اسلام آباد مری کیبل ٹرام سروس ٹرانسپورٹ
نوٹس، کمیٹی، رپورٹ، تبادلے اور چند روزہ معطلی
BEIJING:
نوٹس، کمیٹی، رپورٹ، تبادلے اور چند روزہ معطلی۔ چند روزہ انتظامی اقدامات۔ ہر بڑے حادثے کے بعد یہ وہ حکومتی اور انتظامی روایتی روٹین کا ڈرامہ ہے جو اس وقت مری میں جاری ہے۔ کس کی حکومت ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ ساٹھ ستر سال پرانا روایتی سرکاری ڈرامہ ہے اور ہمیشہ ایسے ہی اسٹیج کیا جاتا ہے اور اس موجودہ عوام دشمن ملک دشمن ریاستی نظام میں ایسے ہی اسٹیج کیا جاتا رہے گا۔
چنانچہ آپ خاطر جمع رکھیے بہت جلد مری میں سب کچھ ویسا ہی بدنما ہو چلے گا کہ جیسے حادثے سے پہلے تھا۔ بات دراصل یہ ہے کہ ہمارے مستقل طور پر نا اہل، کرپٹ، بے حس اور تخلیقی طور پر بانجھ حکومتی و انتظامی نظام کا بدلنا تقریباً ناممکن ہے۔ چنانچہ عقل مندی کی بات یہ ہے کہ ہم نظام میں تبدیلی یا بہتری جیسی ناممکن تجاویز دینے کے بجائے ایسے آئیڈیاز دیں جنھیں ہمارا مستقل کرپٹ ریاستی و حکومتی نظام قبول کرسکے۔
پہلی بات تو یہ کہ مری کے ہوٹل، ریسٹورنٹ کے مالکان، اسٹاف، دکاندار اور سیاحوں کی لوٹ مار میں مشغول دوسرے تمام گروہ اور افراد ایسے ہی لوٹ مار کرتے رہیں گے، یہاں کی سروس کا معیار ایسے ہی پست رہے گا کیونکہ ہمارا حکومتی و انتظامی نظام اس سب میں سے اپنا حصہ بٹور سکتا ہے تو وہ اسے کبھی بدلے گا نہیں۔ ویسے بدلے بھی تو کیوں؟ اس ملک میں طاقتور کے لیے کوئی قانون نہیں اورکمزور کے لیے کوئی انصاف نہیں، چنانچہ حرام مال اور وہ بھی آسان حرام مال یعنی چپڑی اور دو دو، بھلا یہاں کون چھوڑتا ہے۔
ہمارے ہاں تو ویسے ہی مختلف عبادات و زیارات وغیرہ کے عوض اب تمام حرام حلال کرانے کا چلن عام ہے چنانچہ اس معاشرے میں اب ہر حرام حلال ہے۔ہم ان ساری لایعنی باتوں کو چھوڑ کر مری کے لیے ٹرانسپورٹ کے نظام پر بات کرتے ہیں۔ ایک ایسا ٹرانسپورٹ کا نظام کہ جس میں کبھی بھی جی ہاں کبھی بھی نہ ہی ٹریفک جام ہوں، نہ ہی لوگ جانوں سے جائیں، نہ ہی ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو، نہ ہی موسم کی تبدیلی سے جو متاثر ہو، نہ ہی جس میں دو دو تین تین ہزار روپے لے کر گاڑیوں کو دھکا دینے والے مری کے نیک دل مقامی افراد کی ضرورت پڑے۔ میرا آئیڈیا بڑا ہی سیدھا سادھا ہے۔
اسلام آباد سے مری کے لیے کیبل ٹرام سروس قائم کی جائے۔ کیبل ٹرام سروس یہ ہوگی کہ اسلام آباد سے لے کر مری تک ایک کیبل کار سسٹم قائم کیا جائے جس پر کیبل ٹرام چلے گی۔
ہر کیبل ٹرام گنجائش میں بڑی ہوگی یعنی ڈیڑھ دو درجن یا زائد لوگوں کے لیے۔ یہ سروس ہر روز صبح سے شام تک چلے گی۔ اس سروس میں فیملی اور خواتین کے لیے علیحدہ ٹرام کار ہوں گی جب کہ مرد حضرات کے لیے علیحدہ۔ اس ٹرام سروس کے کیبل کورڈ ہوں گے اور طاقتور پولز پر قائم ہوں گے۔
اس ٹرام سروس کا اپنا پاور اسٹیشن ہوگا جس کے لیے بہتر یہ ہے کہ کچرے سے بجلی پیدا کرنے والا ہو۔ یہ پاور اسٹیشن مجوزہ کیبل ٹرام سروس کے اسلام آباد کے اسٹیشن سے کچھ فاصلے پر قائم کیا جائے تاکہ کچرے والے ٹرک یہاں آس پاس نظر نہ آئیں۔
دوسرا یہ کہ کچرے سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹ میں جدید ترین سسٹم لگایا جائے جس سے کاربن کا اخراج کم سے کم ہو جیسے کہ دبئی اور اسکینڈے نیوین ممالک میں لگائے گئے ہیں۔اپنا پاور پلانٹ اور زمین سے اونچائی رکھنے والا کورڈ کیبل کا یہ کیبل ٹرام سسٹم موسم کی سختیوں اور تبدیلیوں میں بھی بغیر کسی مسئلے کے اپنی سروس جاری رکھے گا۔
اس ٹرام سسٹم کے اسلام آباد اسٹیشن پر ایک انتہائی بڑا پارکنگ پلازہ بنانا ہوگا جہاں بائیو میٹرک سسٹم کے تحت لوگ اپنی گاڑیاں پارک کریں گے اور کیبل ٹرام میں بیٹھ کر مری کا رخ کریں گے۔ اس پارکنگ پلازہ میں پارکنگ فیس ظاہر ہے کہ مری کے پاک باز لوگوں کی طرف سے سیاحوں سے اینٹھی جانے والی چارگھنٹوں کے چار سو روپوں سے کم ہوگی۔
اسلام آباد مری ایکسپریس وے سمیت مری جانے والی تمام نئی اور پرانی سڑکوں پر پرائیویٹ گاڑیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کا داخلہ ممنوع ہوگا۔ مری کے رہائشی افراد اور کاروباریوں کو ان کے شناختی کارڈ اور کاروباری کاغذات کی بنیاد پر خصوصی پاس جاری کیے جائیں گے جن کی بنیاد پر وہ اپنی گاڑیاں مری لا جا سکیں گے تاہم ان کی گاڑیوں میں ایک وقت میں ایک گاڑی میں چار سے زائد بالغ افراد کے جانے پر پابندی ہوگی کیونکہ تمام امکانات موجود ہیں کہ یہ لوگ اپنی گاڑیوں میں سیاحوں کو لانے لے جانے لگیں اور کرایہ اینٹھنے لگیں۔ حکومت کو ٹول ٹیکس میں کمی سے جو نقصان ہوگا وہ کیبل ٹرام سروس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے نہ صرف پورا ہوگا بلکہ کہیں زیادہ آمدنی حاصل ہوگی۔
مری سے البتہ پبلک اور کرائے کی نجی ٹرانسپورٹ کے گلیات کے دوسرے علاقوں کو جانے کی اجازت ہوگی مگر یہ گاڑیاں مری میں بیس ہوں گی اور وہاں سے آگے کی جانب آپریٹ کریں گی جب تک کہ وہاں بھی کیبل ٹرام سسٹم شروع نہیں ہو جاتا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلام آباد سے مری کیبل ٹرام سسٹم کیسے قائم ہوگا؟ حکومت کے پاس تو اتنا پیسہ نہیں اور حکومت کو یہ خود قائم بھی نہیں کرنا چاہیے ورنہ اس کا حشر بھی دوسری سرکاری سروسز جیسا ہی ہوگا۔
پنجاب کی صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے تعاون سے دنیا بھر سے خصوصاً چین سے متعلقہ کمپنیوں سے ان کی آفرز طلب کرے کہ وہ بی او او یعنی بلڈ، اون، آپریٹ کی بنیاد پر یہ کیبل ٹرام سسٹم قائم کریں اور کمرشل بنیادوں پر چلائیں۔ ان کو کم ازکم پچیس تا پچاس سال کی ملکیت دینی ہوگی تاکہ حکومتوں کی تبدیلی سے قطع نظر یہ سسٹم بنا کسی رکاوٹ کے چلتا رہے۔
اس کیبل ٹرام سسٹم کو حکومت کو مکمل اور مستقل 24/7 سیکیورٹی فراہم کرنی ہوگی تاکہ ٹرانسپورٹ اور دوسری مافیائیں اس سسٹم کو نقصان نہ پہنچائیں جیساکہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وڈیرہ جمہوریت کے غلام شہر لاوارث کراچی میں گرین لائن بس سروس کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اس کیبل ٹرام سسٹم کے مری تک مختلف اسٹیشن ہوں گے جہاں لوگ چڑھ اتر سکیں گے۔ اس سسٹم سے ایک طرف تو ٹریفک جام کا مسئلہ مستقل طور پر حل ہو جائے گا۔
دوسری طرف مری پرگاڑیوں کے دباؤکے خاتمے سے سیاح آسانی اور آزادی سے چل پھر سکیں گے۔ مری جانیوالی تمام سڑکوں پر ٹول اور نگرانی کا نظام موٹروے پولیس کیبل ٹرام کمپنی کی نگرانی میں چلائے گی تاکہ یہ نہ ہو کہ کرپٹ اہلکار رشوت لے کر نجی گاڑیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو ان سڑکوں پر جانے کی اجازت دیتے رہیں اور یہ کیبل ٹرام سسٹم ناکام ہوجائے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ حکمران تقریروں، لیکچروں اور ٹویٹس سے کچھ وقت نکال کر اس آئیڈیے پر کام کریں اور انھیں کچھ زیادہ کام بھی نہیں کرنا ہوگا، زیادہ تر کام منتخب کردہ کیبل ٹرام کمپنی ہی کرے گی۔ اس سلسلے میں ہم چین کی متعلقہ کمپنیوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جنھوں نے حالیہ برسوں میں چین میں ایک سے بڑھ کر ایک جدید ٹرانسپورٹ سسٹم بنائے اور چلائے ہیں۔
نوٹس، کمیٹی، رپورٹ، تبادلے اور چند روزہ معطلی۔ چند روزہ انتظامی اقدامات۔ ہر بڑے حادثے کے بعد یہ وہ حکومتی اور انتظامی روایتی روٹین کا ڈرامہ ہے جو اس وقت مری میں جاری ہے۔ کس کی حکومت ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ ساٹھ ستر سال پرانا روایتی سرکاری ڈرامہ ہے اور ہمیشہ ایسے ہی اسٹیج کیا جاتا ہے اور اس موجودہ عوام دشمن ملک دشمن ریاستی نظام میں ایسے ہی اسٹیج کیا جاتا رہے گا۔
چنانچہ آپ خاطر جمع رکھیے بہت جلد مری میں سب کچھ ویسا ہی بدنما ہو چلے گا کہ جیسے حادثے سے پہلے تھا۔ بات دراصل یہ ہے کہ ہمارے مستقل طور پر نا اہل، کرپٹ، بے حس اور تخلیقی طور پر بانجھ حکومتی و انتظامی نظام کا بدلنا تقریباً ناممکن ہے۔ چنانچہ عقل مندی کی بات یہ ہے کہ ہم نظام میں تبدیلی یا بہتری جیسی ناممکن تجاویز دینے کے بجائے ایسے آئیڈیاز دیں جنھیں ہمارا مستقل کرپٹ ریاستی و حکومتی نظام قبول کرسکے۔
پہلی بات تو یہ کہ مری کے ہوٹل، ریسٹورنٹ کے مالکان، اسٹاف، دکاندار اور سیاحوں کی لوٹ مار میں مشغول دوسرے تمام گروہ اور افراد ایسے ہی لوٹ مار کرتے رہیں گے، یہاں کی سروس کا معیار ایسے ہی پست رہے گا کیونکہ ہمارا حکومتی و انتظامی نظام اس سب میں سے اپنا حصہ بٹور سکتا ہے تو وہ اسے کبھی بدلے گا نہیں۔ ویسے بدلے بھی تو کیوں؟ اس ملک میں طاقتور کے لیے کوئی قانون نہیں اورکمزور کے لیے کوئی انصاف نہیں، چنانچہ حرام مال اور وہ بھی آسان حرام مال یعنی چپڑی اور دو دو، بھلا یہاں کون چھوڑتا ہے۔
ہمارے ہاں تو ویسے ہی مختلف عبادات و زیارات وغیرہ کے عوض اب تمام حرام حلال کرانے کا چلن عام ہے چنانچہ اس معاشرے میں اب ہر حرام حلال ہے۔ہم ان ساری لایعنی باتوں کو چھوڑ کر مری کے لیے ٹرانسپورٹ کے نظام پر بات کرتے ہیں۔ ایک ایسا ٹرانسپورٹ کا نظام کہ جس میں کبھی بھی جی ہاں کبھی بھی نہ ہی ٹریفک جام ہوں، نہ ہی لوگ جانوں سے جائیں، نہ ہی ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو، نہ ہی موسم کی تبدیلی سے جو متاثر ہو، نہ ہی جس میں دو دو تین تین ہزار روپے لے کر گاڑیوں کو دھکا دینے والے مری کے نیک دل مقامی افراد کی ضرورت پڑے۔ میرا آئیڈیا بڑا ہی سیدھا سادھا ہے۔
اسلام آباد سے مری کے لیے کیبل ٹرام سروس قائم کی جائے۔ کیبل ٹرام سروس یہ ہوگی کہ اسلام آباد سے لے کر مری تک ایک کیبل کار سسٹم قائم کیا جائے جس پر کیبل ٹرام چلے گی۔
ہر کیبل ٹرام گنجائش میں بڑی ہوگی یعنی ڈیڑھ دو درجن یا زائد لوگوں کے لیے۔ یہ سروس ہر روز صبح سے شام تک چلے گی۔ اس سروس میں فیملی اور خواتین کے لیے علیحدہ ٹرام کار ہوں گی جب کہ مرد حضرات کے لیے علیحدہ۔ اس ٹرام سروس کے کیبل کورڈ ہوں گے اور طاقتور پولز پر قائم ہوں گے۔
اس ٹرام سروس کا اپنا پاور اسٹیشن ہوگا جس کے لیے بہتر یہ ہے کہ کچرے سے بجلی پیدا کرنے والا ہو۔ یہ پاور اسٹیشن مجوزہ کیبل ٹرام سروس کے اسلام آباد کے اسٹیشن سے کچھ فاصلے پر قائم کیا جائے تاکہ کچرے والے ٹرک یہاں آس پاس نظر نہ آئیں۔
دوسرا یہ کہ کچرے سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹ میں جدید ترین سسٹم لگایا جائے جس سے کاربن کا اخراج کم سے کم ہو جیسے کہ دبئی اور اسکینڈے نیوین ممالک میں لگائے گئے ہیں۔اپنا پاور پلانٹ اور زمین سے اونچائی رکھنے والا کورڈ کیبل کا یہ کیبل ٹرام سسٹم موسم کی سختیوں اور تبدیلیوں میں بھی بغیر کسی مسئلے کے اپنی سروس جاری رکھے گا۔
اس ٹرام سسٹم کے اسلام آباد اسٹیشن پر ایک انتہائی بڑا پارکنگ پلازہ بنانا ہوگا جہاں بائیو میٹرک سسٹم کے تحت لوگ اپنی گاڑیاں پارک کریں گے اور کیبل ٹرام میں بیٹھ کر مری کا رخ کریں گے۔ اس پارکنگ پلازہ میں پارکنگ فیس ظاہر ہے کہ مری کے پاک باز لوگوں کی طرف سے سیاحوں سے اینٹھی جانے والی چارگھنٹوں کے چار سو روپوں سے کم ہوگی۔
اسلام آباد مری ایکسپریس وے سمیت مری جانے والی تمام نئی اور پرانی سڑکوں پر پرائیویٹ گاڑیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کا داخلہ ممنوع ہوگا۔ مری کے رہائشی افراد اور کاروباریوں کو ان کے شناختی کارڈ اور کاروباری کاغذات کی بنیاد پر خصوصی پاس جاری کیے جائیں گے جن کی بنیاد پر وہ اپنی گاڑیاں مری لا جا سکیں گے تاہم ان کی گاڑیوں میں ایک وقت میں ایک گاڑی میں چار سے زائد بالغ افراد کے جانے پر پابندی ہوگی کیونکہ تمام امکانات موجود ہیں کہ یہ لوگ اپنی گاڑیوں میں سیاحوں کو لانے لے جانے لگیں اور کرایہ اینٹھنے لگیں۔ حکومت کو ٹول ٹیکس میں کمی سے جو نقصان ہوگا وہ کیبل ٹرام سروس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے نہ صرف پورا ہوگا بلکہ کہیں زیادہ آمدنی حاصل ہوگی۔
مری سے البتہ پبلک اور کرائے کی نجی ٹرانسپورٹ کے گلیات کے دوسرے علاقوں کو جانے کی اجازت ہوگی مگر یہ گاڑیاں مری میں بیس ہوں گی اور وہاں سے آگے کی جانب آپریٹ کریں گی جب تک کہ وہاں بھی کیبل ٹرام سسٹم شروع نہیں ہو جاتا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلام آباد سے مری کیبل ٹرام سسٹم کیسے قائم ہوگا؟ حکومت کے پاس تو اتنا پیسہ نہیں اور حکومت کو یہ خود قائم بھی نہیں کرنا چاہیے ورنہ اس کا حشر بھی دوسری سرکاری سروسز جیسا ہی ہوگا۔
پنجاب کی صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے تعاون سے دنیا بھر سے خصوصاً چین سے متعلقہ کمپنیوں سے ان کی آفرز طلب کرے کہ وہ بی او او یعنی بلڈ، اون، آپریٹ کی بنیاد پر یہ کیبل ٹرام سسٹم قائم کریں اور کمرشل بنیادوں پر چلائیں۔ ان کو کم ازکم پچیس تا پچاس سال کی ملکیت دینی ہوگی تاکہ حکومتوں کی تبدیلی سے قطع نظر یہ سسٹم بنا کسی رکاوٹ کے چلتا رہے۔
اس کیبل ٹرام سسٹم کو حکومت کو مکمل اور مستقل 24/7 سیکیورٹی فراہم کرنی ہوگی تاکہ ٹرانسپورٹ اور دوسری مافیائیں اس سسٹم کو نقصان نہ پہنچائیں جیساکہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وڈیرہ جمہوریت کے غلام شہر لاوارث کراچی میں گرین لائن بس سروس کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اس کیبل ٹرام سسٹم کے مری تک مختلف اسٹیشن ہوں گے جہاں لوگ چڑھ اتر سکیں گے۔ اس سسٹم سے ایک طرف تو ٹریفک جام کا مسئلہ مستقل طور پر حل ہو جائے گا۔
دوسری طرف مری پرگاڑیوں کے دباؤکے خاتمے سے سیاح آسانی اور آزادی سے چل پھر سکیں گے۔ مری جانیوالی تمام سڑکوں پر ٹول اور نگرانی کا نظام موٹروے پولیس کیبل ٹرام کمپنی کی نگرانی میں چلائے گی تاکہ یہ نہ ہو کہ کرپٹ اہلکار رشوت لے کر نجی گاڑیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو ان سڑکوں پر جانے کی اجازت دیتے رہیں اور یہ کیبل ٹرام سسٹم ناکام ہوجائے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ حکمران تقریروں، لیکچروں اور ٹویٹس سے کچھ وقت نکال کر اس آئیڈیے پر کام کریں اور انھیں کچھ زیادہ کام بھی نہیں کرنا ہوگا، زیادہ تر کام منتخب کردہ کیبل ٹرام کمپنی ہی کرے گی۔ اس سلسلے میں ہم چین کی متعلقہ کمپنیوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جنھوں نے حالیہ برسوں میں چین میں ایک سے بڑھ کر ایک جدید ٹرانسپورٹ سسٹم بنائے اور چلائے ہیں۔