منفرد ریستوراں جہاں کھانے سے لطف اندوز ہونے کے لیے پانچ برس انتظار کرنا پڑے گا

2011ء میں صدر براک اوباما نے بھی یہاں ڈنر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا


عبدالریحان February 16, 2014
ڈیمن کے ریستوراں کی ایک خاص ڈش ’’ بلوط کے پھل کی آئس کریم‘‘ ہے جس کی تیاری میں ایک برس لگتا ہے۔ فوٹو: فائل

ڈیمن بیہرل امریکی باورچی اور ایک ریستوراں کا مالک ہے۔ اگر آپ اس کے بنائے ہوئے کھانوں سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو پانچ سال تک انتظار کرنا پڑے گا۔

جی ہاں، پانچ سال تک! کیوں کہ ڈیمن کے ریستوراں کی اگلے پانچ برسوں کی بکنگ ہوچکی ہے۔ اس ریستوراں کا نام ڈیمن ہی کے نام پر ہے۔ اس ریستوراں کا باورچی اور بیرا وہ خود ہی ہے۔ ریستوراں میں تیار کی جانے والی ڈشوں کے لیے سبزیاں بھی وہ خود ہی اُگاتا ہے، پنیر بھی وہی تیار کرتا ہے، اور گوشت بھی خود ہی فراہم کرتا ہے۔ ڈیمن بارہ ایکڑ زرعی زمین کا مالک ہے، جہاں وہ ریستوراں کے لیے سبزیاں اُگاتا ہے۔ اس نے مرغیاں، مچھلیاں اور مویشی بھی پال رکھے ہیں اور باغ میں مختلف اقسام کے پھل دار درخت اور پودے بھی لگارکھے ہیں۔

 photo Pic1_zps4d88327d.jpg

ڈیمن نے ریستوراں اپنی رہائش گاہ کے تہہ خانے میں بنارکھا ہے جس میں صرف 12 میزیں ہیں۔ ہر شام وہ 15 مختلف قسم کے کھانے تیار کرتا ہے جن سے صرف 18 گاہک ہی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ ڈیمن نے کھانے پکانے کی پیشہ ورانہ تربیت نہیں لی پھر بھی وہ اس فن میں طاق ہے۔ کھانوں کی تیاری میں وہ وہ اس امر کا خاص خیال رکھتا ہے کہ کھیت سے لے کر میز پر پہنچنے تک تمام مراحل کے دوران حفظان صحت کے اصول پامال نہ ہوں۔

ڈیمن کے ریستوراں کی ایک خاص ڈش '' بلوط کے پھل کی آئس کریم'' ہے جس کی تیاری میں ایک برس لگتا ہے۔ وہ بلوط کے پھل چُن کر انھیں کئی مہینے کے لیے چلتی ہوئی نہر میں رکھ دیتا ہے۔ پھر وہ انھیں خشک کرتا ہے اور پیس کر ان کی کون بنالیتا ہے۔ بعدازاں وہ اس کون میں مختلف ذائقوں کی آئس کریم بھر کر پیش کرتا ہے۔ ڈیمن کی بنائی گئی کئی اور ڈشیں بھی بے حد مقبول ہیں۔ اس کے ریستوراں میں ایک وقت کے کھانے کا بل 255 ڈالر ہوتا ہے۔ اس کے باوجود لوگ اس کے کھانوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے بے چین ہیں۔ بہت سے لوگ تو کئی کئی گھنٹوں کی مسافت طے کر کے یہاں پہنچتے ہیں۔ ڈیمن کا ریستوراں ایرلٹن، نیویارک میں ہے۔

 photo Pic2_zpsb5e14cb7.jpg

ڈیمن کے مہمانوں کی فہرست میں بڑے بڑے نام شامل ہیں۔ ان کا تعلق 48 ممالک سے ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 2011ء میں صدر براک اوباما نے یہاں ڈنر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ ڈیمن کے پاس اب دولت کی کمی نہیں۔ اس کی سالانہ آمدنی ساڑھے سات لاکھ ڈالر ہے۔ اس کے باوجود وہ ریستوراں تن تنہا چلانے کی روایت پر قائم ہے۔ وہ نہ تو اپنے ریستوراں کی تشہیر کرتا ہے اور نہ ہی اسے ذرائع ابلاغ میں جگہ پانے کی خواہش ہے۔ ڈیمن کے ریستوراں میں بکنگ ای میل کے ذریعے کی جاتی ہے، اور 2018ء تک کی بکنگ مکمل ہوچکی ہے!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں