کراچی میں رنگ سازی سے منسلک کاریگر بیروزگاری کا شکار

ملک میں موجودہ حالات اور معاشی ابتری کے باعث لوگوں کی قوت خرید کم ہوگئی ہے، کاریگروں کی آرا


عامر خان February 16, 2014
لیاقت آباد میں رنگ ساز کام کے دوران گھر کے مرکزی دروازے پر رنگ کررہا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی میں دہشت گردی کے پے در پے واقعات کے باعث تعمیراتی سرگرمیاں محدود ہونے کی وجہ سے رنگ سازی کے پیشے سے منسلک کاریگروں کی بڑی تعداد بے روزگاری کا شکار ہوگئی ہے۔

اندرون ملک سے تعلق رکھنے والے اس پیشے سے وابستہ کاریگروں کی بڑی تعداد جو کراچی روزگار کمانے کے لیے آئی ہوئی تھی وہ شہر کے مخدوش حالات اور معاشی صورتحال خراب ہونے کی وجہ سے واپس اپنے آبائی علاقوں میں لوٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں، رنگ سازی کے پیشے میں اب نئے دور کے تقاضوں کے مطابق جدت آگئی ہے، شہریوں کی بڑی تعداد اپنے گھروں میں ڈسٹمبر اور آئل پینٹ کے بجائے گرافک کلر کا کام کرانے کو ترجیح دیتے ہیں، رنگ سازوں کا کہنا ہے کہ ملک میں موجودہ حالات اور معاشی ابتری کے باعث لوگوں کی قوت خرید کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے شہری جو پہلے ہر 2 سے 3 سال میں اپنے گھروں کو خوبصورت بنانے کے لیے رنگ کراتے تھے اب انھوں نے رنگ کرانے کا کام بند کردیا ہے، صرف وہ لوگ گھروں کو رنگ کراتے ہیں جو اپنے گھروں کو ازسرنو تعمیر کراتے ہیں یا ان کے یہاں شادی بیاہ یا دیگر خوشی کی تقریبات ہوتی ہیں۔

ایکسپریس نے رنگ سازی کے حوالے سے سروے کیا، اس دوران اس پیشے سے 40 سال سے وابستہ ماہر کاریگر ضیاالحسن ضیا نے بتایا کہ کراچی میں رنگ سازوں کی تعداد تقریباً15ہزار سے زائد ہے جبکہ 15سال قبل ان کاریگروں کی تعداد 18سے20 ہزار ہوا کرتی تھی، شہر کے حالات جیسے جیسے تبدیل ہوتے گئے اور معاشی صورتحال خراب ہوتی گئی، اس پیشے پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے اور بڑی تعداد میں کاریگر اس کام کو خیرآباد کہہ کر ٹرانسپورٹ کے شعبے سے وابستہ ہوگئے ہیں، بیشتر کاریگر روزانہ اجرت پر چنگ چی اور سی این جی رکشہ چلارہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس پیشے سے40 فیصد اردو بولنے والے، 40 فیصد سرائیکی اور 20 فیصد دیگر قوموں کے لوگ وابستہ ہیں، انھوں نے بتایا کہ کراچی میں جب تعمیراتی سرگرمیاں عروج پر تھیں تو اس پیشے کے لوگ مہینہ بھر ٹھیکے یا روزانہ اجرت پر کام کرتے تھے ، اب تو یہ حالات آگئے ہیں کہ کئی کئی روز تک کام نہیں ملتا اور یہ ہوائی روزی ہوتی ہے، اگر مل گئی تو ٹھیک ہے ورنہ نوبت فاقوں تک آجاتی ہے، انھوں نے بتایاکہ رنگ کا میٹریل گزشتہ 2 برسوں کے دوران 30 فیصد مہنگا ہوگیا ہے اور مہنگائی کے پیش نظر کاریگروں نے اپنی دیہاڑی میں بھی 200 فیصد اضافہ کردیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں