ملازمین کو تنخواہ نہ ملنے پر ایکسپو ویکسی نیشن سینٹر بند
تنخواہ کی فراہمی تک کام چھوڑ کر احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
کراچی:
کراچی ایکسپو سینٹر میں صوبے کا سب سے بڑا کورونا ویکسی نیشن سینٹر غیر فعال ہوگیا جب کہ ویکسی نیشن سینٹر کے ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ویکسی نیشن سینٹر میں مکمل طور پر کام روک دیا۔
کراچی ایکسپو سینٹر میں صوبے کے سب سے بڑے کورونا ویکسی نیشن سینٹر میں ویکسی نیٹرز اور ڈیٹا انٹری آپریٹرز محکمہ صحت کی جانب سے 9 ماہ سے تنخواہیں فراہم نہ کرنے پر سراپا احتجاج ہوگئے اور پیر کے روز احتجاجاً ویکسی نیشن سینٹر میں کام چھوڑ دیا جس کے باعث ایکسپو سینٹر میں کورونا ویکسی نیشن اور بوسٹر ڈوز لگوانے کے لیے آنے والے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، شہری بغیر ویکسی نیشن کرائے گھر واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئے۔
تاہم حکومت سندھ اور انتظامیہ کی عدم توجہی برقرار رہی نہ ہی ملازمین سے مذاکرات کے لیے کوئی حکومتی رہنما ایکسپو ویکسی نیشن سینٹر پہنچا اور نہ ہی ویکسی نیشن کا عمل بحال کرایا جاسکا، ملازمین کا کہنا تھا کہ 200 سے زائد ویکسی نیٹرز اور ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو 9 ماہ سے تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں، جب تک تنخواہیں فراہم نہیں کی جاتیں کام نہیں کریں گے۔
ہم سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے کئی بار ارباب اختیار ڈی جی ہیلتھ، ڈی ایچ او ایسٹ اور اس پروجیکٹ سپروائز کرنے والے ذمے داران کو مطلع کیا جاتا رہا ہے لیکن باوجود کئی احتجاجی مظاہروں کے ان ذمے داران کی جانب سے کسی قسم کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، ہر بار ایک نیا لالی پاپ دے کر معاملات کو چلایا جاتا ہے، تمام ملازمین متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ہمیں ہمارا حق دیا جائے، سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے اپیل ہے کہ ہمارا حق دلوایا جائے۔
کراچی ایکسپو سینٹر میں صوبے کا سب سے بڑا کورونا ویکسی نیشن سینٹر غیر فعال ہوگیا جب کہ ویکسی نیشن سینٹر کے ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ویکسی نیشن سینٹر میں مکمل طور پر کام روک دیا۔
کراچی ایکسپو سینٹر میں صوبے کے سب سے بڑے کورونا ویکسی نیشن سینٹر میں ویکسی نیٹرز اور ڈیٹا انٹری آپریٹرز محکمہ صحت کی جانب سے 9 ماہ سے تنخواہیں فراہم نہ کرنے پر سراپا احتجاج ہوگئے اور پیر کے روز احتجاجاً ویکسی نیشن سینٹر میں کام چھوڑ دیا جس کے باعث ایکسپو سینٹر میں کورونا ویکسی نیشن اور بوسٹر ڈوز لگوانے کے لیے آنے والے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، شہری بغیر ویکسی نیشن کرائے گھر واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئے۔
تاہم حکومت سندھ اور انتظامیہ کی عدم توجہی برقرار رہی نہ ہی ملازمین سے مذاکرات کے لیے کوئی حکومتی رہنما ایکسپو ویکسی نیشن سینٹر پہنچا اور نہ ہی ویکسی نیشن کا عمل بحال کرایا جاسکا، ملازمین کا کہنا تھا کہ 200 سے زائد ویکسی نیٹرز اور ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو 9 ماہ سے تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں، جب تک تنخواہیں فراہم نہیں کی جاتیں کام نہیں کریں گے۔
ہم سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے کئی بار ارباب اختیار ڈی جی ہیلتھ، ڈی ایچ او ایسٹ اور اس پروجیکٹ سپروائز کرنے والے ذمے داران کو مطلع کیا جاتا رہا ہے لیکن باوجود کئی احتجاجی مظاہروں کے ان ذمے داران کی جانب سے کسی قسم کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، ہر بار ایک نیا لالی پاپ دے کر معاملات کو چلایا جاتا ہے، تمام ملازمین متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ہمیں ہمارا حق دیا جائے، سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے اپیل ہے کہ ہمارا حق دلوایا جائے۔