کورونا کا حملہ

کورونا انسانی زندگی کے لیے عذاب بن کر نازل ہوا ہے

zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

PESHAWAR:
کورونا انسانی زندگی کے لیے عذاب بن کر نازل ہوا ہے ، اس حوالے سے حکمران کورونا سے بچاؤ کے لیے بے شمار ترکیبیں کر رہے ہیں۔ آبادی کا بڑا حصہ کورونا کے عذاب میں مبتلا ہے، کورونا سے بچاؤ کے لیے مختلف کوششیں کی جا رہی ہیں، یہ کوششیں بڑی حد تک ناکام ثابت ہو رہی ہیں، بڑی عجیب بات ہے کہ جو مال دار لوگ ہیں وہ کورونا سے بچاؤ کے لیے ہزار ترکیبیں کر رہے ہیں لیکن غریب طبقات کورونا سے واقف بھی نہیں۔

اصل میں کورونا ایک جان لیوا بیماری ہے، اس بیماری سے متاثرہ لوگ جان سے چلے گئے یا ان خطرات میں گھرے ہوئے ہیں۔ یہ بیماری اس قدر عام ہو گئی ہے کہ اس کی زد میں بے شمار لوگ آ رہے ہیں۔ اس بیماری سے ہزاروں لوگ پریشان ہیں۔

دولت مند طبقہ ہر قسم کے علاج سے مالا مال ہے۔ سوال یہ ہے کہ کورونا کے امیر مریض اس وبا سے کیسے بچتے رہے ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ کورونا کا علاج بہت محدود پیمانے پر ہو رہا ہے خاص کر دو طبقات جن کی مالی حیثیت مستحکم ہے وہ ہر طرح کے علاج سے استفادہ کر رہے ہیں۔

عام آدمی جو کورونا سے واقف تک نہیں وہ لاعلمی میں زندگی گزار رہا ہے۔ کورونا سے موت کی شرح غیر معمولی زیادہ ہے۔ سندھ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ اس شرح کو قابو میں رکھے۔ بالادست طبقات ان بیماریوں سے محفوظ ہیں اور عام آدمی جو کورونا سے واقف تک نہیں وہ اس بیماری سے شدید نقصان اٹھا رہا ہے اور اس بیماری سے غیر محفوظ ہے۔

یہ صورت حال دیکھنے میں آئی کہ کورونا ایس او پیز پر عمل تقریباً ختم ہو گیا ہے۔ دنیا بھر میں اومی کرون سونامی کی طرح پھیلنے لگا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسی غریب بستیوں میں جہاں انھیں کورونا کے بارے میں کچھ بھی نہیں معلوم انھیں کورونا کے بارے میں بتائے اور اس سے بچاؤ کے بارے میں تاکید کرے۔


اس بیماری سے محفوظ رہنے کے طریقے بتائے، ان لوگوں میں ویکسین لگانے کا انتظام کرے، عوام میں یہ تاثر ہے کہ کراچی میں کورونا کی وبا دم توڑ چکی ہے، شہر کی مجموعی صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد تقریباً ختم ہو گیا ہے بازار اور عوامی مقامات اور پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی لوگ ماسک نہیں پہن رہے ہیں اور سماجی دوری پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے یہی صورت حال سیاسی اور مذہبی اجتماعات کی بھی ہے وہاں پر بھی کورونا کی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔

حکومت کی جانب سے بھی اب کوئی سختی نہیں کی جا رہی ہے حکومت کی ذمے داری ہے کہ مشاورت سے کوئی ایسی پالیسی طے کرے تو پھر اس فیصلے پر عمل درآمد کرانے کا کوئی راستہ نکل سکتا ہے حکومت جگہ جگہ یہ اعلان کروا سکتی ہے لوگ ماسک پہن کر باہر نکلیں اور ویکسینیشن کروائیں اپنی اور اپنے فیملی ممبرز کی خود حفاظت کریں۔

حکومت کو چاہیے کہ جگہ جگہ پوسٹرز آویزاں کرے اور جو لوگ ویکسین نہیں لگاتے دوبارہ آگہی مہم چلائے، باہمی مشاورت سے کورونا بچاؤ کے لیے ہدایات دیں جگہ جگہ سینیٹائزر گیٹ لگائیں جراثیم کش اسپرے کروائے، غریب بستیوں میں جہاں انھیں کورونا کا مطلب بھی نہیں معلوم ہے وہاں جا کر انھیں بتائیں اور تاکید کریں یہ ایک خطرناک بیماری ہے جو جان لیوا ہے۔ اس کے لیے احتیاط ضروری ہے۔

کورونا وائرس اور اومی کرون کی وجہ سے دنیا بھر میں تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس وائرس کی وجہ سے کراچی میں ہلاکتوں کی شرح زیادہ بڑھ رہی ہے۔ محکمہ صحت کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات کرے کہ ہلاکتوں کا سلسلہ رکے۔ ماسک کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے، پانچویں لہر اومی کرون کے تیزی سے پھیلاؤ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے لازمی ویکسینیشن کے لیے سخت اقدامات کریں۔

اس لہر سے بچنے کے لیے شہری ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے کو یقینی بنائیں۔ عمر رسیدہ لوگ گھر سے کم باہر نکلیں، سماجی فاصلہ برقرار رکھیں اگر کورونا کی علامات ظاہر ہوں تو قرنطینہ کرلیں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

عوامی اجتماعات شادی بیاہ کی تقریبات، انڈور، آؤٹ ڈور ڈائننگ، ٹرانسپورٹ کا خیال رکھیں، بلا ضرورت گھر سے باہر نہ جائیں، کورونا کیسز والے علاقوں کے لیے حکومت کو چاہیے نئے ایس او پیز لاگو کریں۔ صوبوں کی مشاورت سے نئے ایس او پیز کو حتمی شکل دیں جن لوگوں نے ویکسینیشن کروائی ہے وہ سمجھ رہے ہیں اب ہم کورونا سے محفوظ ہوگئے ہیں یہ غلط ہے۔ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کرانا حکومت کی ذمے داری ہے۔
Load Next Story