اپنے پالتو کتے کو سبزیاں کھلائیے اور 71 لاکھ روپے سالانہ کمائیے

کمپنی کا دعوی ہے کہ کوشش کی جائے تو کتوں کو بھی مستقل طور پر سبزی خور بنایا جاسکتا ہے


ویب ڈیسک January 29, 2022
کمپنی کا دعوی ہے کہ کوشش کی جائے تو کتوں کو بھی مستقل طور پر سبزی خور بنایا جاسکتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

BARCELONA: ایک برطانوی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ جو شخص خود سبزیاں اور پھل کھانے کے ساتھ ساتھ اپنے پالتو کتوں کو بھی سبزیوں سے بنی غذائیں (ویگن فوڈ) تین مہینے تک مسلسل کھلائے گا، اسے سالانہ 30 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 71 لاکھ روپے) سالانہ کا معاوضہ دیا جائے گا۔

'اومنی' نامی یہ کمپنی 'ماحول دوست' ہونے کی دعویدار ہے جو کتوں کےلیے سبزیوں اور پھلوں سے تیار کردہ غذائیں فروخت کرتی ہے۔

اپنی پریس ریلیز میں 'اومنی' نے کہا ہے کہ گوشت کی جگہ سبزیوں اور پھلوں کو اپنی غذا کا مستقل حصہ بنا کر ہم اس زمین کے ماحول کی حفاظت میں بہت اہم کردار ادا کرسکتے ہیں جبکہ اس پیشکش کا مقصد بھی لوگوں کو اس پہلو کی طرف 'مالی فائدے' کی ترغیب دیتے ہوئے متوجہ کرنا ہے۔

یہ پیشکش صرف برطانوی شہریوں کےلیے ہے جس کے تحت آن لائن رجسٹریشن کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔

منتخب امیدواروں کو پہلے مرحلے میں تین ماہ تک 2500 پاؤنڈ ماہانہ کے علاوہ پھل اور سبزیاں خریدنے کےلیے اضافی رقم، اور کتوں کےلیے 'اومنی' کی تیار کردہ سبزیجاتی غذا (ویگن فوڈ) بھی فراہم کی جائے گی۔

اس مرحلے پر کتوں کے منتخب مالکان کو ہر ہفتے ایک تفصیلی سوالنامہ بھی بھرنا پڑے گا جس میں وہ اپنی اور اپنے کتوں کی صحت پر 'مکمل سبزی خوری' کے اثرات ہر پہلو سے بیان کریں گے۔

کتوں کے حوالے سے جو معلومات دینا ہوں گی ان میں عمومی صحت، توانائی کی کیفیت، طرزِ عمل/ رویہ، ہاضمہ، سونے کے اوقات اور انداز، کھال/ بالوں کی رنگت اور وزن وغیرہ شامل ہیں۔

پہلے مرحلے میں فاتح قرار پانے والے امیدوار کو سالانہ 30 ہزار پاؤنڈ معاوضہ دیا جائے گا تاکہ وہ ہمیشہ کےلیے خود بھی سبزی خور بن جائے اور اپنے پالتو کتوں کو بھی ویگن فوڈ کھانے کی مستقل عادت ڈال سکے۔

'اومنی' کے مطابق، کتوں کو عام طور پر صرف گوشت خور سمجھا جاتا ہے حالانکہ تھوڑی سی کوشش کرکے انہیں بھی سبزی خور بنایا جاسکتا ہے۔

'اگر تمام انسانوں کے ساتھ ساتھ پالتو جانوروں کو بھی سبزی خور بنا دیا جائے تو یہ زمینی ماحول کےلیے بہت اچھا ہوگا،' اومنی نے اپنی پریس ریلیز میں لکھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں