ورچوئل رئیلیٹی چشموں کے بعد ’وی آر جوتے‘ بھی پیش کردیئے گئے

یہ ورچوئل رئیلیٹی جوتے مستقبل میں ’میٹاورس‘ کو حقیقت کا روپ دینے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے


ویب ڈیسک January 26, 2022
یہ ورچوئل رئیلیٹی جوتے مستقبل میں ’میٹاورس‘ کو حقیقت کا روپ دینے میں اہم کردار بھی ادا کریں گے۔ (تصاویر: ایکٹو وی آر)

لاہور: ایک امریکی کمپنی نے ورچوئل رئیلیٹی جوتے بھی تیار کرلیے ہیں جنہیں پہن کر آپ کمپیوٹر پر تخلیق کی گئی مجازی دنیا کو اپنے پیروں میں محسوس بھی کرسکیں گے۔

یہ جوتے امریکی اسٹارٹ اپ کمپنی 'ایکٹو وی آر' (Ekto VR) نے ایجاد کیے ہیں جو فی الحال پروٹوٹائپ مرحلے پر ہیں۔ ان جوتوں کا تکنیکی نام تو 'ایکٹو ون سمیولیٹر بُوٹس' ہے لیکن انہیں صرف 'ایکٹو ون' بھی کہا جاتا ہے۔



یہ ہلکے پھلکے لیکن مضبوط کاربن فائبر سے تیار کیے گئے ہیں جو دیکھنے میں پیروں کو جکڑنے والے شکنجے کی طرح لگتے ہیں۔ انہیں وی آر چشمے یا ہیلمٹ اور جوائے اسٹک کے ساتھ پہنا جاتا ہے۔



انہیں پہن کر ورچوئل رئیلیٹی کی دنیا میں چلنے پھرنے کےلیے آپ حقیقت میں اپنے پیروں کو حرکت دیتے ہیں لیکن پھر بھی اپنی جگہ پر ہی رہتے ہیں۔

[ytembed videoid="m503RLeF7yk"]

اس طرح آپ اپنے آس پاس رکھی ہوئی چیزوں سے ٹکرائے بغیر ہی ورچوئل دنیا کی سیر کرسکتے ہیں اور بھرپور انداز سے وی آر گیمز بھی کھیل سکتے ہیں۔



پہننے والے کو ایک ہی جگہ پر رہتے ہوئے 'چلنے پھرنے' کے قابل بنانے کےلیے ان جوتوں میں چھوٹے چھوٹے پہیے لگائے گئے ہیں جو موٹروں کے ذریعے گھومتے ہیں۔

یہ وی آر چشمے اور متعلقہ کمپیوٹر سے رابطے میں رہتے ہوئے یہ معلوم کرتے رہتے ہیں کہ انہیں پہننے والا (ورچوئل دنیا میں) کس سمت میں اپنے پیروں کو حرکت دے رہا ہے۔



اسی حساب سے یہ مخالف سمت میں گھوم جاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں پہننے والا شخص اصل میں اپنی جگہ پر ہی رہتا ہے لیکن یہ بات وہ محسوس نہیں کر پاتا اور ورچوئل دنیا میں پوری آزادی سے گھومتا پھرتا ہے۔



اگر یہ جوتے پہنے ہوئے کسی شخص کو اصل میں دیکھا جائے تو یوں لگے گا کہ جیسے وہ مائیکل جیکسن کی طرح سے 'مون واک' کر رہا ہے... یعنی اپنے پیر ضرور آگے بڑھاتا ہے لیکن کھسک کر واپس اسی جگہ پہنچ جاتا ہے کہ جہاں سے اس نے 'چلنا' شروع کیا تھا۔

وی آر جوتوں کا یہ پروٹوٹائپ دیکھنے میں کچھ خاص پرکشش تو نہیں لیکن آنے والے برسوں میں یہ 'میٹاورس' کو حقیقت کا روپ دینے میں اہم کردار ضرور ادا کرسکتا ہے۔

دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیز کی میٹاورس میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ امید بھی کی جاسکتی ہے کہ بہت جلد 'میٹا' (سابقہ فیس بُک) یا کوئی اور ادارہ اس ٹیکنالوجی کو خرید لے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔