ایچ بی ایل پی ایس ایل7 میں وی آئی پی کلچر ختم نہیں ہوسکا
اہم شخصیات کے بچوں کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت پرشائقین بھڑک اٹھے
BELGRADE:
ایچ بی ایل پی ایس ایل7 میں وی آئی پی کلچر ختم نہیں ہوسکا جب کہ ایونٹ کے تیسرے دن بھی اہم شخصیات کے بچوں کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت پرشائقین بھڑک اٹھے۔
نیشنل اسٹیڈیم میں ہفتے کوبھی 12 سال سے کم عمربچوں کوجانے کی اجازت نہ دینے پرساتھ آنے والے اہل خانہ اشتعال میں آگئے،اسٹیڈیم کی مرکزی عمارت کے سامنے سخت احتجاج کیا گیا،ان کا کہنا تھا کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل7 کے جاری کردہ ٹکٹ کے مطابق چھوٹے بچے میچ دیکھنے جاسکتے ہیں، پی سی بی کا موقف تھا کہ این سی او سی نے 12 سال سے کم عمر بچوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی۔
دوسری جانب مبینہ طور پر اہم شخصیات کے ساتھ آنے والے چھوٹے بچوں کے اسٹیڈیم میں جانے پرشائقین کرکٹ کا غصہ عروج پرپہنچ گیا،ان کا کہنا تھا کہ یہ دہرا عمل قابل افسوس ہے، پابندی صرف عام افراد کے لیے ہے،شوروغل کے بعد سیکیورٹی عملے اور پی سی بی افسران موقع پرپہنچ گئے اور معاملہ رفع دفع کرانا چاہا۔
اس موقع پرجی ایم آپریشنز عثمان واہلہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12 سال سے کم عمر بچوں پرپابندی این سی او سی نے لگائی، پی سی بی نے فینز کیلیے بہت پروگرام بنائے تھے جوکورونا کی وجہ سے متاثرہوئے، متعدد شکایات سامنے آئی ہیں کہ کم عمربچے اسٹیڈیم میں گئے،این سی او سی سے12 سال سے کم عمر بچوں کے داخلے کیلیے بات کریں گے، 12 سال سے کم عمر بچے مرکزی دروازے تک کیسے پہنچے اس کو دیکھیں گے،ان میں زیادہ تر فیملیز وہی ہیں جنھیں اسپانسرز نے ٹکٹ دیے،ہمارے پاس اعزازی ٹکٹ والوں کا ڈیٹا موجود نہیں۔
انھوں نے کہا کہ میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں داخل نہ ہوپانے والوں کے لیے اسکرین لگانے کی کوشش کریں گے۔
دریں اثنا ہفتے کو تیسرے دن ڈبل ہیڈرکے باوجود تماشائیوں کی تعداد مایوس کن رہی، کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان میچ میں تماشائیوں کا جوش و خروش عروج پر نظر آیا،دونوں ٹیموں کے حامیوں کے درمیان مقابلے بازی کا سلسلہ جاری رہا، وہ اپنی اپنی ٹیموں کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے،بعض منچلے بینڈ باجوں سے رونق بڑھاتے رہے۔
ایچ بی ایل پی ایس ایل7 میں وی آئی پی کلچر ختم نہیں ہوسکا جب کہ ایونٹ کے تیسرے دن بھی اہم شخصیات کے بچوں کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت پرشائقین بھڑک اٹھے۔
نیشنل اسٹیڈیم میں ہفتے کوبھی 12 سال سے کم عمربچوں کوجانے کی اجازت نہ دینے پرساتھ آنے والے اہل خانہ اشتعال میں آگئے،اسٹیڈیم کی مرکزی عمارت کے سامنے سخت احتجاج کیا گیا،ان کا کہنا تھا کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل7 کے جاری کردہ ٹکٹ کے مطابق چھوٹے بچے میچ دیکھنے جاسکتے ہیں، پی سی بی کا موقف تھا کہ این سی او سی نے 12 سال سے کم عمر بچوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی۔
دوسری جانب مبینہ طور پر اہم شخصیات کے ساتھ آنے والے چھوٹے بچوں کے اسٹیڈیم میں جانے پرشائقین کرکٹ کا غصہ عروج پرپہنچ گیا،ان کا کہنا تھا کہ یہ دہرا عمل قابل افسوس ہے، پابندی صرف عام افراد کے لیے ہے،شوروغل کے بعد سیکیورٹی عملے اور پی سی بی افسران موقع پرپہنچ گئے اور معاملہ رفع دفع کرانا چاہا۔
اس موقع پرجی ایم آپریشنز عثمان واہلہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12 سال سے کم عمر بچوں پرپابندی این سی او سی نے لگائی، پی سی بی نے فینز کیلیے بہت پروگرام بنائے تھے جوکورونا کی وجہ سے متاثرہوئے، متعدد شکایات سامنے آئی ہیں کہ کم عمربچے اسٹیڈیم میں گئے،این سی او سی سے12 سال سے کم عمر بچوں کے داخلے کیلیے بات کریں گے، 12 سال سے کم عمر بچے مرکزی دروازے تک کیسے پہنچے اس کو دیکھیں گے،ان میں زیادہ تر فیملیز وہی ہیں جنھیں اسپانسرز نے ٹکٹ دیے،ہمارے پاس اعزازی ٹکٹ والوں کا ڈیٹا موجود نہیں۔
انھوں نے کہا کہ میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں داخل نہ ہوپانے والوں کے لیے اسکرین لگانے کی کوشش کریں گے۔
دریں اثنا ہفتے کو تیسرے دن ڈبل ہیڈرکے باوجود تماشائیوں کی تعداد مایوس کن رہی، کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان میچ میں تماشائیوں کا جوش و خروش عروج پر نظر آیا،دونوں ٹیموں کے حامیوں کے درمیان مقابلے بازی کا سلسلہ جاری رہا، وہ اپنی اپنی ٹیموں کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے،بعض منچلے بینڈ باجوں سے رونق بڑھاتے رہے۔