سپریم کورٹ بار نے فوجداری قانون میں ترمیم کے لیے رائے نہیں دی وزارت قانون
وکلا برادری نے وزیر قانون کی جانب سے قوانین میں اصلاحات کا خیر مقدم کیا ہے
کراچی:
وزارت قانون و انصاف نے فوجداری قوانین میں ترامیم کے معاملے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے مؤقف کو مسترد کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت قانون کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ فوجداری قوانین میں ترامیم کا مسودہ تمام بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کو ارسال کیا گیا تھا، جس پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی ترمیم کے حوالے سے کوئی رائے نہیں دی گئی۔
وزارتِ قانون کے مطابق مجوزہ ترامیم عوام کو فوری انصاف کے لیے مددگار ہوں گی، ترامیم کی مخالفت کرنے والے قومی مفاد میں نہیں ہیں کیونکہ وکلا برادری نے وزیر قانون کی جانب سے قوانین میں اصلاحات کا خیر مقدم کیا ہے۔
فوجداری قوانین میں کی گئی ترامیم
ضابطہ فوج داری میں ترامیم کی مزید تفصیلات سامنے آئیں، جس میں خواتین کی جاسوسی، کوئلے پر چلنا اور کسی کو پانی میں پھینکنا بھی جرم ہوگا، آڈیو، ویڈیو اورای میلز بھی شواہد تصور ہوں گے، غیر قانونی پولیس حراست پر سات سال تک سزا ہوگی اور ایس ایچ او کیلیے گریجویٹ ہونا لازمی ہوگا۔
مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ میں ماہر نفسیات شامل ہوں گے۔
ایس ایچ او کے لیے گریجویشن لازمی ہوگی
پیش کردہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ ایس ایچ او کے لیے گریجویشن کی ڈگری لازمی قرار دی جائے گی، جہاں مقدمات کا بوجھ زیادہ ہوگا وہاں ایس ایچ او اے ایس پی رینک کا تعینات کیا جائےگا۔
ملزمان کے شناختی کارڈ اور بنک اکاؤنٹس بلاک کر دیے جائیں گے
ترامیم کے مطابق مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ اور بنک اکاؤنٹس بلاک کر دیے جائیں گے، جلسے جلوسوں میں اسلحہ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، دفعہ 161 کے تحت ہونے والے بیانات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جائے گی، پراسیکیوٹر تفتیش سے مطمئن نہ ہو تو مزید یا ازسرنو تحقیقات کا کہہ سکے گا۔
فوج داری مقدمات کا ٹرائل 9 ماہ میں ہوگا
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ فوج داری مقدمات کا ٹرائل 9 ماہ میں ہوگا، ہر ماہ ہائی کورٹ کو پیش رفت رپورٹ جمع کرانی ہوگی، غیر سنجیدہ مقدمہ بازی پر سیشن کورٹ 10 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرسکے گی۔
ٹرائل مکمل نہ ہونے پر ٹرائل کورٹ ہائی کورٹ کو وضاحت دینے کی پابند
نو ماہ میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پر ٹرائل کورٹ ہائی کورٹ کو وضاحت دینے کی پابندی ہوگی، ٹرائل کورٹ کی وضاحت قابل قبول ہوئی تو مزید وقت دیا جائے گا، ٹرائل کورٹ میں گواہان کے بیانات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے گی، گواہ بیان کے ٹرانسکرپٹ سے اختلاف کرے تو ریکارڈنگ سے استفادہ کیا جائے گا۔
گواہ نہ آئے تو ویڈیو لنک بیان بھی کافی ہوگا
گواہ عدالت نہ آ پائے تو بیان ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کروا سکیں گے، بیرون ملک مقیم گواہان بھی مجاز افسر کی موجودگی میں بیان ریکارڈ کروا سکے گا، فوج داری مقدمات میں تین دن سے زیادہ کا التواء نہیں دیا جا سکے گا، تین دن سے زیادہ التواء دینے پر ٹرائل کورٹ کو وجوہات بتانا ہوں گی۔
منشیات مقدمات میں سزائے موت ختم کرنے کی تجویز
فوج داری ریفارمز، منشیات مقدمات میں سزائے موت ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ سزائے موت کی جگہ مجرم کو باقی تمام زندگی جیل میں گزارنے کی سزا ہوگی۔
غیر قانونی پولیس حراست پر سات سال تک سزا
ریلوے ایکٹ میں بھی سزائے موت ختم کرنے کی تجویز دے دی گئی۔ غیر قانونی پولیس حراست پر سات سال تک سزا اور مفرور ہونے پر سات سال تک کی سزا بھی مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
خواتین کی جاسوسی اور پیچھا کرنا جرم، ویڈیو، آڈیو اور ای میل بھی شواہد ہوںگے
خواتین کی جاسوسی اور پیچھا کرنے کو بھی جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ کوئلے پر چلنے اور کسی کو پانی میں پھینکنے کو بھی جرم قرار دینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ آڈیو ، ویڈیو اور ای میلز بھی قابل قبول شواہد تصور ہوں گے، ویڈیو درست ثابت ہو تو بنانے والے کی عدالت میں پیشی کی ضرورت نہیں ہوگی۔
وزارت قانون و انصاف نے فوجداری قوانین میں ترامیم کے معاملے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے مؤقف کو مسترد کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت قانون کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ فوجداری قوانین میں ترامیم کا مسودہ تمام بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کو ارسال کیا گیا تھا، جس پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی ترمیم کے حوالے سے کوئی رائے نہیں دی گئی۔
وزارتِ قانون کے مطابق مجوزہ ترامیم عوام کو فوری انصاف کے لیے مددگار ہوں گی، ترامیم کی مخالفت کرنے والے قومی مفاد میں نہیں ہیں کیونکہ وکلا برادری نے وزیر قانون کی جانب سے قوانین میں اصلاحات کا خیر مقدم کیا ہے۔
فوجداری قوانین میں کی گئی ترامیم
ضابطہ فوج داری میں ترامیم کی مزید تفصیلات سامنے آئیں، جس میں خواتین کی جاسوسی، کوئلے پر چلنا اور کسی کو پانی میں پھینکنا بھی جرم ہوگا، آڈیو، ویڈیو اورای میلز بھی شواہد تصور ہوں گے، غیر قانونی پولیس حراست پر سات سال تک سزا ہوگی اور ایس ایچ او کیلیے گریجویٹ ہونا لازمی ہوگا۔
مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ میں ماہر نفسیات شامل ہوں گے۔
ایس ایچ او کے لیے گریجویشن لازمی ہوگی
پیش کردہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ ایس ایچ او کے لیے گریجویشن کی ڈگری لازمی قرار دی جائے گی، جہاں مقدمات کا بوجھ زیادہ ہوگا وہاں ایس ایچ او اے ایس پی رینک کا تعینات کیا جائےگا۔
ملزمان کے شناختی کارڈ اور بنک اکاؤنٹس بلاک کر دیے جائیں گے
ترامیم کے مطابق مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ اور بنک اکاؤنٹس بلاک کر دیے جائیں گے، جلسے جلوسوں میں اسلحہ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، دفعہ 161 کے تحت ہونے والے بیانات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جائے گی، پراسیکیوٹر تفتیش سے مطمئن نہ ہو تو مزید یا ازسرنو تحقیقات کا کہہ سکے گا۔
فوج داری مقدمات کا ٹرائل 9 ماہ میں ہوگا
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ فوج داری مقدمات کا ٹرائل 9 ماہ میں ہوگا، ہر ماہ ہائی کورٹ کو پیش رفت رپورٹ جمع کرانی ہوگی، غیر سنجیدہ مقدمہ بازی پر سیشن کورٹ 10 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرسکے گی۔
ٹرائل مکمل نہ ہونے پر ٹرائل کورٹ ہائی کورٹ کو وضاحت دینے کی پابند
نو ماہ میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پر ٹرائل کورٹ ہائی کورٹ کو وضاحت دینے کی پابندی ہوگی، ٹرائل کورٹ کی وضاحت قابل قبول ہوئی تو مزید وقت دیا جائے گا، ٹرائل کورٹ میں گواہان کے بیانات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے گی، گواہ بیان کے ٹرانسکرپٹ سے اختلاف کرے تو ریکارڈنگ سے استفادہ کیا جائے گا۔
گواہ نہ آئے تو ویڈیو لنک بیان بھی کافی ہوگا
گواہ عدالت نہ آ پائے تو بیان ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کروا سکیں گے، بیرون ملک مقیم گواہان بھی مجاز افسر کی موجودگی میں بیان ریکارڈ کروا سکے گا، فوج داری مقدمات میں تین دن سے زیادہ کا التواء نہیں دیا جا سکے گا، تین دن سے زیادہ التواء دینے پر ٹرائل کورٹ کو وجوہات بتانا ہوں گی۔
منشیات مقدمات میں سزائے موت ختم کرنے کی تجویز
فوج داری ریفارمز، منشیات مقدمات میں سزائے موت ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ سزائے موت کی جگہ مجرم کو باقی تمام زندگی جیل میں گزارنے کی سزا ہوگی۔
غیر قانونی پولیس حراست پر سات سال تک سزا
ریلوے ایکٹ میں بھی سزائے موت ختم کرنے کی تجویز دے دی گئی۔ غیر قانونی پولیس حراست پر سات سال تک سزا اور مفرور ہونے پر سات سال تک کی سزا بھی مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
خواتین کی جاسوسی اور پیچھا کرنا جرم، ویڈیو، آڈیو اور ای میل بھی شواہد ہوںگے
خواتین کی جاسوسی اور پیچھا کرنے کو بھی جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ کوئلے پر چلنے اور کسی کو پانی میں پھینکنے کو بھی جرم قرار دینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ آڈیو ، ویڈیو اور ای میلز بھی قابل قبول شواہد تصور ہوں گے، ویڈیو درست ثابت ہو تو بنانے والے کی عدالت میں پیشی کی ضرورت نہیں ہوگی۔