کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کا ٹرانزیکشن اسٹرکچر منظور

 43 کلومیٹر کا دوطرفہ ٹریک اربن ریل ماس ٹرانزٹ سسٹم کی 3 سال میں تعمیر شامل

الیکٹرک ٹرینوں کا استعمال ، ہفتے میں 7دن اور دن میں 17گھنٹے کام کریگا،اسدعمر ۔ فوٹو : فائل

لاہور:
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی بورڈ نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے 201 ارب روپے کے ٹرانزیکشن اسٹرکچرکی منظوری دیدی۔

وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھانے کے لیے نجی شعبے کو کم از کم ریونیو گارنٹی دی جائے گی۔ کرائے اور دیگر ذرائع سے آمدن کے لیے سرکلر ریلوے اسٹیشنوں پر کمرشل امور شروع کرنے کا حق بھی دیا جائے گا۔ منصوبے کا مقصد میٹروپولیٹن سٹی کو قابل اعتماد، محفوظ اور ماحول دوست پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کرنا ہے۔


منصوبے میں 43 کلومیٹر کا دوطرفہ ٹریک اربن ریل ماس ٹرانزٹ سسٹم کی 3 سال میں تعمیر شامل ہے،جس سے ساڑھے 4 لاکھ مسافروں کو یومیہ سفری سہولیات میسر آئیں گی۔ منصوبے کی 33 سالہ رعایتی مدت کے اختتام تک مسافروں کی 10 یومیہ آمدورفت متوقع ہے۔ یہ منصوبہ الیکٹرک ٹرینوں کا استعمال کر ے گااور ہفتے میں 7 دن اور دن میں 17گھنٹے کام کرے گا،اس میں30 اسٹیشنوں کی تعمیر شامل ہے۔

اسدعمر نے بتایا کہ یہ منصوبہ ماحولیاتی تحفظ، حادثات ، وقت کی بچت اور صنفی مساوات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ واضح رہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ739 ارب روپے کے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کا حصہ ہے۔

اجلاس میں شامل حکام کے مطابق بورڈ کو بتایا گیا کہ یہ منصوبہ نفع بخش نہیں ہوگا اور اسے نجی شعبے کے لیے نفع بخش بنانے کے لیے بڑی مقدار میں سبسڈیز دینی ہوں گی۔ اس کے علاوہ منصوبے سے مالیاتی، ڈیفالٹ، انٹرفیس اور ڈیمانڈ رسک جیسے خطرات بھی جڑے ہوئے ہیں۔
Load Next Story