ایمیزون نے جھوٹی تعریف کرنے والی ٹویٹر فوج سے ہاتھ اٹھالیا

کمپنی کے مختلف مراکز پرکارکنوں کو رقم دے کر ان سے دفاتر میں بہتر سہولیات کے ٹویٹس کرائے جاتے تھے

ایمیزون کی جانب سے ملازموں پر جبر کی صفائی دینے والی ٹویٹر فوج کو اب ختم کردیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی:
ایمیزون نے اجرتی ملازموں سے ٹویٹ کرانے والی منظم مہم کو بند کردیا ہے جس میں اس کے ملازم اپنے کام کے مقام کی جھوٹی سچی تعریفیں کرتے تھے۔ اس کے لیے باقاعدہ ٹویٹر گروہ بھرتی کیا گیا تھا جو ایمیزون کے دفاتر کے انتہائی برے ماحول کے تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔

فائنانشیل ٹائمز کے مطابق ایمیزون کے گوداموں (فل فلمنٹ سینٹر) اور دیگر مقامات پر افرادی قوت کے حقوق سلب کرنے اور کام کے دباؤ پر بہت کچھ شائع ہوچکا ہے۔ بسا اوقات ملازم رفع حاجت کے لیے نہیں جاسکتے اور مجبورا بوتلوں کا استعمال کرتے ہیں۔


بعض شواہد کے تحت یہ باقاعدہ مہم 2018 میں شروع کی گئی اور 2021 میں اس کی خفیہ رپورٹ افشا ہوئی۔ اس میں حسِ مزاح رکھنے والے ذہین کارکنوں کا انتخاب کرکے ان سے نرم لیکن کاٹ دار لہجے میں سیاستدانوں، میڈیا اور منصوبہ سازوں کی تنقید کا جواب دینے کو کہا جاتا ہے۔

لیکن یہ افراد زیادہ تر ٹیوٹر پر ہی جواب دیتے ہیں اور مختلف وضاحتیں پیش کرتے ہیں۔ محتاط اندازے کے مطابق ٹویٹر کی تعریف کرنے والے 53 اکاؤنٹس بہت سرگرم دیکھے گئے جو سب ایمیزون کی ایما پر بھرتی کئے گئے تھے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ مختلف اکاؤنٹس سے یکساں الفاظ، تصاویر اور ٹویٹس بھی کی گئی تھیں۔ تمام افراد خود کو'ایمیزون ایف سی ایمبیسیڈر' کہلاتے تھے۔

لیکن ایمیزون نے محسوس کیا کہ تعریفی ٹویٹس کا مذاق اڑایا گیا اور مخالفین نے ان پر اپنے جوابات کی بوچھاڑ کردی۔ اس کے علاوہ اعلیٰ افسران نے بھی اسے غیرمؤثر قرار دیا اور اسی لیے اب اس مہم کو ختم کردیا گیا ہے۔
Load Next Story