم آتی ہے... خوف آتا ہے اس ملک کو اپنا ملک کہتے ہوئے!''
'' اب ایسا کیا ہو گیا پیارے؟ '' میں نے فوراً سوال کیا۔
'' ہو تو کب سے رہا ہے، آپ کی باتوں نے مجھے بڑی امید بھی دلا دی تھی کہ اس ملک میں جب تک ایک شخص بھی امید کی شمع تھام کر رکھے گا، کچھ نہ کچھ بہتر ہو ہی جائے گا، مگر...''
' ہاں تو... کہا تھا نا میں نے کہ امن مذاکرات ہو رہے ہیں طالبان کے ساتھ اور مذاکرات ہر مسئلے کا بہترین حل ہوتے ہیں! ''
''کتنے دن سے مذاکرات ہو رہے ہیں... ابھی تک کیا سامنے آیا ہے... جس دن سے مذاکرات ہو رہے ہیں کیا دہشت گردی کے واقعات رکے ہوئے ہیں... یا پہلے سے بھی زیادہ اور مسلسل ہو رہے ہیں؟'' میرے پاس اس کے اس سوال کا کوئی جواب نہ تھا۔
'' پھر بھی مجھے اللہ کی طرف سے نا امیدی نہیں پیارے... وہ ہمارے لیے بہتر کرے گا! ''
'' خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی... نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا! ''
'' قوم تو چاہتی ہے کہ حالت بدلے... ''میں نے لکھا، '' حکمران بھی یہی کوشش کر رہے ہیں! ''
'' ہونہہ...'' اس کی ہونہہ میں طنز تھا، '' بس اسی یقین میں مارے جائیں گے آپ لوگ، میں کوئی بہت بڑا تجزیہ نگار نہیں... مگر کم از کم اس ملک کو سمجھتا ہوں جس میں رہتا ہوں اور دکھ یہ ہے کہ پاکستان میں رہنے والے لوگ، بے وقوفوں کی جنت میں رہ رہے ہیں...'' اس کے الفاظ کا تھپڑ میرے دل پر کاری ضرب لگا گیا۔
'' تم نے تو ہم سب کو لپیٹ لیا پیارے... ہم سب کو بے وقوف کہہ دیا!''
'' ہاں ہیں آپ سب لوگ بے وقوف جو دشمن کی چالوں کو نہیں سمجھتے، ان مذاکرات کی آڑ میں امریکا کیا کروا رہا ہے آپ لوگ نہیں جانتے... تاریخ اٹھائیں اور ان لوگوں ملکوں اور فوجوں کا انجام پڑھیں جنھوں نے افغانستان پر چڑھائی کی اور سالم و ثابت واپس نہ لوٹیں- افغانستان کا خطہ سانپ کے منہ میں چھچھوندر کا سا ثابت ہوتا ہے، اب حالیہ سانپ کو اپنے منہ سے اس چھچھوندر کو نکال کر اس بات کو غلط ثابت کرنا مقصود ہے کہ تاریخ خود کو دہراتی ہے، اپنی طاقت کے زعم میں مدہوش سپر پاور اب وہاں سے نکلنے کی راہ نہیں پا رہی... مذاکرات کی آڑ میں انھوں نے آپ کو پھنسانا ہے... اپنا میڈیا دیکھیں کیا کر رہا ہے، طالبا ن کا ایک انتہائی نرم تاثر قائم کر رہا ہے... یہ سارا وہ میڈیا ہے جسے آپ کے دشمن ممالک اپنے پیسے اور اپنے الفاظ سے چلا رہے ہیں... اسی میڈیا کے ذریعے کہا جا رہا ہے کہ طالبان کسی حکومت کو، کسی صدر یا وزیر اعظم کو، کسی سیاسی لیڈر یا کسی چیف آف آرمی اسٹاف کو دشمن نہیں سمجھتے... بلکہ ان کی اصل دشمنی فوج کے ساتھ ہے... ''
'' ہاں، یہ تو ہے، فوج ہی تو ان کے خلاف کاروائی کر رہی ہے، اتحادی فوجوں کے ساتھ مل کر اور حکومت امریکا کو اجازت دے چکی ہے کہ ڈرون حملے کیے اور جاری رکھے جا سکتے ہیں جب تک کہ اتحادی افواج مطمئن نہ ہو جائیں اور طالبان کا قلع قمع نہ ہو جائے... ''
'' ہنسی آ رہی ہے مجھے ... ''
'' تو ہنس لو بیٹا، ہنسنے سے کون منع کر رہا ہے تمہیں! '' میں نے اپنے جملے کے اختتام پر مسکراتا ہوا چہرہ بنایا۔
'' حکومت کون ہے آپ کی، میرا مطلب ہے کہ آپ کے حکمران کون منتخب کرتا ہے، ان کی کیا مجال کہ وہ ان کو اجازت نہ دیں ڈرون حملوں کی جو ا ن کو اس کرسی پر بٹھاتے ہیں... انھیں ملک میں سپریم طاقت بناتے ہیں، ملک کے سارے ادارے ان کے ماتحت ہو جاتے ہیں فوج سمیت...ا ور پھر فوج! چھوڑیں خیر... ''
''بات پوری کرو اب ... '' میں نے جھنجلا کر لکھا۔
''آپ لوگ کیوں نہیں سمجھتے کہ یہ سارا کھیل... مذاکرات کا یہ سارا ناٹک عوام اور فوج کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کرنے کو بنایا گیا ہے... اوپر لوگ مسلط ہوتے ہیں، نیچے والے وہ ہیں جو اس ملک کے وفادار اور اس مادر وطن کی محبت اور اس کی حفاظت کی خاطر جان تک نچھاور کرنے کی قسم کھاتے ہیں... ان کے ارادے انمٹ، وطن سے محبت بے لوث، اور وفاداری بے مثال ہے... امریکا ہر شخص کی وقعت جانتا ہے اور اسے خرید لیتا ہے... اگر نہیں خرید پاتا تو ایک پاکستانی سپاہی... جو اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہوتا ہے اسی لیے اسے اتنے بڑے بڑے ناٹک تیار کرنا پڑتے ہیں... اب اپ عوام پر ہے کہ اپنے میڈیا پر کس حد تک یقین کرتے ہیں، فوج سے اور ملک سے محبت ہے یا میڈیا کا دام ہم رنگ زمین اس محبت کو مٹا دیتا ہے... مت بھولو کہ فوج کا ایک سپاہی کون ہے... و ہ آپ لوگوں میں سے ہی ہے اور آپ سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہے، آپ کے حکمرانوں سے زیادہ!''
' ہم سب یہ بات جانتے ہیں اور اس پر دل سے یقین رکھتے ہیں، اسی لیے ہم اپنی فوج سے محبت کرتے ہیں... '' میں نے اپنے دل کی آواز کو پورے یقین سے ٹائپ کیا۔
''کرتی ہوں گی آپ... مگر دوسروں سے پوچھیں اور جو لوگ فوج کے خلاف بولتے ہیں انہیں لکھ کر بتائیں کہ اپنے محافظوں سے نفرت کر کے ان سے حفاظت کی توقع عبث ہے، انھیں محبت دیں، ان سے پیار کریں، ان پر اعتماد کریں اور ان کی بے مثال قربانیوں کی قدر کریں! ''
''بہت جانتے ہو تم ہماری کوتاہیوں کے بارے میں؟''
''اسی بارے میں پڑھتا ہوں میں ... اور پڑھاتا ہوں، تاریخ مضمون ہے میرا... ''
'' جانتی ہوں، بتایا تھا تم نے... ''
''آپ پر بہت بڑی ذمے داری ہے... میڈیا والوں پر... میں نے تاریخ میں یہی جانا ہے کہ بیرونی قوتیں سگے بھائیوں کے ہاتھوں سگے بھائیوں، بیٹوں کے ہاتھوں باپ... فقط طاقت کے لیے، اقتدار کے لیے!'' تاریخ کے کئی گم گشتہ باب میری نظروں کے سامنے سے گھوم گئے...
'' ٹھیک کہتے ہو... '' میں نے بے دلی سے ٹائپ کیا۔
'' میں نے ایک لفظ آتش فشاں بتایا ہے نا آپ کو... ایک اور لفظ بھی مستقبل میں شامل ہو سکتا ہے... '' بھولی بسری داستان... پاکستان!''
''اللہ نہ کرے... '' میں نے دل ہی دل میں اسے کوسا، ڈانٹ بھی نہ سکی، ایک تو وہ کم بخت امریکی تھا، پھر میں اسے ایسا جانتی بھی نہیں کہ ڈانٹ سکوں اور سب سے اہم بات...وہ جو کچھ کہہ رہا تھا، سب سچ ہی کے تھپڑ تو تھے جنھوں نے میرا منہ غصے سے لال کر دیا تھا!
''آج کچھ زیادہ میک اپ نہیں ہو گیا؟ '' ناشتے کی میز پر صاحب نے سوال کیا۔
'' very funny'' میں نے اپنے آنسو چھپانے کو اخبار چہرے کے آگے کر لیا اور خبریں پڑھنے لگی...'' کراچی ، بم دھماکے میں تیرہ پولیس اہلکار شہید، سنتالیس زخمی، طالبان نے ذمے داری قبول کر لی!''