میزانِ عمل

قرآن و سنت کی روشنی میں چند ایسے اعمال کا تذکرہ جن سے نیکیوں کا پلڑا جھک جائے گا

ﷲ تعالیٰ ہمیں ایسے نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے جس سے ہمارا میزان اعمال وزنی ہو جائے فوٹو: فائل

لاہور:
ﷲ تعالیٰ ہمیں ایسے نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے جس سے ہمارا میزان اعمال وزنی ہو جائے اور نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں مل جائے۔

یوں تو قرآن و سنت میں مذکور تمام احکام اسلامیہ ایسے ہیں جن کے کرنے سے میزانِ اعمال وزنی ہوتا ہے اور نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں ملنے کی بشارات ہیں لیکن یہاں پر احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں مختصراً چند اعمال کا تذکرہ کیا جاتا ہے جن کے تذکرے کے ساتھ میزان اعمال کے وزنی ہونے کی صراحت موجود ہے۔

میزان عمل برحق ہے:

قرآن کریم میں اﷲ رب العزت فرماتے ہیں: قیامت والے دن میزان عمل کا قیام برحق ہے، جن (کے نیک اعمال) کا پلڑا بھاری ہوگا (یعنی گناہوں سے نیکیاں زیادہ ہوں گی) وہی لوگ حقیقت میں کامیاب ہونے والے ہوں گے اور جن (کے نیک اعمال) کا پلڑا ہلکا ہوگا (یعنی نیکیوں سے گناہ زیادہ ہوں گے) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہماری نازل کردہ آیات کے ساتھ بے پروائی کا معاملہ کرکے خود کو نقصان اٹھانے والا بنایا ہے۔ (سورۃ الاعراف)

میزان عمل برائے عدل و انصاف :

قرآن کریم میں اﷲ رب العزت فرماتے ہیں، مفہوم: ''اور قیامت والے دن ہم ایسی ترازو قائم کریں گے جو سراپا انصاف ہوگی چناں چہ کسی پر کچھ بھی ظلم نہیں ہوگا اور کسی کا کوئی عمل رائی کے دانے کے برابر بھی ہوگا تو ہم اسے سب کے سامنے لے آئیں گے اور حساب لینے کے لیے ہم خود ہی کافی ہیں۔'' (سورۃ الانبیاء)

میزان عمل کی وسعت و فراخی:

حضرت سلمان رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''قیامت والے دن (اعمال کا وزن کرنے کے لیے) جو میزان (ترازو) رکھی جائے گی وہ اس قدر بڑی ہوگی کہ اگر اس میں آسمانوں اور زمینوں کو رکھ دیا جائے تو وہ بھی اس ترازو میں سما جائیں۔

فرشتے عرض کریں گے: اے پروردگار! یہ ترازو کس کے اعمال کا وزن کرے گی؟ اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے: کہ میں اپنی مخلوق میں سے جس کے بارے میں چاہوں گا اس کے اعمال کا وزن کروں گا۔ فرشتے عرض کریں گے: کہ تیری ذات پاک ہے ہم نے (اپنی تخلیق کے وقت سے لے کر اب تک مسلسل مصروف عبادت رہ کر بھی) تیری عبادت کا حق ادا نہیں کر سکے۔'' (المستدرک علی الصحیحین)

میزان عمل اور کلمہ توحید:

حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی: اے میرے پروردگار! مجھے کوئی ایسا کلمہ بتائیں جس کے ساتھ میں آپ کو یاد کروں اور آپ سے دعا مانگوں۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اے میرے موسیٰ! لا الہ الا اﷲ والے کلمہ کے ساتھ میرا ذکر کرو اور مجھ سے دعا مانگو! حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی: اے میرے رب! یہ کلمہ تو آپ کے تمام موحد بندے کہتے ہیں۔ میں نے اپنے لیے بہ طور خاص آپ سے وظیفہ ذکر مانگا ہے۔

ﷲ تعالیٰ نے فرمایا: میرے موسیٰ! میرے علاوہ اگر ساتوں آسمان اور اس کے آباد کرنے والے ملائکہ اور ساتوں زمینیں میزان عمل کے ایک پلڑے میں رکھ دیے جائیں اور لا الہ الا اﷲ کا مبارک کلمہ دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو یقیناً لا الہ الا اﷲ والا پلڑا اجر و ثواب کی وجہ سے جھک جائے گا۔'' (شرح السنۃ للبغوی)


میزانِ عمل اور کلمہ شہادت:

حضرت عبداﷲ بن عمرو بن عاص رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''اﷲ تعالیٰ قیامت والے دن میرے ایک امتی کو تمام لوگوں کے سامنے لائیں گے جس کے ننانوے رجسٹر گناہوں سے بھرے ہوئے ہوں گے اور ہر رجسٹر (اتنا بڑا ہوگا کہ) تا حد ِنگاہ پھیلا ہوا ہوگا۔

ﷲ تعالیٰ اس بندے سے پوچھیں گے: اے میرے بندے! ان رجسٹروں میں جو کچھ لکھا ہوا ہے کیا آپ ان میں سے کسی بھی چیز کا انکار کرتے ہو، یہ سمجھتے ہوئے کہ میری طرف سے مقرر کردہ لکھنے والے فرشتوں نے تیرے ساتھ کوئی زیادتی کی ہو؟ وہ بندہ عرض کرے گا: کہ نہیں میں کسی بھی چیز کا انکار نہیں کرتا (سب کچھ صحیح لکھا گیا ہے) اﷲ تعالیٰ بندے سے پوچھیں گے: کیا تیرے پاس ان کے بارے میں کوئی عذر ہے؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! میرے پاس کوئی عذر نہیں ہے۔

تب اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میرے پاس تیری ایک نیکی باقی ہے اور آج آپ پر کوئی ظلم نہیں ہوگا پھر ایک پرچی نکالی جائے گی جس میں (اخلاص و توبہ کے ساتھ پڑھا ہوا) کلمہ شہادت لکھا ہوا ہوگا۔ اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے: جاؤ میزان عمل میں اس کا وزن کراؤ۔ بندہ گناہوں کے رجسٹروں کے مقابلے میں ایک پرچی کو کم سمجھتے ہوئے عرض کرے گا: اے میرے رب! اتنی چھوٹی سی پرچی کو اتنے بڑے بڑے رجسٹروں کے ساتھ کیا مناسبت؟

ﷲ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تیرے ساتھ ذرہ برابر بھی ظلم نہ ہوگا۔ اس کے بعد میزان عمل میں گناہوں کے رجسٹروں کے مقابلے میں کلمہ شہادت والا پرچہ رکھا جائے گا تو گناہوں والے رجسٹروں کا پلڑا ہلکا اور کلمہ شہادت والا پلڑا بھاری ہوگا کیوں کہ اﷲ کا نام سب سے زیادہ عظمت والا اور وزنی ہے۔ اﷲ کے نام سے زیادہ کوئی چیز بھی وزنی نہیں ہوسکتی۔ (جامع الترمذی)

میزان عمل اور اخلاقِ حسنہ:

حضرت ابوالدرداء رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''قیامت والے دن مومن کے میزان عمل میں اخلاق حسنہ سے زیادہ کوئی وزنی عمل نہیں ہوگا۔'' (جامع الترمذی)

میزان عمل اور قربانی:

حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا سے فرمایا، مفہوم: فاطمہ! اپنی قربانی کے جانور کے ذبح ہونے کے وقت موجود رہو۔ اس کے خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرتا ہے تو قربانی کرنے والے کے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ قربانی کے جانور کو قیامت والے دن اس کے گوشت اور خون کے ساتھ لایا جائے گا اور اس کا اجر و ثواب ستر گنا تک بڑھا کر آپ کے میزان عمل میں رکھ دیا جائے گا۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی)

میزان عمل اور دو کلمے:

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''دو ایسے (مبارک) کلمے ہیں جو اﷲ تعالیٰ کو بہت ہی محبوب ہیں، زبان سے ادائیگی کے وقت انتہائی آسان لیکن میزان عمل میں بہت ہی وزنی ہیں اور وہ یہ ہیں: سُبْحَانَ اﷲِ وَبِحَمْدِہِ سُبْحَانَ اﷲِ الْعَظِیمِ۔'' (صحیح البخاری)

اﷲ تعالیٰ ہمیں گناہوں سے پاک زندگی عطا فرما کر وہ اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے، جن سے ہمارے نیکیوں والے پلڑے جھک جائیں اور برائیوں والے پلڑے ہلکے ہو جائیں۔ اس بارے شریعت کی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت والے دن اﷲ کی بارگاہ میں صرف وہی اعمال میزان عمل میں وزنی ہوں گے جن میں اخلاص ہوگا۔ باقی رہے وہ اعمال جن میں ریا کاری مقصود ہوئی تو وہ جہنم جانے کا باعث بن جائیں گے۔

اس لیے اﷲ تعالیٰ سے یہی دعا مانگنی چاہیے کہ ہمیں اخلاص کے ساتھ نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان اعمال کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ آمین
Load Next Story