3 ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو موٹروے سے غیرقانونی رسائی دینے کا انکشاف
غیرقانونی راستے کی منظوری دیتے وقت نہ توموٹروے پولیس سے مشورہ کیاگیانہ اعتماد میں لیا گیا،ڈی آئی جی موٹر ویز کا مراسلہ
اسلام آبادمیں زیر تعمیرنئے بینظیربھٹوانٹرنیشنل ایئرپورٹ کے مجوزہ لنک روڈ کے ساتھ اسلام آباد پشاورموٹروے(ایم ون)کے قریب سڑک پرواقع 3 بڑی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی ویلیو بڑھانے اور پلاٹوں کی قیمتوں میں اضافے کیلیے این ایچ اے حکام کے تعاون سے اسلام آبادٹول پلازہ سے چند کلومیٹر فاصلے پر موٹر وے تک غیرقانونی طورپرراستہ بنالیا گیاجسے موٹروے پولیس حکام نے بندکردیاہے۔
ذرائع نے بتایاکہ اسلام آباد موٹروے سے ملحقہ ان تین رہائشی اسکیموں نے ایئرپورٹ کے مجوزہ لنک روڈسے موٹروے تک رسائی کے لیے مشترکہ راستے کی تعمیرشروع کی ہے۔ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو دستیاب دستاویزات کے مطابق نیشنل ہائی ویزاورموٹرویزپولیس نے این ایچ اے کی جانب سے موٹروے پولیس کی مشاورت کے بغیران راستوںکی منظوری دینے پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔نیشنل ہائی ویزاینڈموٹرویز پولیس کے افسران کی جانب سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام کواس غیر قانونی اقدام سے آگاہ بھی کیاگیا تھا لیکن اتھارٹی خاموش رہی۔ان ہائوسنگ سوسائٹیوںکی انتظامیہ نے اپنے منصوبوںکوموٹروے سے ملانے کے لیے داخلی اورخارجی راستے بنالیے تھے۔
ذرائع نے بتایاکہ قواعدوضوابط کے تحت موٹروے تک صرف انٹرچینج کے ذریعے رسائی مل سکتی ہے لیکن سیاسی اثرورسوخ یا دیگروجوہ کے باعث یہ ہائوسنگ سوسائٹیاں رسائی لینے میںکامیاب رہیں۔ذرائع نے بتایاکہ ڈی آئی جی کی جانب سے یہ غیرقانونی راستہ بندکرنے پرہائوسنگ سوسائٹیوںکے مالکان نے غیرمنصفانہ قراردیتے ہوئے دوبارہ کھلوانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔واضح رہے کہ موٹرویزپولیس کے قیام کے قانون کی دفعہ90کے تحت قومی شاہرات کی منصوبہ بندی، تعمیراورترقی کے لیے موٹروے پولیس کواین ایچ اے کا مشاورتی ادارہ قراردیا گیا ہے۔ان سوسائٹیوں کوموٹروے تک رسائی دینے پر نیشنل ہائی ویز اور موٹرویز پولیس نے این ایچ اے کواپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔موٹروے تک اس غیرقانونی رسائی سے جہاں ایک طرف موٹروے پرسفرکرنے والوںکوحادثات کے خطرات درپیش تھے وہاں دوسری طرف ٹول ٹیکس کی عدم ادائیگی سے قومی خزانے کوبھی بھاری نقصان پہنچ رہاتھا۔
ڈی آئی جی موٹر ویزوصال فخرسلطان راجا نے اس معاملے کانوٹس لیتے ہوئے یہ غیرقانونی راستے بندکراکے آئی جی نیشنل ہائی ویز اور موٹرویزپولیس اورچیئرمین این ایچ اے کوآگاہ کردیا ہے۔ انھوں نے آئی جی کواپنے مراسلے میں لکھاکہ6 جنوری کو اسلام آبادکی طرف مڑنے والی سڑک اورپشاورموٹروے کے درمیان ہائوسنگ سوسائیٹوں کا راستہ نظرآیا، اس بارے میں معلوم کرنے پر پتاچلاکہ این ایچ اے نے یہ راستہ دینے کی اجازت دی ہے۔انھوں نے لکھاکہ ملک میںا من وامان کی حالیہ تشویشناک صورتحال کے پیش نظر شرپسندعناظر یہ غیرقانونی راستے اپنے مذموم مقاصدپورے کرنے کے لیے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ موٹروے کے قریب متعدد ہائوسنگ سوسائٹیاں بنائی جارہی ہیں اور ہر سوسائٹی کوموٹرے تک رسائی دینا ناممکن ہوگا۔ انھوں نے لکھاکہ اس غیرقانونی راستے کی منظوری دیتے وقت نہ توموٹروے پولیس سے مشورہ کیاگیانہ اعتماد میں لیا گیا، ضروری ہے کہ سارے عمل کی تحقیقات کی جائیں۔
ڈی آئی جی نے تجویزدی کہ اس راستے کی منظوری دینے والوںکے خلاف تادیبی کارروائی کے لیے معاملہ متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھانے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ایسے غیرقانونی اقدامات سے بچنے کے لیے مناسب اقدامات بھی کیے جائیں۔ڈی آئی جی موٹروے پولیس نے یہ تجویزبھی دی ہے کہ صرف انٹرچینج بناکرہی موٹروے پرآنے جانے کی اجازت دی جائے اور حفاظتی طریقہ کارکسی بھی غلطی سے پاک ہوناچاہیے۔نیشنل ہائی ویزاورموٹرویزپولیس کے ایک افسرنے نام شائع نہ کرنے کی شرط پربتایاکہ یہ کوئی پہلاواقعہ نہیں ہے۔اسلام آبادلاہورموٹروے ایم ٹو پرکلرکہارکے قریب بھی پچھلے سال ایساراستہ پکڑا گیا تھا۔ایس ایس پی نے 11 نومبر2013کواس بارے میں این ایچ اے کے جنرل منیجر کوآگاہ کیا تھا لیکن ابھی تک کچھ نہیں کیاگیا۔
ذرائع نے بتایاکہ اسلام آباد موٹروے سے ملحقہ ان تین رہائشی اسکیموں نے ایئرپورٹ کے مجوزہ لنک روڈسے موٹروے تک رسائی کے لیے مشترکہ راستے کی تعمیرشروع کی ہے۔ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو دستیاب دستاویزات کے مطابق نیشنل ہائی ویزاورموٹرویزپولیس نے این ایچ اے کی جانب سے موٹروے پولیس کی مشاورت کے بغیران راستوںکی منظوری دینے پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔نیشنل ہائی ویزاینڈموٹرویز پولیس کے افسران کی جانب سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام کواس غیر قانونی اقدام سے آگاہ بھی کیاگیا تھا لیکن اتھارٹی خاموش رہی۔ان ہائوسنگ سوسائٹیوںکی انتظامیہ نے اپنے منصوبوںکوموٹروے سے ملانے کے لیے داخلی اورخارجی راستے بنالیے تھے۔
ذرائع نے بتایاکہ قواعدوضوابط کے تحت موٹروے تک صرف انٹرچینج کے ذریعے رسائی مل سکتی ہے لیکن سیاسی اثرورسوخ یا دیگروجوہ کے باعث یہ ہائوسنگ سوسائٹیاں رسائی لینے میںکامیاب رہیں۔ذرائع نے بتایاکہ ڈی آئی جی کی جانب سے یہ غیرقانونی راستہ بندکرنے پرہائوسنگ سوسائٹیوںکے مالکان نے غیرمنصفانہ قراردیتے ہوئے دوبارہ کھلوانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔واضح رہے کہ موٹرویزپولیس کے قیام کے قانون کی دفعہ90کے تحت قومی شاہرات کی منصوبہ بندی، تعمیراورترقی کے لیے موٹروے پولیس کواین ایچ اے کا مشاورتی ادارہ قراردیا گیا ہے۔ان سوسائٹیوں کوموٹروے تک رسائی دینے پر نیشنل ہائی ویز اور موٹرویز پولیس نے این ایچ اے کواپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔موٹروے تک اس غیرقانونی رسائی سے جہاں ایک طرف موٹروے پرسفرکرنے والوںکوحادثات کے خطرات درپیش تھے وہاں دوسری طرف ٹول ٹیکس کی عدم ادائیگی سے قومی خزانے کوبھی بھاری نقصان پہنچ رہاتھا۔
ڈی آئی جی موٹر ویزوصال فخرسلطان راجا نے اس معاملے کانوٹس لیتے ہوئے یہ غیرقانونی راستے بندکراکے آئی جی نیشنل ہائی ویز اور موٹرویزپولیس اورچیئرمین این ایچ اے کوآگاہ کردیا ہے۔ انھوں نے آئی جی کواپنے مراسلے میں لکھاکہ6 جنوری کو اسلام آبادکی طرف مڑنے والی سڑک اورپشاورموٹروے کے درمیان ہائوسنگ سوسائیٹوں کا راستہ نظرآیا، اس بارے میں معلوم کرنے پر پتاچلاکہ این ایچ اے نے یہ راستہ دینے کی اجازت دی ہے۔انھوں نے لکھاکہ ملک میںا من وامان کی حالیہ تشویشناک صورتحال کے پیش نظر شرپسندعناظر یہ غیرقانونی راستے اپنے مذموم مقاصدپورے کرنے کے لیے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ موٹروے کے قریب متعدد ہائوسنگ سوسائٹیاں بنائی جارہی ہیں اور ہر سوسائٹی کوموٹرے تک رسائی دینا ناممکن ہوگا۔ انھوں نے لکھاکہ اس غیرقانونی راستے کی منظوری دیتے وقت نہ توموٹروے پولیس سے مشورہ کیاگیانہ اعتماد میں لیا گیا، ضروری ہے کہ سارے عمل کی تحقیقات کی جائیں۔
ڈی آئی جی نے تجویزدی کہ اس راستے کی منظوری دینے والوںکے خلاف تادیبی کارروائی کے لیے معاملہ متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھانے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ایسے غیرقانونی اقدامات سے بچنے کے لیے مناسب اقدامات بھی کیے جائیں۔ڈی آئی جی موٹروے پولیس نے یہ تجویزبھی دی ہے کہ صرف انٹرچینج بناکرہی موٹروے پرآنے جانے کی اجازت دی جائے اور حفاظتی طریقہ کارکسی بھی غلطی سے پاک ہوناچاہیے۔نیشنل ہائی ویزاورموٹرویزپولیس کے ایک افسرنے نام شائع نہ کرنے کی شرط پربتایاکہ یہ کوئی پہلاواقعہ نہیں ہے۔اسلام آبادلاہورموٹروے ایم ٹو پرکلرکہارکے قریب بھی پچھلے سال ایساراستہ پکڑا گیا تھا۔ایس ایس پی نے 11 نومبر2013کواس بارے میں این ایچ اے کے جنرل منیجر کوآگاہ کیا تھا لیکن ابھی تک کچھ نہیں کیاگیا۔