دنیا کی سب سے طاقتور دوربین اپنے مدار میں پہنچ گئی
یہ مدار ’ایل 2‘ کہلاتا ہے جس میں پہنچنے کے بعد یہ دوربین اپنے اصل مشن کی تیاری شروع کرے گی
دنیا کی سب سے طاقتور خلائی دوربین 'جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ' خلاء میں روانہ ہونے کے ایک ماہ بعد بالآخر اپنے مطلوبہ مدار یعنی 'ایل 2 آربٹ' میں کامیابی سے پہنچ گئی ہے۔
واضح رہے کہ سورج کے گرد 'ایل 2 آربٹ' وہ مدار ہے جس کا زمین سے فاصلہ 15 لاکھ کلومیٹر ہے، جبکہ اس میں پہنچنے والی کوئی بھی چیز زمین سے اپنا فاصلہ اور سمت تقریباً برقرار رکھتی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: عظیم خلائی آنکھ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کامیابی سے خلا میں روانہ
جیمس ویب خلائی دوربین کےلیے اس مدار کا انتخاب اسی لیے کیا گیا ہے کیونکہ زمین کی روشنیوں اور ریڈیو لہروں سے دُور ہونے کے باوجود 'ایل 2 مدار' سے مواصلاتی رابطہ رکھنا نسبتاً آسان ہے۔
[ytembed videoid="6cUe4oMk69E"]
اس کے علاوہ، لگ بھگ ہر ایک مہینے میں جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کا مدار درست کرنے کےلیے معمولی مقدار میں ایندھن کی ضرورت پڑے گی اور اس طرح یہ لمبے عرصے تک اپنا مشن جاری رکھ سکے گی۔
مدار میں پہنچنے کے تقریباً چار ماہ بعد تک اس دوربین کی آزمائشیں جاری رہیں گی اور بالآخر جون 2022 کے اختتام تک یہ اپنے اصل مشن پر کام شروع کردے گی؛ جس کے تحت یہ انتہائی دور دراز خلائی اجسام سے آنے والی اُن زیریں سرخ (اِنفرا ریڈ) شعاعوں کو دیکھے گی جو کائنات کی ابتداء میں، آج سے تقریباً 17 ارب 70 کروڑ سال پہلے وجود میں آنے والے اوّلین ستاروں سے خارج ہوئی ہوں گی۔
واضح رہے کہ سورج کے گرد 'ایل 2 آربٹ' وہ مدار ہے جس کا زمین سے فاصلہ 15 لاکھ کلومیٹر ہے، جبکہ اس میں پہنچنے والی کوئی بھی چیز زمین سے اپنا فاصلہ اور سمت تقریباً برقرار رکھتی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: عظیم خلائی آنکھ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کامیابی سے خلا میں روانہ
جیمس ویب خلائی دوربین کےلیے اس مدار کا انتخاب اسی لیے کیا گیا ہے کیونکہ زمین کی روشنیوں اور ریڈیو لہروں سے دُور ہونے کے باوجود 'ایل 2 مدار' سے مواصلاتی رابطہ رکھنا نسبتاً آسان ہے۔
[ytembed videoid="6cUe4oMk69E"]
اس کے علاوہ، لگ بھگ ہر ایک مہینے میں جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کا مدار درست کرنے کےلیے معمولی مقدار میں ایندھن کی ضرورت پڑے گی اور اس طرح یہ لمبے عرصے تک اپنا مشن جاری رکھ سکے گی۔
مدار میں پہنچنے کے تقریباً چار ماہ بعد تک اس دوربین کی آزمائشیں جاری رہیں گی اور بالآخر جون 2022 کے اختتام تک یہ اپنے اصل مشن پر کام شروع کردے گی؛ جس کے تحت یہ انتہائی دور دراز خلائی اجسام سے آنے والی اُن زیریں سرخ (اِنفرا ریڈ) شعاعوں کو دیکھے گی جو کائنات کی ابتداء میں، آج سے تقریباً 17 ارب 70 کروڑ سال پہلے وجود میں آنے والے اوّلین ستاروں سے خارج ہوئی ہوں گی۔